Koi ghadar e watan kese Article by Ayesha Awan

کوئی غدار وطن کیسے؟
آجکل یہ بات بہت عام ہوچکی ہے کہ اگر کوئی انسان آپ کی راۓ سے اختلاف کر رہا ہو تو اس پر غداری کا لیبل لگا دیا جاتا ہے کسی بھی ملک میں رہنے والا ہر شخص محب وطن ہوتا ہے اس بارے میں کوئی دو راۓ نہیں ہونی چاہیے
جب نواز شریف کے خلاف نعرے لگتے تھے”مودی کا جو یار ہے غدار ہےغدار ہے
تب بھی مجھے ان نعروں سے اختلاف تھا حالانکہ میرا شمار ان کے ناقدین میں ہوتا ہےاور  ان کی اکثر پالیسیوں پر مجھے اختلاف رہتا ہےجب آپ ایک عام شخص کی حب الوطنی کا اندازاہ نہیں لگا سکتے تو وہ تو تقریبا5 مرتبہ اسمبلی کا حلف لے چکے ہیں وہ غدار کیسے ہو سکتے ہیں
           اب کچھ عرصہ پہلے جب پرویز مشرف کیس کا فیصلہ آیا تو میرے لیے باعث حیرت تھا کہ ان پر آرٹیکل6 لگا یعنی انھیں غدار کہا گیااس آرٹیکل کے تحت انھیں پھانسی کی سزا سنائی گئی
سوال یہ پیدا ہوتا ہے آئین توڑنے پر پھانسی  کی  سزا ہونی چاہیے تھی؟
جواب ہے بالکل ہونی چاہیے تھی
اگر آئین توڑنے کے جرم میں انھیں  آرٹیکل6 کےبغیر پھانسی کی سزا بھی سنا دی جاۓ تو مجھے کوئی اختلاف نہیں
واصف علی واصف ااپنی تصنیف ”کرن کرن سورج“میں لکھتے ہیں کہ:
کوئی شخص جو دس سال تک کسی ملک میں رہا ہو اس کے والد،والدہ یا دونوں میں سے ایک کی قبر اس ملک میں موجود ہو تو وہ اس ملک سے غداری کر ہی نہیں سکتا
ایک شخص جو آرمی چیف کے ذمہ دار عہدے پر فائز رہا ہو اور سامنے سے دشمنوں کا مقابلہ کیا ہو وہ غدار کیسے ہو سکتا ہے  
عائشہ اعوان

Comments