شادی نامہ
وہ میری چچا زاد کزن تھی اس رشتے میں بندھنے سے پہلے میں کسی لڑکی سے کسی بھی قسم کے کسی مراسم میں نا تھا
اسلیے اسکی قربت کی حدت مجھے دیوانہ وار پاگل کیے رکھتی تھی یوں لگتا تھا کہ آج تک
جو زندگی گزاری وہ بے ڈھنگی کرکری اور بےآسود تھی زندگی میں پر لطف بہاریں سمائی ہوں
زندگی کسی جشن بہاراں کے دلکش رقص میں شامل ہو گئی ہو
وقت قربت ۔لمحہ عذاب ۔بےبسی کی انتہا تھی
مگر اس سے شادی پاک بھارت اور اسرائیل کے خوشگوار تعلقات
جیسا تھا
خیر بیتابی کے لمحہات میں دل سے نکلی آہ و پکار عرش بریں تلک جا پہنچی اور
بارگاہ الہی میں قبول ہو گئی
لمحوں کی بیتابی فرسودہ خیال میری زندگی سے نکل چکے تھے
زندگی کی ساری بہاریں سمٹ کر میری باہوں میں آچکی تھیں شادی کے جو تین روز تھے بیاں
نہیں کر سکتا جیسے خدائے بر نے اپنی بہشت میں
رکھ لیا ہو دنیا کی ہر شے سے بے خبر شادی کا چوتھا روز کام کیلئے شہر جانا پڑنا تھا اسے سمجھایا کہ شام تک تو واپس
آجاؤں گا وہ تھی کہ پاگلوں کیطرح روہ رہی تھی شام تک میں نہیں ره سکتی آپ کے بنا ایک
بار تو میں ششدر ره گیا تھا اس کی دیوانگی دیکھ کر خیر حوصلہ دے کر اسے منایا وہ مان
گئی میں نہا کر باہر آیا تو وہ کوٹ اور گھڑی لیکر کھڑی تھی کوٹ پہنا کر میرے سینے سے
لگ گئی اور کہنے لگی جانو مجھ سے دور مت جایا کرو میں کیا کروں گی آپ کے بغیر سارا
دن کیسے گزرے گا طویل ترین مصنوعی سانس کی مانند بوسہ لیکر گھڑی پہنا کر اس نے اجازت
دی میں دروازہ سے واپس آکر اچھا سنو کیا لاؤں اپنی جان کیلئے واپسی پر وہ بولی کچھ
نہیں بس آپ جلدی آجائیے اور کچھ نہیں چاہیے میری ضد پر اس نے کہا جو آپکو اچھا لگے
میں نے کہا دیسنٹ کے گلاب جامن بہت مہشور ہیں ویسے بھی ابھی نئی شادی ہے کچھ میٹھا
ہی ہونا چاہئے واپسی پر سارے دن زہن میں گھومتے گلاب جامن لیے اور جلدی میں گھر پہنچنے
کیلئے گاڑی کو برق رفتار کیطرح چلاتا ہوا گھر پہنچا کوٹ میں گلاب جامن کا ڈبہ چھپا
کر کمرے میں پہنچا تو زوجہ محترمہ انتظار میں ہی بیٹھی تھیں باقی سب سو چکے تھے اسے
ڈبہ دیا اس نے کہا اچھا میں چائے بنا کر لاتی
ہوں آپ کے لیے وہ چائے بنا لائی میں اپنے ہاتھ سے ایک اس کے منہ دیتاوہ نزاکت بھرے لہجے سے کھا لیتی جب مجھے دیتی جلدی سے کھا جاتا اب اس نے کھا بس میں
زبردستی اس کے میں منہ گلاب جامن ٹھونس رہا تھا ڈبہ ختم ہونے والا تھا آخری پر اس نے
میری انگلی کاٹ لی میں نے درد سے کراہ کر زور
سے کہا جانو جانو میری انگلی جب انگلی کا شور
زیادہ ہوا تو اتنی دیر میں ساتھ والی چارپائی
سے ابا اٹھا وہی انگلی پکڑ کر کھڑا کیا اور
کہتا کی کھپ پائی آدھی رات نو کجھ نی ہویا تیری انگلی نو اٹھا تو منہ دھویا اب یقین
نہیں آرہا کہ وہ خواب تھا
تحریر محسن بھٹی ❣
Soo nice jani
ReplyDelete