*اپنے رب کی طرف لوٹ آئیے*
✒️ *عائشہ ریاض چاہل*
کرونا کرونا
کرونا
ہر
طرف پھیلا ہے یہ کرونا ،
ساری
دنیا بھاگ رہی ہے تجھ سے کرونا ۔۔۔
لیکن
کیوں ؟
اس
کرونا میں ایسا کیا ہے ؟۔جس نے ہر طرف خوف و دہشت پھیلا رکھی ہے.
لوگ
موت کے خوف سے ایک دوسرے سے بھاگ رہے ہیں. گلے ملنا تو دور کی بات ہاتھ تک نہیں ملاتے.
آپ سب سے میرا ایک سوال ہے کہ کیا اتنی تدابیر کرنے کے باوجود ہم موت سے بھاگ
سکتے ہیں؟ کیا موت ہمیں نہیں آئے گی؟
*ہر نفس موت کا ذائقہ چکھنے والی ہے*
یہ
آیت مبارکہ اس بات کی وضاحت کررہی ہے کہ جتنی مرضی تدبیریں کرلو، چاہے سکول ،کالجز
بند کرلو،مساجد پر پابندی لگادو جمعہ پڑھنے سے روک دو لیکن یاد رکھو تم اپنے کمرے کے
کسی کونے میں بھی چھپ جاؤ موت تمہیں وہاں سے بھی دبوچ لے گی.
چودہ
سو سال پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے ابوہریرہ ؓ بیان کرتے
ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ نہ کوئی بیماری متعدی ہے اور نہ الّو منحوس ہے اور نہ ہی ماہ صفر
۔‘‘ (یہ سن کر) ایک دیہاتی نے عرض کیا :اللہ کے رسول ! ان اونٹوں کے بارے میں آپ کا
کیا خیال ہے جو ریگستان میں رہتے ہیں اور وہ ہرن معلوم ہوتے ہیں ، اس میں ایک خارش
ذدہ اونٹ شامل ہو جاتا ہے تو وہ انہیں بھی خارش لگا دیتا ہے". رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر پہلے (اونٹ) کو کس نے خارش ذدہ کیا ؟‘‘
رواہ البخاری ۔
سوال
یہی ہے کہ پہلے کو کس نے بیماری لگائی ؟
یقیناً
آپ سب کے ذہن میں یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ بیمار ہوا لیکن اس سے پہلے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی.
تو
یاد رکھیے جو پروردگار بیماری لگا سکتا ہے وہ دور بھی کرسکتا ہے.
سورة
الشعراء میں ابراہیم علیہ السلام کے الفاظ ہیں:
وَ اِذَا مَرِضۡتُ فَہُوَ
یَشۡفِیۡنِ
﴿۪ۙ۸۰﴾
اورجب
میں بیمار ہوتا ہوں تووہی مجھے شفا دیتا ہے۔
بے
شک وہی ذات بیماری سے شفا دینے والی ہے. ہر پریشانی سے نجات تبھی ممکن ہے جب ہم خالص
نیت کے ساتھ اس واحدہ لاشریک کو پکاریں.
بے شک وہ غفور الرحیم ہے.
ہمیں
چاہیے کہ چھٹیوں کے ان ایام کو غیر ضروری کاموں میں ضائع نہ کریں بلکہ پہلی فرصت میں
اپنے رب سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائیے.
اب
ایک دوسرے سے دور بھاگنے کی بات کرتے ہیں. وجہ کرونا کاخطرہ ہی ہے.
جیسا
کہ درجہ بالا حدیث مبارکہ میں ہے کہ کوئی بیماری متعدی نہیں. جس کو بھی لگتی ہے اللہ
کے حکم ہی سے لگتی ہے اور جو اس بیماری سے بچ گیا تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے
تو پھر ایک دوسرے سے بھاگنا کیسا۔
ہاتھ
نہ ملانا ،ایک دوسرے سے گلے نہیں لگنا ، جہاں کہیں دو یا دو سے زیادہ لوگ نظر آگئے
تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا.
سوال
یہ ہے کہ کیا گرفتار بھی حوالات کے ایک ہی
کمرے میں کیا جائے گا یا اب پبلک کے لیے علیحدہ علیحدہ کمرے بنائے جائیں گے؟
ہونا
بھی یہی چاہیے کہ ہر قیدی کے لیے الگ الگ کمرے ہی ہوں. کرونا کا جو خطرہ ہے اسی خطرے
کے پیش نظر ہی تو انہیں گرفتار کیا گیا تھا.
بہرحال حدیث مبارکہ میں ہے۔
براء
بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ جب دو مسلمان ملاقات کرتے وقت مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے الگ ہونے
سے پہلے انہیں بخش دیا جاتا ہے ۔‘‘
احمد
، ترمذی ، ابن ماجہ ۔
اور
ابوداؤد کی روایت میں ہے:
’’ جب دو مسلمان ملاقات کرتے وقت مصافحہ کرتے ہیں ، اللہ کی حمد بیان
کرتے ہیں اور اس سے مغفرت طلب کرتے ہیں تو انہیں بخش دیا جاتا ہے ۔‘
اللہ
اکبر! سوچیے ہلکہ ہم کتنی نیکیوں سے محروم ہو رہے ہیں.
خدارا
موت کے ڈر سے دین کو پس پشت مت ڈالیے ،جمعہ پر پابندی مت لگائیے مساجد کو بند مت کیجئے.
ابن
مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمعہ سے پیچھے رہ جانے
والے لوگوں کے بارے میں فرمایا :
’’ میں نے ارادہ کیا کہ میں کسی آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز
پڑھائے ، پھر میں جمعہ سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کو گھروں سمیت آگ لگا دوں
۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن
عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ جو شخص بلا عذر جمعہ ترک کر دے تو اسے ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا
جاتا ہے جو مٹائی جا سکتی ہے نہ تبدیل کی جاسکتی ہے ۔‘‘
*استغفرُللہ رَبِی مِن٘
کُلّ ذَن٘ب*
لوٹ
آئیے اپنے رب کی طرف اس سے پہلے کہ تمہاری جان لوٹ جائے.
*******************
Comments
Post a Comment