Taleemat o karamat e oliya article by Sarkash Amir Chan


تعلیمات و  کرامات  اولیاء
از قلم سرکش عامر چن
جن بزرگوں کی کرامات پڑھ اور سن کر لوگ دھمالیں ڈالتے ہیں  اگر کبھی انہی بزرگوں کی تعلیمات پڑھ لیں  تو آدھے سے زیادہ کرامات سے لوگ  خود ہی منکر ہو جائیں گے.
ہر وہ دعویٰ کرامت الہام کشف اور بشارت من گھڑت اور بے معنی و بے بنیاد ہے جو دین اسلام قرآن و حدیث سے ٹکراتی ہو اور اس طرح کی کرامات کو اولیا کرام سے منسوب کرنا سرا سر گمراہی اور سازش ہے. دین فروشوں اور دشمنان اسلام نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے کبھی مرزا غلام احمد قادیانی جیسے خبیث اور ملعون شخص کو دین کے نام پر استعمال کیا تو کبھی مسلمانان آسلام کو فرقوں میں تقسیم کر کے لڑاتا رہا کافر اس بات کو تسلیم کر چکا اور جان چکا کے مسلمانوں کو اگر ہرانا ہے تو ان کے اپنے بیچ ہی آپسی اختلافات کروا دو. کافر جان چکا تھا کے یہ مسلمان ایسی قوم ہے جو دین کے نام پر ماں باپ بہن بھائی مال و دولت ہی نہیں بلکہ اپنی جان بھی قربان کرنے پر ایک لمحے کی تاخیر بھی نہیں کرتی.  سو کافر نے ایسی چال چلی کے اس نے دین ہی کا سہارا لے کر ایک فرقے کو دوسرے کے خلاف کر دیا اور پھر لوگ اسلام کے دفاع کی بجائے دفاع فرقہ کرتے گئے. بھلا ہو ان علما اسلام کا اور ان مرد قلندروں کا کے جنہوں نے  دین فروشوں اور دشمنان اسلام کو ہر دور میں بے نقاب کیا.. مگر آج پھر ایک بار اس مرد حق اور مرد قلندر کی ضرورت ہے جو بزرگان دین اور سچے اولیا اللہ کی ذات سے منسوب ہر اس من گھڑت کرامت اور واقعہ کو قرآن و سنت سے رد کرے جو کرامت اور واقعہ بے بنیاد اور قرآن و سنت سے ٹکراتا  ہے . آج ہمارے معاشرے میں اگر مزاروں پر سجدے اور طواف ہو رہے ہیں تو یہ بلا شبہ اسی وجہ سے ہے کے اولیا کرام کی تعلیمات سے دور ہیں اور کرامات کے قریب ہیں..
کہتے ہیں کے ایک بزرگ جب حج کو گئے تو  کعبہ خود ان کے استقبال کیلئے چلا آیا...
کیا یہ توہین رسالت  نہیں ... صد افسوس ایسے واقعات اور کرامات کو بیان کرنے اور سن کر واہ واہ کرنے والوں پر..
کیا ہمارے علما اسلام یہ بھول گئے کے جب ایک دفعہ کفار نے مسلمانوں کو مکہ میں آنے سے روک دیا تھا تو اس وقت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کتنا روتے رہے تھے.
اس وقت تو امام الانبیا خود موجود تھے. ان کے لئے کعبہ نہیں ایا حالانکہ وہ ایک اشارہ فرماتے تو خدا کی قسم کعبہ خود اجاتا.. ..
بات بس وہی ہے بزرگوں کی  کرامات کی بجائے تعلیمات  پڑھ اور سن لی جائیں تو آدھے سے زیادہ کرامات سے لوگ خود ہی منکر ہو جائیں گے..
کرامت الہام کشف اور بشارت وہی حق ہے جو دین اسلام قرآن و حدیث کے مطابق ہو..
دین اسلام اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم  سے بڑھ کر نہ کوئی ولی ہے نہ کوئی پیر  اور نہ ہی کسی کی طریقت...
********************

Comments