☆《 بل گیٹس یا بوٹا مستری》☆
وھ سٹیج پر آیا، تغمہ وصول کیا، وکٹری
کا نشان بنایا اور باہنا ہاتھ ہوا میں لہرانے لگا. پورا سٹیڈیم کیرولی؛ کیرولی؛ کے
نعروں سے گونج اٹھا..
اس کی آنکھوں میں فتح کی چمک تھی، اسکا
چہرھ خوشی سے چھلک رہا تھا، اس نے تغمہ کو چوما اور چومنے کے بعد ایک لمبی آھ بھری
اور داہنے بازوں کی طرف دیکھنے لگا جسکا ہاتھ حادثہ کی وجہ سے ضائع ہوچکا تھا..
مگر یہ چادثہ اسکی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ
ثابت ہوا اور کیرولی کو سپورٹس کی دنیا میں امر کرگیا
یہ حادثہ کیا تھا اور کیسے پیش آیا؟؟
اسے دومنٹ کیلئے بھول کر کیرولی کی طرف
آتے ہیں
کیرولی ہنگری میں پیدا ہوا. یہ بچپن سے
ہی دنیا کا بیسٹ شوٹر بننا چاہتا تھا، یہ اپنے ہاتھ کو دنیا کا بیسٹ شوٹر ہینڈ بنانا
چاہتا تھا..
یہ ہروز خود کے تحت نشانہ بازی کی ٹریننگ
کرتا، یہ سارا سارا دن جنگلوں میں چڑیوں اور انکے رشتہ دار؛؛ دوسرے پرندوں کا شکار
کرتے کرتے گزاردیتا،؛ اس دوران اس کا نشانہ بہتر ہوتا گیا کچھ عرصہ بعد یہ ہنگیرین
آرمی میں بھرتی ہوگیا مگر اس نے اپنی ٹریننگ جاری رکھی، ٹریننگ کی وجہ سے اسکے ہاتھوں
میں نکھار آتا گیا اور اس کا نشانہ مزید بہتر ہونے لگا،..
مگر کیرولی اپنی ٹریننگ سے مطمئن نہیں
تھا !!
اس کی دو وجوہات ہے؛ اور دونوں ہی بہت
دلچسپ ہیں
کیرولی کا خیال تھا بڑے مقابلے پریشر پر
Base
کرتے ہیں اور انکو جیتنے کیلئے پریشر کا ہینڈل کرنا بہت لازمی ہے،،
ٹریننگ سے نشانہ تو بہتر کیا جاسکتا ہے مگر پریشر ہینڈل کرنا ناممکن ہے،،
دوم.. سکلز کی کمی؟؟؟
میں آگے بڑھنے سے پہلے عرض کرتا چلوں...
دنیا کا کوئی کام، خواھ وھ کسی بھی شعبے
(( انجینئرنگ
،، ڈاکٹری،، آرکیٹکٹ،، آرٹسٹ،، یا سپورٹس)) سے تعلق رکھتا ہوں اس کو سرانجام دینے کیلئے
مہارت کا درکار ہونا لازمی ہے؛؛
آگر آپ سکل فل ہے،، مہارت رکھتے ہیں تو
دوسروں کی نسبت،، آپ کے کامیاب ہونے کے چانسز 30% بڑھ جاتے ہیں، لہذا آپ جب بھی کچھ
کرنا چاہے سکلز پر ضرور توجہ دے اور پھر کمال دیکھیے!!!
کیرولی نے ان دونوں خامیوں((وجوہات))
پر قابو پانے کیلئے نیشنل مقابلوں میں
حصہ لینے کا فیصلہ کیا، یہ باقاعدگی سے مقابلوں میں شرکت کرتا اور کمال دیکھے جیت بھی
جاتا،،
ان مقابلوں میں شرکت سے کیرولی کاپریشر
کا خوف جاتا رہا اور سکلز کی کمی بھی پوری ہوگئی، ظاہر ہے جب آپ بڑے مقابلوں میں شرکت
کرتے ہے آپ کو مختلف قسم کے لوگوں سے ملنے اور سیکھنے کا موقع ملتا ہے جسکا کیرولی
نے خوب فائدہ اٹھایا،،
یہ ترقی کرتا گیا یہاں تک کہ 1938 میں
ہنگری کے اندر جتنے بھی ٹاکرے ہوئے سبھی کیرولی کے نام رہے....
یہ اپنے خواب سے دوسال کی دوری پر تھا
کہ اسی سال 1938 میں فوجی ٹریننگ کے دوران اس کے ہاتھ میں *Hand
گرنیڈ* پھٹ گیا،، وھ بھی داہنے ہاتھ میں! جسے دنیا کا بیسٹ ہینڈ بننا
تھا،، جس کیلئے اس نے سالہا سال محنت کی تھی،، جس کے خواب وھ دن رات دیکھا کرتا تھا!!!!!
اس کی ساری امیدیں رائیگاں چلی گئی وھ
سارا دن Hospital کےکمرے میں پڑا رہتا،، اور
دھاڑے مار مار کر روتا رہتا؛
اب اس کے پاس دو آپشن تھے..
