کشمیر کی تاریخ
بارھویں صدی کے ایک برہمن شاعر کلہن کے مطابق کشمیر میں باقاعدہ حکومت کی بنیاد گونند نامی شخص نے 2450قبل مسیح رکھی اس کے بعد تقریبا دو ہزار سال تک یہاں مقامی حکومت قائم رہی 326قبل مسیح میں سکندر اعظم کے حملے کے بعد چندر گپت موریہ نے بر صغیر کی پہلی بڑی سلطنت قائم کی یہ پہلا موقع تھا کہ کشمیر پر بیرونی حکومت کا قبضہ ہوا تھاکلہن کی راج تگنی کے مطابق موریہ حکومت بہت مختصر عرصہ کشمیر پر حکمران رہی اس کے بعد کشمیر بیرونی حکمرانوں سے تقریبا آزاد ہو گیا اور مقامی حکمران اپنی حکومت بحال کرنے میں کامیاب رہے موریہ سلطنت کے شہنشاہ اشوک اعظم کادارالحکومت ٹیکسلا جو اپنے عہد میں علوم و فنون کا بڑا ماہرتھا کشمیر سے ذیادہ دورنہیں تھااس طرح وادی کشمیر کا پہلا بیرونی سیاسی اور ثقافتی رشتہ وادی گندھارا سے قائم ہوا
مسلم سلطنت 1339ءسے لے کر1819ءمیں رنجیت سنگھ کے کشمیر پر قبضہ تک 480سال تک قائم رہی 1342میں شاہ میر کا انتقال ہوا تو اس کا بیٹا شہاب الدین تخت نشین ہوا اس نے بڑی کامیابی سے کشمیر پر حکمرانی کی اس کی کامیابی کا راز ہندو مسلم تضاد کا نہ ہونہ تھا اگرچہ کشمیری عوام کے لیے یہ19سال بہت پر سکون اور خوشحال گزرے مگر 1389ءمیں اس کی وفات کے بعد اس کے ایک بھتیجے سکندر قطب الدین،جو حکمران تھا،نےکشمیریوں پر حکومت کی
مغل شہنشاہ اکبر کو وسط ایشیا کی جانب سے ازبکوں کی یلغار کا خطرہ لاحق رہتا تھا اس لیے 1586ءمیں اس نے کشمیر پر قبضہ کر کے اسے اپنی مغل سلطنت کا ایک صوبہ بنا لیا کشمیر1586ءسے 1782ءتک احمد شاہ درانی کے حملے تک 166سال تک مغل سلطنت کا صوبہ رہا
1846ء میں انگریزوں نے کشمیر میں سکھووں کو شکست دی اور اسے جموں کے ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھ 75 لاکھ روپے کے بدلے فروخت کر دیا
راجا کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ہری سنگھ اس کا جانشین بنا جون 1947ء میں تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان ہوا تو اس کے تمام ریاستی حکمرانوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت جس سے چاہیں الحاق کر لیں
چناچہ مسلم کانفرنس نے کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے حق میں فیصلہ
دیا اس کے بر عکس مہاراجہ اپنی رعایا کی خواہشات کو روند کر بھارت سے الحاق چاہتا تھا اور اسی مقصد کے حصول کے میں تمام بھارتی رہنما جن میں پنڈت نہرو اور گاندھی بھی شامل تھے درپردہ اس کی مدد کر رہے تھے کشمیر کی عوام کو جب مہاراجہ کے منصوبے کا علم ہوا تو انہوں نے آزادی کے لیے تحریک شروع کر دی،ڈوگرہ فوج نے اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی اور اس کوشش میں اس نے ہر جائز اور ناجائز حربہ بھی استعمال کیا مہاراجہ خود اس مہم کی قیادت کر رہا تھا،چناچہ عوام نے سر دھڑ کی بازی لگا کر مہاراجہ کی افواج کو شکست دے کر اسے منتشر کر دیا
اور آزاد کردہ علاقے کا نظم و نسق 24اکتوبر1947ءکو کشمیر میں قبائلی لشکر کے حملے سے خوف زدہ ہو کر مہاراجہ ہری سنگھ دارالحکومت سرینگر سے جموں کشمیر چلا گیا
خطہ کشمیر اس وقت تنازعات کے باعث تین ممالک میں تقسیم ہے جس میں پاکستان شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر،بھارت جموں کشمیر اور لداخ،اور چین اسکائی چن اور بالاۓقراقرم کا انتظام سنبھالے ہوۓ ہیں بھارت سیاچن گلیشیئر سمیت تمام بلند پہاڑوں پر جبکہ پاکستان نسبتا کم اونچے پہاڑوں پر قابض ہے
( عائشہ اعوان)
Comments
Post a Comment