تحریرعثمان شوکت
آج کا باپ کل کی ماں
آج دیکھا جائے تو آج باپ کا اخترام،باپ سے محبت ماں کی نسبت زیادہ ہونی چاہیے ہے
اس بات کو ثابت کرنے کے لیئے آپ آج سے کچھ سال پہلے کی زندگی ملاخظہ فرمائیے
آج سے کچھ برس پہلے ماں بچے کو جنم دیتی اور جو وہ تکلیف برداشت کرتی شاہد ہی کسی کے وہم و گمان میں ہو، جنم دینے کے بعد ماں کی زندگی ہی بدل جاتی تھی رات کو کئی کئی مرتبہ بچہ بستر پر پیشاب کر دیتا اور ماں ہر بار نیند سے اٹھ کر اس کے کپڑے بدلتی مگر زبان پر اف تک نہیں ہوتی
سردی کی سرد ترین رات میں اگر بچہ بستر گیلا کر دیتا تو اس گیلی جگہ پر خود سو جاتی جب تک بچہ کچھ کہانے پینے کے قابل نہ ہو جائے ماں اپنا دودھ ہی پلاتی تھی بچے کو کھلانے کے لئیے چارپائی سے جھولہ باندھا جاتا پورا دن ماں وقفے وقفے سے جھولہ جھولاتی بچے کو قرآن پڑھ کر سناتی یہ وہ زمانہ تھا جب بہت کم سہولیات ہوتی ماں کی زندگی بدترین مرحل پر ہوتی مگر بچہ کی ایک کہلکلاہٹ سب شکوے شکایات دور کر دیتی
باپ اتنی ہی محنت کرتا جس سے وہ بس ایک خوبصورت زندگی گزار سکتے تھے اور زیادہ وقت اپنے گھر والوں کو دیتے تھا اگر کوئی سعودیہ یا باہر کے کسی ملک بھی چلا جاتا تو دو تین سال لگاتا اور واپس آکر ایک چھوٹی سی دکان ڈال کر خوشی خوشی زندگی گزار دیتے
لیکن وقت نے بازی بدلی تبدیلی آئی اب ماں بچے کو جنم دیتی ہے تو بہت سی اینٹی بائیوٹک وغیرہ اس کو دی جاتی ہیں انتہا ئی کم درد میں بچہ پیدا ہو جا تا ہے
اب مارکیٹ میں ایک سے ایک پیمپر موجود ہیں ماں بچے کو پیمپر لگا دیتی ہے اور آرام سے سو جاتی ہے خداناخواستہ بچے کی رات کو آنکھ کھول جائے اسے فیڈر منہ میں دے کر بےغم سو جاتی یے بچہ زیادہ تنگ کرے تو موبائل دے کر اپنے ہزار کام کر لیتی ہے کچھ مائیں تو بچہ سنمبھالنے کے لیئے ماسی رکھ لیتی ہیں چند دن اپنا دودھ پلا کر کمزوری ہو جانے کے ڈر سے مسنوعی دودھ پلاتی ہیں
آج کے باپ اپنے بچوں کو وقت کے علاوہ ہر چیز مہایا کر کے دیتا ہے دن رات انتھک محنت کرتا ہے آج کا باپ اگر محنت نہیں کرے تو بچے کی خوراک کا کیا ہوگا بچے کی ماں جس کے میک اپ کے نام پر ہزاروں پیسے جاتے ہیں آج اگر کو باپ باہر کسی ملک میں چلا جائے تو جب تک جسم میں جان ہوگی وہیں رہتا ہے اکثر بچوں کے لیئے اپنی تمام تر خواہیشات کی قربانی دی دیتا ہے
بچے کی ترقی میں باپ کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے
اکثر باپ بھوکے ناجانے کس حال میں اپنے بچوں کے لئیے محنت کر رہے ہوتے ہیں
شعر
میں نے اکثر بچوں کے پیٹ بھرے دیکھے ہیں
صاحب
ان کے باپ کو بھوک سے بلکتے دیکھے ہیں
میں ماں سے محبت کے خلاف نہیں مگر میں باپ کے وجود کی اہمیت بتا رہا ہوں
سلام پیش کرتا ہوں میں اپنے والد گرامی کے لیئے اور تمام باپوں کو اور دعا ہے اللہ تمام انسانوں کے والد کو اپنے خفظ وامان میں رکھے جن کے والد اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں ان کی مغفرت فرمائے آمین
Masha Allah...Ameen
ReplyDelete