تاریخ کے اوراق سے
حضرت عمر فاروقؓ
آپؓ کا نام عمر،لقب فاروق اور کنیت ابو حفص تھی آپؓ واقعہ فیل سے تیرہ سال بعد،ہجرت نبوی سے چالیس سال قبل581ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوۓآپؓ ابتدا میں اسلام کے سخت دشمن تھے ایک دن آپؓ تلوار لے کر گھر سے نکلے کہ(نعوذباللّلہ)رسول اکرم صلی اللّلہ علیہ و سلم کا قصہ تمام کر دیں راستے میں نعیم بن عبداللّلہ نے پوچھاکہاں جا رہے ہو؟ جواب دیا کہ رسول اکرم صلی اللّلہ علیہ و سلم کا فییصلہ کرنے جا رہا ہوں انہوں نے کہاکہ پہلے اپنے گھر کی خبر لو،تمہاری بہن فاطمہ اور بہنوئی سعید بن سلام مسلمان ہو چکے ہیں حضرت عمر ؓ اپنی بہن کے ہاں پہنچےجو قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھیں انہوں نے آپؓ کو دیکھ کراجزاۓ قرآن پاک کو چھپا دیا
آپؓ نے اپنی بہن اور بہنوئی کو زودوکوب کیا آپؓ کے بہنوئی نے فرمایا:کہ ہم اپنے دین سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گےپھر آپؓ نے فرمایا:
کہ اچھا جو کچھ تم پڑھ رہے تھے مجھے بھی سناؤ حضرت فاطمہ نےاجزاۓ قرآن پاک لاکر سامنے رکھ دیا آپؓ ایکدم رقیق القلب ہو گۓ آپؓ قرآن پاک کی آیات سے مرعوب ہو گۓ اور کایا پلٹ گئی اور اسی وقت حضرت محمد صلی اللّلہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہونے کیلیے چل پڑے
رسول اکرم صلی اللّلہ علیہ و سلم ان دنوں حضرت ارقم کے گھر میں جو کوہ صفا میں واقع تھا تشریف فرما تھے آپؓ کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر صحابہ کرامؓ کو تشویش ہوئی رسول اکرم صلیی اللّلہ علیہ و سلم نے فرمایا:
کیوں عمر کس ارادے سے آۓ ہو؟
آپؓ نے جواب دیا:
” ایمان لانے کے لیے“
رسول اکرم صلی اللّلہ علیہ وسلم نے نعرہ تکبیر اس زور سے بلند کیا کہ پہاڑیاں گونج اٹھیں چنانچہ حضرت عمر فاروقؓ مسلمان ہو گۓ
حضرت ابوبکرصدیقؓ نے اپنی وفات سے قبل حضرت عمر فاروقؓ کو خلافت کیلیے نامزدکیا تھا ان کی وفات کے بعد 13ھ بمطابق634ء میں مسند خلافت پر براجمان ہوۓاور لوگوں نے آپؓ سے بیعت حاصل کر لی
حضرت عمر فاروقؓ دنیا کے عظیم فاتح تھے انھوں نے بہت سے امور نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دیے ایک امریکن اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ:
اگر ایک اور عمر فاروق مسلمانوں میں پیدا ہو جاتا تو دنیا میں مسلمانوں کی حکمرانی ہوتی
حضرت عمرؓ نے جو کام کیے وہ قابل ذکر ہیں
*آپؓ نےنماز فجر میں ”الصلوةخیرمن النوم“کےالفاظ کا اضافہ کیا
*قبول اسلام کے بعد خانہ کعبہ میں اعلانیہ نماز ادا فرمائی
*راہ خدا میں مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی
*تمام غزوات میں رسول اکرم صلی اللّلہ علیہ و سلم کے ہمرقاب رہے
*ایک ساتھ دی جانے والی تین طلاق کو بائن قرار دیا
*غزوہ تبوک کی تیاری کیلۓ حضور اکرم صلی اللّلہ علیہ و سلم کی خدمت میں نصف جائیداد پیش کی
*آپؓ کے عہد میں نماز تراویح کا سلسلہ شروع ہوا
*آپؓ نے شرعی مسائل میں”اصول قیاس“قائم کیا
*آپؓ نے سن ہجری کا اجرأ کیا
*جیل خانے قائم کیے
*آپؓ نے پوراعسکری نظام قائم کیا
*مساجدمیں روشنی کا انتظام کیااور موّذنوں کی تنخواہیں مقرر کیں
*پولیس کا محکمہ قائم کیا
*آبپاشی کا نظام قائم کیا اور نہر کھدوائی جو”خلیج امیرالمومنین“کے نام سے مشہور ہوئی
*مکمل عدالتی نظام قائم کیا
*بیت المال قائم کیا
حضرت عمرؓ دور جاہلیت میں لکھنا پڑھنا جانتے تھے آپؓ کو خطابت،نسبت دانی،سپہ گری اور پہلوانی میں کمال حاصل تھا آپؓ ہر معاملے میں عوام سے مشورہ لیتے تھے آپؓ ہر فعل میں قرآن و سنت کو اپنا رہبر جانتے تھے ہر وقت خوف خدا سے لرزہ براندم رہتے تھے آپؓ سچے عاشق رسول صلی اللّلہ علیہ و سلم تھے
آپؓ کے دور میں بے شمار علاقے فتح ہوۓ مثلا دمشق،حمص،بصرہ،اردن،عبریہ،اہواز،مدائن،بیت المقدس،حلب،عراق،نیشاپور،حلوان،حران،قبساریہ،اسکندریہ،نہاوند،آذربائیجان،طرابلس،ہمدان،کرمان،سیسان،مکران،اصفہہان وغیرہ
حضرت عمر فاروقؓ ایک مجوسی غلام ابو لولوفیروز کے ہاتھوں نماز فجر پڑھاتے ہوۓ ماہ ذی الحجہ63ھ میں شہید ہوۓ آپؓ کو حضرت محمد صلی اللّلہ علیہ و سلم کے پہلو میں مدفون کیا گیا
ضروری نوٹ:
میں نے ہر طرح سے اس بات کویقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ غلطی سے بھی اس میں کوئی ایسی بات شامل نہ ہو جو آپؓ سے منسوب ہی نہ ہوباقی میرا اللّلہ بہتر جانتا ہے اگر پھر بھی کوئی غلطی ہو تو میری اصلاح ضرور کیجیے گا (شکریہ )
(عائشہ اعوان)
Comments
Post a Comment