پچھتاوا از یغشہ خان
توبہ ہے کبھی جو کچھ اچھا دیکھنے
کو مل جاۓ ٹی وی میں ۔عمران کو آ فس اور بچوں کو اسکول بھیج کر میں نے دو بارہ
سونے کا ارادہ ترک کردیا
۔ویسے بھی آدھے گھنٹے بمشکل آنکھ لگتی ہے اور پھر شار د ھا
آجا تی ہے ۔وقت گزا
ری کے
لئے آج میں نے بھی مار
ننگ شو
لگا لئے ۔بس یہی ٹا پک
رہ گے ہیں ان کے پاس وزن گھٹا
نے کے
ہزار دفع کے ٹو ٹکے
رنگ گورا کرنا یا جن بھو
تو ں کے
پیچھے پڑ جاینگے
یا ہر مار ننگ
شو میں شا دیاں ہوتی
رہتی ہیں بھلا صبح صبح اب کس کو اچھا لگتا ہے ناچ گانا ۔یہ نہیں کسی سیلبر
ٹی کا
انٹر و یو کرلیں چنیل سر فنگ
کے ساتھ ساتھ میری خود کلامی بھی جاری تھی ۔بالآخر ایک جگہ
مار ننگ شو پے رک گئی ایک مشور شخصیت اپنی نو عمر نئی نویلی دلہن کے ساتھ مد عو ع
تھے ۔شو کی میز
بان اس
نئی نویلے جوڑے کے استقبا ل
کے لئے کھڑی ہوگئی تھی ۔میں نے بھی دلچسپی
سے دیکھنا شرو ع کردیا
۔تھوڑی دیر میں شو ختم ہوا تو میں نے اپنے اور شار
د ھا کے
لئے چا ے بنا نے
رکھی اور ناشتے کے بر تن دھونے لگی ۔امل کی پیدا
ئش اپر یشن سے ہوئی تو کمر
۔میں ۔درد رہنے لگا جسکی وجہ سے
مجھے دوبارہ ماسی لگانی پڑی ورنہ تو ۔خیر نمل تیسری
اور امل پہلی جماعت میں پڑھتی تھیں ۔
بیل ہوئی تو میں نے گیٹ کھولا ۔تو
زر د ساڑھی میں بمشکل سولہ سترہ سالہ دو
بلی پتلی سانو لی سی شار
د ھا کی
شکل کی لڑکی کھڑی تھی ۔باجی میں شانتی ھوں ما
ں بیمار
ہے آج عروسہ باجی کا بھی کام میں نے کیا ہے ۔ایک دو دن میں ہی آیا کروں گی کام کرنے ۔شانتی نے ہاتھ میں پکڑے شاپر کو دوسرے ہاتھ میں منتقل کرتے ہوئے کہا ۔اچھا اندر اؤ میں نے در وا زے
سے ہٹ کر اس کو اندر آ
نے کا
راستہ دیا ۔باجی جھا
ڑو کہا ں
ہے اس نے ارد
گرد کا
جائزہ لیتے ہوئے پوچھا ۔میں نے اشا رے
سے بتایا ۔تھوڑی
دیر میں وہی بیٹھ
کر ڈ ا یجسٹ لے کر اسکی ور ق گر
دانی کرنے لگی اصل میں تو اسکی نگرا نی
کرنا مقصو د تھا ۔
جب تک اس نے ڈرا ینگ
روم کی صفائی کی ۔میں مطمیں
ہو کر
چاے نکالنے کے لئے اٹھ گئی ۔ چاۓ نکالنے
گئی اور ساتھ ہی کوکر میں دو پہر
کے لئے قیمہ بھی چڑ ھا دیا ۔شانتی نے کافی پھر تی
سے جب تک لا نج
اور بیڈ
روم کی صفائی کی میں نے چاۓ نکالی
۔تھوڑی سی نمکو اور بسکٹ بھی رکھ دیے اسکے آ
گے جو
بہت اصر ا ر پر اس نے ایک ہی اٹھایا ۔کیا ہوا ہے شار
د ھا کو
کل سے ہی کچھ بیمار اور کمز و ر
