"مجھ سے
ملیے"
( ایک ملا قا ت )
اسلا م
علیکم:
محترم قا رئین!!!
ایک لکھا ری کیسا ہوتا ہے
؟
اس کی تخلیق کردہ کہا نیا
ں اور اس کے لکھنے کا انداز یہ اس کے اندر
کیسے آیا ؟
ایک لکھا ری اپنی عا م زندگی میں کیسا ہو گا ؟
اس کا مزاج ، اس کا انداز ، جس کو ہم پڑھ رہے
ہیں اس کو ہم گہرا ئی سے جانیں ،
کیا وہ ان تخلیق کردہ کہا
نیوں جیسا ہے ؟ اس کے خواب اس کی زندگی کیسی ہو گی اور ہم اس کی جیسا بن جائیں ۔
یہ سب ہما
رے ذہنو ں میں آتا ہے ۔
تو خوش ہو جا یئے کہ پرا ئم اُردو ناولز ، لکھا ری
، اور ان سے منسلک گروپس آپ کے لیے نیا
سلسلہ لا ئے ہیں جو ہے
"مجھ سے
ملیے"
ہم آپ کی ملا قا ت آپ کے
من پسند لکھا ریو ں سے کروا ئیں گے ۔ جن کے بارے میں آپ جاننے کی خوا ہش مند ہیں ۔
چند دن پہلے لکھا ری اور
پرا ئم اردو نا ولز نے ایک کمپٹیشن
منعقد کیا ۔
جس میں لکھا ریو ں کی تحر
یر کو پسند کیا گیا ۔ ان کی حوصلہ افزائی کی لیے انعا م بھی رکھا گیا ۔
اس سے
پڑ ھنے والوں کو تو مقبول لکھا ریوں کی تحر یر کا نہ صرف پتہ چلا بلکہ ان کی قابلیت
کا بھی ادراک ہوا ۔
لہذا ہم اس انٹر ویو کا آغا ز اس ایک بہترین لکھا ری سے کریں گے جو کہ سچ میں بہت
اہمیت کی حا مل ہیں ۔
انہو ں نے اپنا پہلا ناول
لکھا اور ایسا لکھا کہ سب قا رئین ان کے
دیوانے ہو گئے ۔ اتنی مصرو فیت میں ایک
لکھا ری بننا کو ئی آسان بات نہ تھی لیکن
ان کے جذبے اور لگن نے ایک نیا در ان کی زندگی میں کھولا ۔ بہت پیا ری ، زندہ دل ، تھو ڑی نٹ کھٹ سی ہما
ری لکھاری مس
"شمسہ اقبا ل "
لکھا ری :
اسلا م علیکم!
شمسہ:
وعلیکم اسلام !( آپ پر اللہ کی رحمت ہو )
لکھا ری :
جزاک اللہ ۔ ہم آپ کو لکھا ری میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔
شمسہ:
بہت شکریہ ۔
لکھا ری :
کیسی ہیں آپ ؟
شمسہ:
الحمد ُ للہ ۔ اللہ کا بہت شکر ہے ۔
لکھا ری :
ہم آپ سے ملنے آئے ہیں
اور آپ کو قا رئین سے ملوانے لا ئے ہیں ۔ تو سب سے پہلے آپ اپنا
اصل نام بتا ئیں ۔
شمسہ:
جی ضرور
، میرا اصل نا م شمسہ اقبا ل ہے ۔
لکھا ری :
آپ کو ناول کے کامیاب ہونے کی بہت مبارک ہو۔
شمسہ:
جزاک اللہ ۔
لکھا ری :
کیسا لگ رہا ہے ؟ آپ کا
پہلا ناول کا فی کامیا ب ہوا ،اور اتنا اچھا ریسپا نس ، کیسا محسوس کر رہی ہیں ؟
شمسہ:
بہت اچھا لگا ، میری سوچ اور اُمید سے بڑھ کر
اسے پسند کیا سب نے ، اس کی ایک وجہ