کمرے میں پڑا رھ کر باقی زندگی بدنصیبی
کا ماتم کرتا رہے اور اپنی قسمت کو لعنت بھیجتا رہے،،
یا پھر
کچھ کر دکھانے کا فیصلہ کریں...
اور اس نے وہی فیصلہ کیا جو ہر کامیاب
شخص کرتا ہے لہذا کیرولی نے بھی یہی فیصلہ کیا،،
اس نے بائیں ہاتھ کو بیسٹ بنانے کا فیصلہ
کیا،، یہ ایک ماھ بعد ہوسپیٹل سے ڈسچارج ہوا اور اگلے ہی دن ٹریننگ شروع کردی؛ میں
اس کہانی کو یہاں پر روک کر، آپ سے سوال کروگا؟؟ "اگر کیرولی کی جگہ آپ ہوتے تو
کیا کرتے؟ "
یہ ٹھیک ایک سال کی ٹریننگ کے بعد نہ صرف
واپس آیا بلکہ نیشنل چمپئن شپ میں شریک ہوا اور کامیاب ہوکر پوری دنیا کو حیران کردیا..
ایک سال بعد
1940کو اولمپکس کے مقابلے ہونا تھے مگر ورلڈ وار
کی وجہ سے منسوخ ہوگئے
مگر یہ ہمت ہارنے کے بجائے
1944کا انتظار کرنے لگا، یہ ہر روز ٹریننگ کرتا
اور مقابلوں میں بھی حاضر ہوتا رہا،
اللہ اللہ کرکے
1944 آیا مگر اس بار بھی ورلڈ وار کی وجہ سے اولمپکس
کینسل کرنے کا فیصلہ کیا گیا!!
مگر
کیرولی ڈٹ گیا
یہ ہار ماننے کیلئے تیار نہ تھا
یہ ڈھیڈ بن کے ایک بار پھر مقابلوں کا
انتظار کرنے لگا،
حادثہ کہ وقت اسکی عمر 28 سال تھی اور
آج 1948 میں 38سال کا ہوچکا تھا..
یہ قریبا قریبا بزرگی میں قدم رکھ چکا
تھا..
یہ مشکلوں کے درمیان گھرا ہوا تھا، ایک
سے پیچھا چھوٹتا نہ تھا کہ نئی مشکل سر درد بن جاتی تھی، یہ بدستور مشکلوں میں گھرتا
چلا جارہا تھا جن میں ایک نئی مشکل نئے ٹیلنٹ کی تھی جو ابھر کر سامنے آرہا تھا، ان
سے کمپیٹ کرنا مشکل ہوتا چلا جارہا تھا..
مگر کیرولی ڈٹا رہا، بالآخر
1948کا اولمپکس منعقد ہوا،،
مقابلہ شروع ہوا، تمام شوٹرز اپنے بیسٹ
ہاتھ سے جبکہ یہ اپنے بائیں ہاتھ سے کمپیٹ کررہا تھا
اور یہ جیت گیا جی ہاں کیرولی جیت گیا!!
اس کا خواب پورا ہوگیا
مگر یہ اب یہی پر نہیں رکا
یہ 1952 کے اولمپکس میں پھر شریک ہوا اور
اس مرتبہ بھی جیت گیا،،
اس نے پوری دنیا کو حیران کردیا،
ماہرین سکتے میں چلے گئے،،
ریکارڈ الٹ پلٹ گئے،،
کیوں؟؟؟
کیونکہ اس سے پہلے اولپمکس کی تاریخ میں
کسی بھی شخص نے دو مرتبہ گولڈ میڈل حاصل نہیں کیا تھا..
یہ اس نوعیت کا پہلا آدمی تھا؛؛
اس نے بائیں ہاتھ سے کمپیٹ کیا اور کمال
کردیا،،
یہ کامیاب ہوا،، یہ یقینا کامیابی کو سیلی
بریٹ بھی کرتا ہوگا،،
یہ آپنی کامیابی کی داستان بھی سناتا ہوگا،،
اور اس کے بعد دنیا سے چلا گیا،،
مگر جاتے جاتے کامیاب اور ناکام لوگوں کے درمیان فرق کرگیا؛؛؛
یہ دنیا کو بتا گیا..
"کامیابی اور ناکامی کے درمیان فیصلہ کا
فرق ہوتا ہے"
یہ بات شاید آپکے لئے انکشاف ہوں!!
کامیابی اور ناکامی ہمارے فیصلوں کی مرہون
منت ہوتی ہے،،
اور
ہم نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ
ہم بل گیٹس یا وارن بفٹ بن کر جئے گئے،، یا
ہمیں بوٹا مستری اور لطیف ترکھان بن کر زندگی گزارنی ہے
بل گیٹس بننا ہے یا بوٹا مستری؟؟
فیصلہ
بہرحال آپ نے کرنا ہے
*********************
Comments
Post a Comment