لگ رہی تھی مجھے ۔میں نے چاۓ کا گھو
نٹ لیتے
ہوئے پوچھا ۔بس باجی بابو نشہ کرتا ہے نہ سب پیسے چھین کر لے جاتا ہے ما ں سے بہت ستا
تا ہے
جی ما ں کو کل سے بخار تھا دو سو روپے رکھے تھے ما ں نے دوا کے لئے اور خر چے کے لئے بابو لے گیا اڑا آیا ہوگا نشے میں ۔شانتی کے لہجے میں اتنا دکھ تھا کے ایک پل کو میرے دل میں آیا کے مدد کرد و ں
اسکی مگر فقط ایک پل کو ۔وہی روا
یتی مسا یل ان فلیٹ سے
کچھ فاصلے پے بنی ان کچی
بستیو ں کے ہر دوسرے گھر کی کہانی ہے یہ بس اللّه اپنا رحم کرے ۔میں اسکو دیکھتے ہوئے سوچنے لگی باجی میں جاؤ
ں یا
کوئی اور کام ہے ۔شانتی
نے پوچھا ۔نہیں بس ایک ممنٹ روکو ۔میں
نے جلدی سے دو تین شاپر اٹھاۓ ۔پر سو ں
رات کی کڑھی جو اب کھٹی ہو نے کی وجہ سے کوئی نہیں کھاتا
۔کل رات کا قور
مہ اور
شاید دو یا تین دن پہلے کی آلو کی قتلیاں
فر ج سے
تمام چیزیں نکالی اور شاپر میں ڈال کے اس کے حوالے کردی ۔وہ نہا
یت ممنو ن نظرو ں
سے دیکھتے ہوئے چلی گئی ۔تو
۔میں نے
در وا ز ہ بند کیا اور سوچنے لگی کے قیمے
میں ۔مٹر ڈالو ں یا آلو
۔
شانتی کو کام کرتے ہوئے تیسرا دن تھا جب جاتے ہوئے ہچکچا
تے ہوئے اس نے کہا باجی ما
ں که
رہی تھی کے باجی سے پانچ سو روپے لے آنا اور کہنا کے اگلے مہینے کی پگا ر
(تنخو ا ہ )میں سے کاٹ
لیں ۔میں
نے غصے سے دیکھا اسکو اور کہا ابھی کل ہی فیس جمع کر وا ی
ہے بچوں کی اور اس مہینے کی تنخو
ا ہ میں
دے چکی ھوں شار
د ھا کو
اسکو دیکھ بھال کر خرچ کرنے چاہے تھے نہ اب شوہر سے چھپا کر رکھے ۔میں نے حسب
معمو ل بچا کھچا کھانے کا شاپر اسکو پکڑ
ا تے ہوئے اسکو لتا
ڑ ا ۔باجی جی بہت مجبوری ہے ۔شانتی کا ملتجی لہجہ بھی مجھ پے اثر انداز نہیں ہو سکا ۔ہاں بہت اچھی طرح سے جانتی ھوں تم لوگوں کی مجبو
رییوں کو
مگر کیا ہے نہ کے مجھے اب عقل آگئی ہے ۔فریدہ
تو با قا یدہ آنسو و ں سے روتی تھی کے
بیٹی کی شادی ہے شار د ھا
سے پہلے کام کرتی تھی یہاں ۔3 مہینے
بعد شادی تھی بیٹی کی اسکی میں نے
اپنے جهیز کے کئی ان سلے جوڑے شا
لیں دیں
۔ایک استری نیو برانڈ تحفے میں ملی تھی وہ اور بہنو ں
اور کز نز سے لے کر 12،000
نقد رقم جمع کر کے دی ۔اور دو دن تک نہیں ای جہاں جہاں کام کرتی تھی جب پتہ کروایا
تو غائب تھی بلکے سامنے جو ڈی بلاک کے فلیٹ ہیں وہاں بھی سب کو ایسے ہی لوٹ کر فرار ہوگئی