یہ بھی ہے کہ یہ آرمی پر بیس تھا ۔ پر اتنے اچھے ریسپانس کی اُمید نہیں تھی مجھے ، اللہ کا شکر ہے بہت اچھا گیا یہ ۔
لکھا ری :
ہم کو بھی کافی ریکویسٹ آتی رہی
تھی آپ کے ناول کی،سچ میں بہت ہی اچھا رہا ۔
شمسہ :
دیٹس این آنر فا ر می
، سب کو اتنا پسند آیا ، یہ پہلا ناول تھا
اور را ئیٹنگ کئیر ئیر کے اسٹا رٹ میں جب اتنی حوصلہ افزا ئی کی جائے تو خوشی ہو تی ہےبہت ۔
لکھا ری :
آپ آرمی میں ہیں؟
شمسہ:
جی ، بلکل ، آرمی کا پارٹ
ہو ں ۔
لکھا ری :
تو آرمی میں ہونا اور ناول لکھنا، ناول لکھنے کا کیسے خیال
آیا؟
شمسہ:
یہا ں کئی بار سولجر ز کو
قریب سے مرتے ہو ئے دیکھا ہے ، ان کی فیملی کو د یکھا ہے ، ان کے دکھ کو محسوس کیا
ہے ۔ اس لیئے میرے نزدیک آرمی اور کمانڈر
کی دوستی اور شہیدو ں کی فیملی کو سامنے لا نا ایک بہت اچھا ٹا پک تھا لکھنے کے لئیے
تا کہ سب یہ سمجھیں کہ انھیں کیسا محسوس ہوتا ہے ۔
لکھا ری :
یہ سب سے زیا دہ درد بھرا
مو قع ہو تا ہے کسی اپنے کو تکلیف میں دیکھنا ۔
شمسہ:
بلکل ایسا ہی ہے اور آرمی
کے ہر سولجر کو ، ہر آفیسر کو پاکستا ن کا
ہر شہری اپنی فیملی کی طرح سمجھتا ہے ۔ میرے
لیے ایسا ہی تھا کہ اپنی کو ئی فیملی کا بند ہ
میرے سامنے اس
حا ل میں ہو ۔ کیونکہ میں خود اس کا پا رٹ ہو ں
اس لیے میری اُنسیت بھی زیا دہ ہے ۔
لکھا
ری :
یہ بہت نازک موا قع اور
حالا ت ہو تے ہیں ، آ گے بڑھتے ہیں ۔ گھر وا لوں کا اور دوستو ں کا
کیا ریکشن تھا جاب آپ کا ناول آیا ۔؟
شمسہ :جن جن لوگو ں نے پڑھا
انھو ں نے یقین نہیں کیا کی میں نے لکھا ہے یہ ، دوستوں کے لیے میں ذرا الگ مزاج کی ہو ں اس لیے اتنے سیڈ ورڈز
اور فیلنگز کو لکھنا ، انھیں کبھی بھی یقین نہیں ہو تا تھا ۔ پر سب نے حوصلہ افزا ئی بھی کی بہت اور مذا ق بھی اُڑا یا بہت ۔ہا ہا ہاہا ہا ۔۔۔۔
لکھا ری :
واہ پھر تو بہت مزا آیا ہو گا پڑھ
کر سب کو. والدین کا رویہ کیسا تھا ناول کے حوالے سے؟
شمسہ:
میرے امی ابو ناولز تو
نہیں پڑھتے ، مگر کچھ اقتباس تھے جو انہو
ں نے پڑھے اور انھیں بہت پسند بھی آئے ۔خا ص کر وہ جملہ ،
" میں شہید کی بیو ی تھی صبر مجھ پر واجب تھا اب میں ایک شہید کی ما ں ہو ں ،صبر مجھ پر فرض کر دیا گیا ہے
۔"
یہ میرے والدین کو جملہ
بہت پسند آیا ۔
لکھا ری :
کتا بو ں کا شوق ہے ؟
شمسہ:
سلیبس کے علا وہ ہر ایک کتا ب پڑھنے کا بہت شوق ہے ۔۔۔ ہا ہا ہا
ہا ۔۔۔مطلب کہ اردو ناولز ، ہسڑ ی اور اسلامک ہسٹری اور بکس کو پڑھنے کا خا ص کر شوق ہے ۔
