Moashra by Nooray Ahmed




...-:معاشرہ:-...
از قلم نورے احمد
گھر مہ شادی کی تیاری زور و شور سہ ہو رہ تھی۔۔۔۔اس چھوٹے سہ گھر کو دلہن کی طرح ساجيايا تھا لائٹنگ کی وجہ سہ پورا گھر روشن تھا ۔۔۔۔۔اک طرف زارا دلہن بنی  بٹھی تھی اس کی دوست اسے گہرا ڈانس کرنے مہ مصروف تھی آج مہندی کا فنکشن تھا ۔۔۔اتنے مہ زارا کے بھائی زین نے اسے ہاتھ سہ پکڑ کر کھڑا کیا اور اسے اپنے ساتھ ڈانس مہ پورا پورا حصہ لینے پر مجبور کیا بھائی کے اتنے اسرار پر زارا بھی شروع ہوگئی ۔۔۔۔۔۔گانا کا شور تیز ہوگیا
۔مہندی ہے رچنے والی ۔۔
ہاتھوں میں گہری لالی
۔۔۔۔۔سب مہمان انجونے کرنے لگے ۔۔۔۔جب زارا نے اپنی کمر سہ اک زبردست ٹھمکا لگایا ۔۔۔۔۔
انی سب کے درمیان مصطفیٰ ۔۔
زارا کو دور سہ دیکھ کر آنکھ سہ نکلتے موتی کو چھپانے کی کوشہش مہ ناکام ہوا زارا کی نظر  اس  پر پڑی تو وہ ٹھٹھک گئ ۔۔۔ ۔۔۔اور پریشانی مہ ہی مہ ڈانس کرنے لگی چاہتے ہوے بھی اس سہ آنسو کی وجہ جان سکتی تھی ۔۔۔۔۔
آج شادی کا دن تھا زارا بہت پیاری کسی پری کی طرح لگ رہی تھی اس کے گورے رنگ پہ لال رنگ بہت خوبصورت لگ رہا تھا ۔۔۔نکاح کے بعد زارا کو وسیم کے ساتھ بٹھایا گیا ۔۔۔۔۔۔دودھ پلا ئ کی رسم کے بعد ،رخصتی  کی رسم ادا ہوئی ۔۔جس پر زارا نے خوب رونا ڈالا اپنے بابا کے گلے لگ کے ۔۔۔۔۔۔
وسیم نے زارا کو منھ دکائ مہ رنگ دی جو اس کے ہاتھ مہ خوب جچ رہی تھی ۔۔۔۔
زندگی نے نیا رخ لے لیا زارا سارا دن وسیم کا خیال رکھتی ۔۔۔زارا عبادت کی بہت پابند تھی وسیم کو یہ بات زیادہ نہ پسند ای ۔۔ائستہ ائستہ زارا وسیم کو جاننے لگی زارا کو حیرت کا پہلا جٹکا جب لگا جب اسے وسیم کی شراب پینے کا پتا چلا یہی نہیی وسیم اسے اپنے دوستو کے پاس لہ جاتا اس کے دوست زارا کو بری نظر سے دیکتھے  زارا نے وسیم کے ساتھ جانے سہ منا کرنا شرو ع کردیا بلکہ حقیقت بھی بتائی پر وسیم نا مانا آج بھی اسے  منانے کے لے آیا ۔۔۔
آج اس کے دوست کے ساتھ دو آدمی نیے تھے زارا کو کچھ گلٹ غلط لگا ۔۔وسیم سہ گھر جانا کی ضد کرنے لگی جب اسے وسیم نے اسے دھکا دے کے ایک کمرہ مہ بند کردیا مہ تمہارا   ان لوگو سہ سودا کر چکا ہوں ۔۔۔۔زارا کو لگا جیسے کسی نے اسے مار دیا ہو ،کسی نے اس کے کان مہ صور پھونک دیا ۔۔۔پلیز وسیم مہ تماری بیوی ہوں ایسا مت کرو ۔۔۔وسیم جا چکا تھا ۔۔۔۔وہ روتی روتی کب بیہوش ہوئی اسے پتا نہیں چلا جب اس کی آنکھ کھلی وہ کسی کے کمرہ مہ بیڈ پر تھی ۔۔اس  ذھہن ،پر زور ڈالنا شروع کیا تو لاسٹ شکل وسیم کی یاد آئ ۔۔۔
مہ تمہارا سودا کر چکا ہوں اسے سب یاد آیا ۔۔۔۔۔
اللہ میری حفاظت کرے اسے جو جو سورت یاد تھی سب پڑھ لی رو رو کے اس کا سر بھاری ہوگیا جب کمرہ مہ ایک مرد اندر آیا اس نے شرٹ نہیں پہن رکھی تھی زارا رونے لگی پلز مرے پاس  مت آنا ۔۔وہ قدم جیسے جیسے آگے رکھ رھا تھا زارا کا چیکنا تیز ہوتا گیا پلز مرے پاس نہ آنا یا اللہ مجھ پہ رحم کر میرے بچے پر رحم کر ۔۔۔۔۔۔۔۔زارا نے روتے روتے آنکھ بند کر لی جب کمرہ کا دروازہ دھکا دے کے کسی نے کھولا وہ مصطفیٰ تھا  زارا پر جھکے اس آدمی پر مکے کی برسات کی اور پولیس کے حوالہ کر دیا ۔۔۔۔
 زارا کو ہسپتال لے آیا ۔۔۔۔
جہاں ڈاکٹر نے زارا ک پرگننسی کا بتایا ۔۔۔۔۔
زارا ہوش مہ ای تو اس کے والدین کو مصطفیٰ کال کر کے سب بتا چکا تھا جو زارا نے اس بیہوشئ کی حالت مہ بتا چکی تھی ۔۔۔۔
مصطفیٰ کہیں نہیں تھا زارا نے نوٹ کیا پوچھا نہیں ۔۔
ہسپتال سہ وہ والدین کے گھر آگئی اس کے بابا نے زارا کے بیٹے کی پیدائش کے بعد طلاق دلوا دی زارا بھی اب حقیقت جاننا کے بعد اس کے ساتھ ایک پل نہیں رهنا چاہتی تھی بچہ چھوٹا ہونے کی وجہ سہ زارا کو دہ دیا گیا وسیم نے دوسری شادی کر لی ۔۔۔
زارا کا بابا بیمار رہنے لگے آدھا گھر بیچ کے انھوں نے زارا کی شادی کی تھی زارا جاب کرنے لگی ۔۔۔۔اپنے بیٹے کا نام عبد اللہ  رکھا۔۔۔۔۔
کچھ ماہ بعد ..................
عبد اللہ چھے ماہ کا ہوگیا مصطفیٰ عبد اللہ کے لئے بہت سہ کھلونا لیا ہسپتال کے بعد زارا کی ملاقات مصطفیٰ سہ آج ہوئی مصطفیٰ نے اپنی دلی خواہش ظاہر کر کے اس کے والدین سہ اس کا ہاتھ مانگ لیا ۔۔۔۔زارا نے بابا کی حالت اور ماں
کے اسرار پر ہاں کردی ۔۔۔۔۔۔دونوں کا سادگی سہ نکاح ہوا ۔۔۔۔۔۔۔زارا کو اللہ نے نیک شوہر عطا کیا ۔۔اس بار زارا کے بیٹی ہوئی ۔۔۔۔
اور دونوں کی زندگی خوشیوں سہ  بھر گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*************************


Comments