انسان کی تخلیق
سرکش عامر چن
انسان
کی تخلیق کے ساتھ ہی کیفیات بھی تخلیق ہوئیں.
جو
انسان کیفیات و احساسات نہیں رکھتا اسے ابنارمل کہا جاتا ہے ہمہ حال ایک ہی حال
میں رہنے والا یا تو پاگل مجنوں ابنارمل ہوتا ہے یا پھر مجذوب..
ورنہ
ایک نارمل انسان کی کیفیات اور احساسات بدلتے رہتے ہیں..
آج
کے دور میں ہر انسان بے سکونی کی کیفیت میں مبتلا ہے. آج کہ انسان کو خود پتہ ہی
نہیں چل پا رہا کہ آخر وہ پریشان کیونکر ہے.. بے سکونی کی سی کیفیت کیوں طاری ہے ...عام فہم سیدھا سادہ انسان اپنی اس کیفیت
کو اگر بیان کر بھی دے تو اسے یہی جواب ملتا ہے کے اللہ کے ذکر میں ہی دلوں کا
سکون ہے.. بے شک اس بات میں رتی بھر بھی شک نہیں.. مگر بے سکونی کی جس کیفیت کا
زکر میں کر رہا ہوں یہاں معاملہ کچھ اور ہے. اگر اللہ کے زکر میں ہی سکون پوشیدہ
ہے تو کافر و ملحد کبھی بھی سکون سے نہ جی سکتے.. یہ خدا کی مشیت ہے. وہ نہ ماننے والوں
کو بھی سکون عطا کر دے اور کبھی ماننے والوں کو بھی بے سکون رکھے.
ہر
وقت بے سکون اور سہمے ہوئے لوگوں کی اگر بات کروں تو آج کےدور میں ہر دوسرا انسان
اسی کیفیت کا شکار ہے. یوں لگتا ہے جیسے اگلے ہی پل کچھ ہونے والا ہو....
ہر
وقت پریشان و مایوسی کی کیفیت طاری رہنا عجیب سی فکر لاحق ہونا اور نا معلوم خوف و
ہراس کی سی کیفیت پیدا ہونا.. آخر وجہ کیا ہے..
اور
اس بے سکونی پیہم سے نجات کی صورت کیا ہے.. ؟؟؟
سب
سے پہلے تو یہ بات کامل یقین سے قبول کی جائے کے بے شک دلوں کا سکون اللہ کے زکر
میں ہے..
مگر
یہ بات یاد رکھی جائے کے اگر کسی انسان کا سکون برباد کیا ہو تو چاہے تمام عمر
مسجد میں گزارو یا مکہ میں سکون نہیں میسر آئے گا.
دوسرا
فیکٹ یہ غور کریں کہ ہم نے کن کن لوگوں سے جھوٹ بول رکھے ہیں. ہماری زندگی میں
کتنے ایسے لوگ ہیں جن کو ہم نے حقیقت کے برعکس بتا رکھا ہے اور ہمیں اس بات کا خوف
ہے کے اگر انہیں حقیقت پتہ چل گئی تو نجانے کیا ہوگا.
دوسری
چیز.
یہ
غور کریں کے ہماری زندگی میں کتنے ایسے لوگ ہیں جن کو ہم نے امید دلا رکھی ہے. اور
ہم اس کی امید پر پورا اترنے کی بجائے اس کی کال رسیو نہیں کر رہے..
یہ
غور کریں کے ہماری زندگی میں ایسے کتنے لوگ ہیں جو ہمارے منتظر ہیں جیسے ماں باپ
مگر ہمارے پاس ان کو دینے کے لیے وقت نہیں اور ہم ان کی بات سنی ان سنی کر کے اپنے
ہی کام میں مصروف رہتے ہیں.
یہ
بھی غور کریں کے ہم نے کتنے چہرے سجا رکھے ہیں. کہیں ہم وہ بننے کی کوشش تو نہیں
کر رہے جو ہم ہیں ہی نہیں.
ایسے
بے شمار فیکٹس ہیں جو ہم روز مرہ کی زندگی میں کرتے رہتے ہیں. اور پھر پوچھتے ہیں
کے ہمیں سکون میسر کیوں نہیں.
اللہ
کے زکر میں سکون ہے. اگر جھوٹ ترک کردیا جائے.
اللہ
کے زکر میں سکون ہے اگر لوگوں کا سکون برباد نہ کیا ہو.
اللہ
کے زکر میں سکون ہے اگر لوگوں کو امید نہ لگائی گئی ہو
اللہ
کے زکر میں سکون ہے اگر عہد شکنی نہ کی گئی ہو.
اللہ
کے زکر میں تب سکون ہے جب اپنے منتطر لوگوں کو وقت دیا ہو..
اللہ
کے زکر میں سکون ہے جب ہم وہی ظاہر کریں جو ہم ہیں.
اگر
خدا نے اپنے زکر میں دلوں کا سکون رکھا ہے تو ساتھ میں جھوٹ وعدہ خلافی جھوٹی امید
دلانے عہد شکنی سے باز رہنے کا حکم بھی اسی نے دیا ہے
ہم
ہر طرح کا گناہ کر کے محض اس ایک آیت کآ رٹہ لگا کر کون سا سکون حاصل کرنے کی
خواہش رکھتے ہیں
از
قلم سرکش عامر چن
ہمارے
اعمال اور جستجو سکون
Comments
Post a Comment