)اسلام کی بیٹی(
عابدہ حسین
.............معاشرے
کا مستقبل عورت یا ماں کی گود میں ہوتا ہے ۔جو ہمارا کل اور
آج اپنی گود میں سنوار سکتی ہے۔ عورت کو اللہّٰ نے ان خاص خو بیوں سے نوازا
ہے جو کہ پرورش میں بہترین ثابت ہوتی ہیں عورت ماں کی صورت میں جنت بیٹی کی صورت
میں رحمت اور بیوی کی صورت میں بخشش ہے ۔معاشرہ عورت کی گود میں تربیت پاتا ہےاس
لیے عورت کو بھی تر بیت کے مفہوم کا پتہ ہونا ضروری ہے۔ ماضی میں عورت کو بے شمار
مساٸل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مگر عورت نے ان مساٸل
کا سامنا کرکے اپنی حثیت کو منوایا ہے مگر اس کے لیے اس نے کبھی برہنہ ہو کر بے حیاٸی
کا پر چار نہیں کیا اس نے کبھی فضول نعروں کا سہارا نہیں لیا میرا جسم میری مرضی
کا نعرہ نہیں لگا یا اس کی بہت بڑی مثال کشميری عورتيں ہیں جو اپنے لخت جگر بھی قربان ہوتے دیکھتی
ہیں۔ اور الله أكبر کا نعرہ لگاتی ہیں ایک
ماں اپنے بچے کی پالتی پوستی ہے اور پھر جب وہ جوان ہو جاتا ہے تو اسے سرحدوں کی
حا فظت کے لیے بھیج دیتی ہے ۔اگر ہم دیہاتی ذندگی میں دیکھیں تو عورت کھیتوں میں
مرد کے شانہ بشانہ کام کر تی نظر آتی ہے سخت گرمی میں گندم کاٹتی ہے اور کسی
اینٹوں والے بھٹے پر اینٹی بناتی نظر آتی ہے مگر آج تک اس نے کبھی شرم ناک نعروں
کا سہارا نہیں لیا ۔ عورت واضح رہے وہ عورت جو فخر ہے اپنے خاندان کا وہ
کبھی سڑک پر اپنے جسم کے لیے نھیں آتی میدان کر بلا ہو یا پھر کوٸ
اور مقام عورت نے اپنی حثییت کی ہمیشہ حافظت کی ہے جب بھی مسلمانوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی گٸ
تو عورت کو ایک مہرے کی طور پر استعمال
کیا گیا چا ہے وہ طارق بن ذیاد کے دور میں فحاش خاکے بنا کر ہو یا آج میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگوا کر ہو ہمیشہ
سے اسلام کو کمزور کرنے کی سازش کی گٸ
مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ یہ عورت جو بے حیاٸی
کا پر چار کرتی نظر آتی ہے وہ اس حقيقت سے بہت دور ہے کہ اس کو اسلام نے جو
تحفظ اور مقام دیا ہے وہ کبھی بھی کو ٸی
اور دین نہیں دے سکتا اور نا ہی کوٸ
مغربی تہذیب ۔۔ اسلام نے عورت کو وہ عظیم
مقام دیا ہے کہ جنت تک عورت کے قدموں میں رکھ دی۔ اس ذیادہ مقام عورت کو کیا حاصل
ہو سکتا ہے اسلامی تاریخ میں امہات
المومنین نے عورت کا مثالی کردار پیش کیا جو قابل فخر ہے پاکستان کی تاریخ میں ایسی قابل فخر شخصيات ہیں جنہوں
مثبت کردار ادا کیا اورآج اسلامی مملکت پاکستان میں ننگی عورتيں سڑکوں پر اجتجاج
کر تی نظر آرہی ہیں جو ان عورتوں کے لیے شرم کا باعث ہیں یہ آذادی نہیں بلکہ شرم کا مقام ہے کہ ایسے
اجتجا ج کی اجازت ہی کیوں دی جارہی اور دوسری طرف میڈیا اس کو بڑھ چڑھ کے دکھا ہی
کیوں رہا ہے ۔۔8 مارچ جو کہ پوری دنیا میں
عورتوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ان
عورتوں کو خراج تحسين پیش کرنے کےلیے جنہوں نے ملکی ترقی میں اہم کردار کیا مگر آج شرم ناک حالت ہے کہ وہ عورت جو شرم و حیا کا پیکر ہے اس کی حثیت کو ختم کر
نے کی کوشش کی جارہی یہ بات قابلِ غور ہے
کہ صرف چند عورت کی غلیظ حر کتوں کی وجہ سے عورت ذات کو گالی دینا جاٸز
نہیں کیونکہ عورت وہ قابل فخر ہستی ہے جو
معاشرے کو تشکیل دیتی ہے اور ہم اس بات پر فخر محسوس کر تیں ہیں کہ ہمارا دین
اسلام ہے
سلام
ان تمام امہات المومنیں پر سلام ان ماٶں
پر جنہوں نے میدان کربلا میں اپنے جگر گوشوں کی جانوں کا نظرانہ دے کر اسلام کو
ذندہ رکھا سلام ان ماووں پر جنہوں نے محمد بن قاسم جیسے بیٹوں کو جنم دیا سلام ان پاکستانی ماوٶں
پر جو خود تکلیف میں رہ کر محنت ومشقت کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتی ہیں سلام ان
بیٹیوں پر جو ملک پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہیں
******************
Comments
Post a Comment