لکھا ری :
کبھی کوئی ناول پڑھا ہو؟
شمسہ:
اتنے پڑھے ہیں کہ انھیں گن بھی نہیں سکتی ۔
لکھا ری :
کس کو شوق سے پڑھا؟
کس لکھاری کو سوچا کہ جب بھی لکھا تو ان جیسا لکھوں گی ، کس نے انسپا ئر کیا
۔؟
شمسہ:
میں نے ہا شم ندیم ،
مستنصر حُسین، بانو قدسیہ اور نمرا احمد کو
شوق سے پڑھا ، پر آئیڈیلسٹ کسی کو
نہیں کیا کہ میں ان جیسا لکھو ں گی ۔
بس میری یہ خوا ہش تھی کہ
جیسا ان کے ناولز سے سب کچھ نہ کچھ سیکھتے
ہیں ویسے میں بھی کسی کی زندگی میں بہتر ی
لا نے کی وجہ بن جا ؤ ں ۔
لکھا ری :
کبھی کوئی جملہ کلک کیا ہو کہ
جس سے لگے کہ زندگی بدل گئ ؟
شمسہ:
نمرا احمد کے ایک ناول
میں حنین کا ایک جملہ ،
"میں اپنا ہیرو خود
ہو ں َ"
لکھا ری :
ماشاء اللہ۔ آپ محبت کے بارے میں کیا سوچتی ہیں. کیا ہے محبت؟
شمسہ:
محبت بہت پیا را رشتہ ہے
، ما
ں با پ ، بہن بھا ئی ، ہسبینڈ ؤائف ،
کی محبت خوبصورت ہے ۔باقی میرے نزدیک مجا زی محبت میں سچائی تب
ہو تی ہے جب وہ اللہ کے قریب کر دے
آپ کو ،
محبت کرنا میرے نزدیک غلط
نہیں ہے ، یہ انسا ن کی بس میں نہیں ہے ، یہ تو خود ہی دل میں پیدا ہو تی ہے ۔محبت
میں اُٹھا ئے گئے قدم اس کی صحیح یا غلط ہو نے کا فیصلہ کرتے ہیں ۔جیسا کہ کہا جاتا
ہے ۔
"محبت میں بہک جا نے
غلط ہے ۔"
لکھا ری :
بہت اچھی سوچ اور الفا ظ
ہیں یہ ۔ زندگی کیا ہے؟
شمسہ:
زند گی ۔۔۔ایک نعمت کبھی
بہت اچھی ۔۔۔کبھی اذیت نا ک ۔۔کبھی بہت
خوبصورت کبھی آزما ئش ۔۔۔ بس موت تک کا سفر ۔۔
لکھا ری :
واہ ۔۔ سچ یہی تعریف ہے
زندگی کی ۔ کیسے لوگوں کو پسند کرتی ہیں؟ کن کی کمپنی انجوائے کرتی ہیں؟
شمسہ:
دوستو ں اور فیملی کے
ساتھ خوش رہتی ہو ں ، بہت جلدی باتیں مائینڈ کرنے والے لو گ نہیں پسند ، نہ ان کی
کمپنی ،نہ ججمینٹل لوگ پسند ہیں ۔ یہ خامیا ں جن میں ہو ں ان کو پسند نہیں کرتی ۔
لکھا ری :
شرارتی ہیں ؟
شمسہ:
شرارتی بہت زیادہ ۔
لکھا ری :
جب دکھ میں ہوں تو کیسے
خود کو سنبھالا دیتی ہیں؟
شمسہ:
بہت زیا دہ رو کر ، ایک
بیسٹ ہے اس سے شئیر کر کے ۔۔۔دُعا کرتے ہو
ئے بہت زیا دہ رو کر ۔
لکھا ری :
اب آرمی کی بات کرتے ہیں ۔
شمسہ:
ضرور ۔
لکھا ری :
آرمی میں کیسے آنا ہوا؟
شمسہ:
آرمی میں ۔۔۔ بس کبھی
سوچا نہیں تھا ۔۔ٹیسٹ دے دیا ، انٹر ویو جیسا دیا تھا مجھے اُمید نہیں تھی کی
سلیکٹ ہو جاؤں گی ۔ پر اللہ کا شکر ہے سب
ہو گیا خود ۔
لکھا
ری :
کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
شمسہ:
فیملی سے بہت دور ہونا ۔۔ ہوم سکنیس۔۔کچھ اور سوچنا اور
کہیں اور پہنچ جانا ، سب مشکل تھا ۔ ابھی بھی ہے مشکل ۔۔۔ پر اُمید ہے آگے سب بہتر
ہو گا انشاءاللہ ۔
لکھا
ری :
فیملی میں کو ئی آرمی
سے وابستہ ہے کو ئی؟
شمسہ:
ننھیا ل کی طرف سے
ایک دو لوگ تھے آرمی میں ۔۔لڑ کیو ں میں
،میں پہلی لڑکی ہو ں جو آرمی میں آئی ہو ں ۔
لکھا
ری :
ماشاء اللہ ،کبھی ایسا ہوا ہو کہ دل میں آیا ہو آرمی بہت
سخت ہے ، یہ اپنے بس کی بات نہیں بھئ واپس
چلو گھر ۔؟
شمسہ:
بہت بار ہوا ہے ، خا ص کر
جب گھر سے واپس آؤں جس دن ۔ اور جب نا ئیٹ ڈیو ٹیز ہو تی ہیں ۔
لکھا
ری :
آرمی وا لوں سے شرارت کی کبھی ؟
شمسہ:
بہت بار کی ہے ۔
لکھا
ری :
میوزک سے لگاؤ ہے ؟
شمسہ:
سلو میو زک پسند ہے ، وہ بھی بہت تم سُنتی ہو ں ۔کبھی مہینے
میں ایک آدھ با ر ۔ نصرت فتح علی خان کی غز لیں بہت پسند ہیں ۔
لکھا
ری :
اپنے قارئین کے نام کو ئی پیغا م دینا چاہیں گی ؟
شمسہ:
بہت شکر یہ ان سب کا جنہوں
نے میرا ناول پڑھا اور پسند کیا ، آپ سب
ہیں تو میں ہو ں۔
آپ سب کی حوصلہ افزائی سے میرا حوصلہ بڑھا ہے ، مزید اچھا
لکھنے کی کوشش بھی ہے ، ایسے ہی سپورٹ کرتے رہیں چاہے تعریف ،چاہے تنقید سے ، اصلا
ح کرتے رہیں میری ۔ اور ڈھیر سارا پیا راور دُعا ئیں سب کے لیے ۔ جزاک اللہ ۔
لکھا
ری :
لکھاری والوں کے لیے کو ئی پیغا م دینا چاہیں گی ۔
شمسہ:
ایسے ہی نیو رائیٹرز کو موقع دیتے رہیں اور ان کا حوصلہ بڑھا تے رہیں ۔
لکھا
ری :
آگے لکھنے کا ارادہ ہے ؟
شمسہ:
جی ، بلکل ، جلد ہی نیا ناول دینا شرو ع کرو ں گی ۔"
یہ باتیں ہیں ان لمحو ں کی " یہ میرا
آنے والا ناول ہے ۔
لکھا
ری :
انتظار رہے گا ۔ بہت شکریہ
شمسہ اقبا ل ، آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا
۔ بہت اچھا لگا آپ سے ملکر باتیں
کر گے بہت مزا آیا ۔
شمسہ:
بہت شکریہ، مجھے بھی اچھا لگا ۔ مزا آیا ۔
جی تو قارئین یہ
ہما ری پیا ری سی رائیٹر ہیں شمسہ اقبال ۔ اُمید ہے کہ آپ کو بھی اچھا لگا ہو گا ۔
اگر آپ ان سے کچھ
پو چھنا چاہتے ہیں تو ہم کو آگا ہ کر دیں ہم آپ کے سوالات ان کے سامنے رکھیں گے ۔
شکریہ ۔ دُعا کرتے ہیں آپ کا دن اور زندگی اچھی گزرے ، پھر ملیں گے لکھاری کی اس نئی کاوش میں ۔ مجھ سے
ملیے ۔
اللہ نگہبان ۔ ک
*************************
Comments
Post a Comment