"سمجھ ہی نہیں پاتی"
از قلم ۔
کومل سلطان خان ۔۔
جب رات کے اندھیرے میں سونے کا ارادہ کر کے خودکو تنہا کمرے میں گم کر لیتی ہوں ،فقط چھت کو ساکن گھورتے رہنا یا کسی غم کی نشانی ہے یہ کسی ملال کا غم ہے .یونہی بے خودی کی حالت میں جب آنکھوں کو جلا دینے والے آنسو آنکھوں کے دونو جانب کناروں سے بہہ نکلیں ،غموں کی یہ بارش انجانے میں میرے رخسار و تکیہ بھگو ڈالے تو خاموش کمرے میں اچانک ایک سسکی سنائی دیتی ہے جو اچا نک مجھے میری حالت کے روبرو کرتی ہے اسے پہلے تو نہ جانے کہاں تھی میں _صبح جاگنے پر آئینہ کیا دکھاتا ہے کہ میرے بکھرے بال ، پھیلا کاجل میری ذات ہونے سے منکر ہیں ، چہرہ کہاں دیکھا میں نے ،میں نے تو فقط وہ آنسوؤں کی ندیوں کے نشاں دیکھے جو میری حالت غیر کے دوران رات کی تنہائی میں بہہ نکلے تھے __کبھی کبھی میں سمجھ ہی نہیں پاتی زندگی کہاں ہے ؟ یہ کونسا دور ہے جو جی رہی ہوں میں ؟ یہ کونسی دنیا ہے روبرو میرے ؟ کس کی آس ہوں میں؟کہاں میں آ چکی ہوں اور کہاں تک ہے سفر میرا ؟ میں اک انجان سی لڑکی ،کہاں تک ہے جہاں میرا ؟ کہاں تک خواب ہیں میرے ؟ کہاں تک آس ہے میری ؟ نہ جانے کس کو معلوم ہے کون ہوں کہاں ہوں میں ؟ اگر ہوں تو یہاں کیوں ہوں ؟
____میں اک فرد ہوں یا اک احساس ہوں ___
Wao good working
ReplyDelete