۔میرا تو تجر بہ
ہے بھی اب مجھے مزید بے
وقو ف نہیں بننا ۔میں نے کہا اور اسکے لئے در
واذا کھول دیا مطلب اب تم جا سکتی ہو ۔باجی میں تو تنخو ا ہ
میں سے مانگ رہی ھوں شانتی نے آنکھوں میں آنسو بھر کے آخری کوشش کی عروسہ سے پوچھ لو میرے پاس تو نہیں ہیں
بھی ۔میں نے سنگدلی کا مضا
ہر ہ
کیا اور در وازہ
بند کر دیا ۔
عمران آ فس سے آ کر دوستو
ں میں
نکل جاتے تھے ۔مغر
ب کی نماز پڑھ کر میں نے امل اور نمل کو ہوم ورک کروایا
روٹیاں پکائی اور سالن میں دونو
ں وقت
کا دو پہر میں ہی پکا لیتی تھی ۔فا
ر ع ہو کر میں اپنے آٹھ بجے والے ڈرامے کا انتظار کرنے لگی اور چنیل سر فنگ
کر رہی تھی کے دوڑ بیل بجی ۔نمل دیکھو گیٹ کھولو با
با آ گے
شاید ۔میں نے آواز لگائی
۔مگر آنے والی عروسہ تھی جسکو دیکھ کر میں تھوڑی بد مزہ ہو گئی
کیوں کے اب ڈرامہ نہیں دیکھ پاتی عروسہ کافی باتونی تھی ۔سلام د عا کے بعد اس نے یہ روح فر
سا خبر
سنائی کے شار د ھا کا انتقال ہو گیا ہے ۔کیا ؟کیا که رہی ہو ۔میں نے بے یقینی سے اسکو
دیکھا ۔ہاں ابھی بستی کی طرف رش لگا ہوا تھا ۔بستی والوں سے پتہ چلا کے ایک ہفتے سے بیمار تھی ۔رات اچانک طبیت بگڑ گئی ۔یار بہت افسوس ہوا یو نو شار د ہا
عام ما سییو ں کی طرح بلکل نہیں تھی کبھی بھی دوسری کام والیوں کی طرح اپنے رونے رو کر پیسے نہیں مانگے
۔مگر کل مجھے لگا شانتی جیسے کچھ کہنا چا ھ رہی ہو ہو سکتا ہے پیسے چا
ہے ھوں
پھر میں نے سوچا اگر چا
ہے ہوتے
پیسے تو بول دیتی ۔عروسہ
پتہ نہیں اور کیا کیا بول رہی تھی مگر میرے دماغ میں اندھییا ں
سی چل رہی تھیں ۔میں نے یہ کیوں نہیں سوچا کے شار
د ھا نے
کبھی عام ما سییو ں
کی طرح مجھ سے پیسے نہیں مانگے اب اگر کهلوا
یا ہے
تو وا قعی اس کی کوئی مجبو ری
ہوگی ۔مجھے یہ بھی یاد آیا کے فریدہ ہمیشہ بہانے بہانے سے دو سو یا تین سو لیتی رہتی تھی ۔مگر شار
د ھا نے
تو کبھی نہیں بتایا تھا کے اسکا شو
ہر نشہ
کرتا ہے یا یہ کے وہ کب سے بیمار ہے ۔کاش میں اس دن کچھ دیر کے لئے اپنے اس تلخ تجر بے کو بھول جاتی ۔شانتی
اب بھی عروسہ کے اور میرے گھر کام کرتی ہے ۔ہاں ایک تبدیلی
۔ ای ہے اس کے رو یہ میں کبھی میں نے اسکو تنخو ا ھ
کے علاوہ کچھ دینا چا ہا تو وہ مجھے ایسی زخمی نظروں سے دیکھتی
کے میں پچھتا وے
کی اتھا ہ گہر ا ی
میں گڑھ جاتی ۔
ختم شد
Comments
Post a Comment