Tabdeeli ya mehngai by Saher Kanwal


تبدیلی یا مہنگائی؟؟
 ایک ٹوٹے گھر کی ایک پھوٹی چارپائی پر زندگی دم توڑ جائے یہ بات تکلیف دہ ہے۔لیکن اس سے زیادہ تکلیف دہ یہ کہ مرنے والا انسان مرض سے لڑتے لڑتے مرا ہو۔اور یقین جانو اس سے بڑھ کر ایک اور تکلیف دہ بات کہ مرنے والے نے بیماری سے بھوک کی حالت میں لڑتے لڑتے جانتی ہوں۔ کہتے ہیں کہ خدا کسی قوم پر اس شکل میں بھی عذاب لاتا ہے کہ اس پر ظالم حکمران مسلط کر دیے جاتے ہیں۔لیکن میری قوم پر تو جاھل حکمران مسلط کر دیے گئے ہیں تبدیلی تبدیلی تبدیلی کیا ہے یہ تبدیلی؟؟ تبدیلی کیسے آئے گی جب کہ بھوکے ہوں گے بھوک کی حالت میں تو خدا نے بھی حرام کو حلال کر رکھا جہاں گندم مہنگی ہو جائے اس قوم کے ضمیر اور عزتیں سستی ہو جاتی ہے روشن مستقبل۔۔۔۔؟؟ روشن مستقبل کیسے بنائی گئی وہ قوم جن کا حال تاریک ہوگا؟ آج کی نسل کو بھوکا رکھ کر اگلی آنے والی سات نسلوں کے لیے گندم جمع کرنا میرے نزدیک دوراندیشی نہیں خدائی سے مایوسی ہے کیا ہے یہ آپ کے نزدیک؟؟ غریب مر جائے بھوک سے اور امیروں کی مہنگی گاڑیوں کے لیے اربوں روپے کے روڈ بنوائے جائے کروڑوں روپے کے سنیما اور ہوٹل بنائے جائے روشن مستقبل اور نیا پاکستان بن جائے گا لیکن اس سے غریب بھوک سے مر جائے اور امیروں کے لیے نیا پاکستان بن جائے ایک ایسا ملک جہاں ایک غریب انسان اپنی بھوک صرف اس وقت محسوس کرے جب اس کی جیب میں اس بھوک کو مٹانے کے لئے سکے ہوں ایک برہنہ  انسان خود کو صرف اس وقت برہنہ تصور کرے جب اس کی ایک ٹکڑا کپڑے خریدنے کی حیثیت ہوگی۔ پہلے میری قوم کی بھوک ختم ہونی چاہیے۔پیٹ بھرتا ہے تب ہی سہی اور غلط کا اندازہ ہوتا ہے تب ہی حرام حلال کی تمیز آتی ہے۔پیٹ بھرنے کے بعد ہی کی تبدیلی آ سکتی ہے نیا پاکستان بن سکتا ہے بھوکے پیٹ کچھ نہیں ہوگا جس گھر میں تنخواہ آنے کا انتظار 25 دن پہلے سے شروع ہوجائے اور جب تنخواہ ملے اور وہ گھر تک پہنچتے پہنچتے 25 پیسے بھی نابچے یقین مانے کوئی تبدیلی نہیں آسکتی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاسمندر کے کنارے ایک بکری کا بچہ بھی بھوک سے مر گیا تو عمر کا حساب ہو گا( اپنی گھٹیا ترین حکومت کو رسالت مدینہ سے ملانے والوں سے اپیل ہے کہ خدا کے لئے ان ہستیوں کے تقدس کا احترام کرو ان جیسی سوچ نہیں ان جیسا عمل چاہیے علامہ جی نے کہا تھا نا کہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض)اور یہاں انسانوں کے بچے مر رہے ہیں بھوک کی وجہ سے.مجھے اور کوئی وجہ نہیں دیکھتی قوم کے زوال کی سوائے بھوک کے اس کا ختم کرنے کے لئے مہنگائی کو کم کرنا ہوگا۔حکومت پہلے ذرائع پیدا کرے پھر غریبوں کی ریڑھیاں اور جھونپڑیاں ختم کریں۔چھلی والے کی200 300سو کی دیہاڑی ختم کروانا اسکی ریڑھی صرف اس لیے ہٹوانا کہ وہ تمہاری سڑکوں کو بدنما بنا رہی تھی ۔یقین مانو اس سے ناتو تمہاری سڑکیں خوبصورت ہوئی اور نہ ہی تمہاری زندگیاں۔ہاں بس اتنا ہوا ہے کہ اس ریڑھی والے کا باپ مر گیا بھوک سے بیمار تو وہسالوں سے تھا اس ریڑھی والے کی بیوی نے بچے کو پیدا ہونے سے پہلے مروادیا بھوک کے ڈر سے۔میں حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ اگر مہنگائی کرکے کچھ تبدیلی لانی ہے تو خدارا جولوگ اس مہنگائی کا سامنا نہیں کر سکتے ان کو قطار میں کھڑا کرکے گولیوں سے بھون دیا جائےتاکہ وہ پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے حرام حلال کی تمیز نہ بھول جائے کہیں وہ خدا کو فراموش نہ کر دیں کہیں وہ اپنی عورتوں کی عزتوں کے سوداگر نہ بن جائیںکم از کم وہ خدا کے پاس مسلمانوں کے حالت میں پہنچے۔بھوک سے تنگ آکر اپنے ایمان کا سودا نہ کر چکے ہیں۔اور یہ تو ہوگا اگر پیٹ بھوکا ہو گا۔پیٹ بھوکا ہو گا تو عقلیں بھی بھوکی ہو گی۔ کم از کم اتنی مہنگائی تو کم ہو جائے جتنی سے زندگی جی تو نہ جاسکے پر گزاری جاسکے پر جاتے جاتے رسالت مدینہ کا خواب دکھانے والوں کے لیے اسلامی ریاست کا تاریخ سے لیا گیا خوبصورت قانون بتاتی جاؤ"کہ اگر کسی ریاست میں چور روٹی چوری کرتے ہوئے پکڑا جائے تو چور کے بجائے حکومت کے وقت کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں"اور یقین مانو اگر اس قانون پر عمل کر دیا گیا نہ تو میرے ملک کے 95 فیصد مجرم رہا کر دیے جائیں گے اور ان کے جرم کی سزا کے طور پر حکومت کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے۔
 #سحر کنول#

Comments