*انگریزی میڈم*
*تحریر:عثمان شوکت*
کچھ
برس پہلے برصغیر پر انگریزوں نے قبضہ کر لیا تھا۔مختصر بات کرتے ہیں جنگیں ہوئی
آزادی ملی الگ الگ ملک بن گئے۔انھی وقتوں میں برصغیر پر اردو بادشاہ کا راج تھا
جسے بعض جگہ ہندی بھی کہا گیا ہے۔
خیر
انگیزوں کو ہم نے برصغیر سے نکال دیا تھا۔
اردو
بادشاہ کے راج میں سب سہی چل رہا تھا بادشاہ انتہائی اچھا تھا پیار،محبت خلوص بھرا
پرا تھا بادشاہ میں
مگر
وقت نے بازی پلٹی انگیزی میڈم نے اس باشاہ پر قبضہ کرنا شروع کر دیا
آہستہ
آہستہ صبح بخیر گُڈ مورننگ بن گئی اور لوگوں نے 9 بجے کے بعد اٹھنا شروع کر
دیا پھر شب بخیر کی جگہ گڈنائیٹ نے لی تو
لوگوں نے سویرے سونا چھوڑ دیا
اردو
بادشاہ کے راج میں اگر کوئی اپنی بیوی کو خط لکھتا تھا تو پیار بھر الفاظ ہوتے تھے
"تمھاری بہت یاد آتی ہے یا مجھے تم بہت پسند ہو فلاں فلاں" ان الفاظ میں
میٹھاس تھی اور پیار بھی پڑھنے والا پڑھ کر پیار کو محسوس کر سکتا تھا آج کل گھیسے
پھیٹے الفاظ"آئی مس یو"(
i miss you) جن میں نہ تو وہ پیار ہے نہ ہی جذبہ
خیر
آگے بڑھتے ہیں
انگریزی
میڈم نے لوگوں کا طرززندگی بدل کر رکھ دیا
لوگوں
نے انگریزی کو اہمیت دینا شروع کر دی
لوگ
اردو بھولنا شروع ہو گے
آج
ہم میں سے چند لوگ ہوں گے جو اردو سہی سے بول پاتے ہوں گے
اگر
آپ دوسرے ملکوں کو دیکھیں تو آپ کو حیرانگی ہو گی کے جس ملک کی جو زبان ہے وہ وہی
زبان بولتے ہیں
انگریزی
سیکھتے ہیں مگر انگریز نہیں بنتے
ہم
انگریز تو بن گئے
اب
انگیزوں کو دیکھتے ہیں
امریکہ
کے پریزیڈنٹ چاہے تو اردو نہیں سیکھ سکتا؟
وہ
اردو میں بات کیوں نہیں کرتے؟
ہمارے
وزیراعظم صاحب انگریزی بولتے ہیں تو لوگ واہ واہ کرتے ہیں بڑا اچھا کام کیا اپنی
زبان کو لات مار دی اور انگریزوں کی زبان بول ر خود کو پڑھا لکھا ثابت کر دیا؟؟
اب
ہمارا یہ حال ہے کہ کسی سے بھی بات کر رہے ہوں دو چار لفظ انگریزی کے بولتے تاکہ سامنے والے کو لگے کہ ہم پڑھے لکھے
ہیں۔
خدارا
انگریزی سکھیے ضرور سیکھئے مگر انگریز مت بنئیے۔
********************
Comments
Post a Comment