Gadagari ek lanat Article by Fakhar Sabari

Gadagari ek lanat Article by Fakhar Sabari

گداگری ایک لعنت
تحریر:فخر صابری
ایک مشہور کہاوت ہے کہ گداگری ایک لعنت ہے. لیکن اس لعنت کو چند عناصر نے خود ہی اپنے اوپر مسلط کر رکھا ہے جو کہ نہ تو ضرورتمند ہیں اور نہ ہی حاجتمند بلکہ ان لوگوں نے اسے اپنا پیشہ بنا رکھا ہے جس وجہ سے یہ ضرورت اور حاجتمند لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں. ضرورتمند بیچارہ اپنی عزت نفس اور سفید پوشی کی وجہ سے کسی کہ آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا اور یہ پیشہ ور گداگر مانگنے سے کتراتے نہیں. اس کے اس بڑھتے ہوئے رجحان میں سب سے زیادہ قصور ہمارا بھی ہے کیونکہ ہماری نظر میں صرف وہی ضرورتمند ہے جو ہاتھ پھیلاتا ہے وہ نہیں جو اپنی سفید پوشی کی وجہ سے ہاتھ نہیں پھیلا پاتا اور ہم بھی دکھاوے کا دینا ہی پسند کرتے ہیں  نہ کہ علیحدگی میں چھپ کے کسی کی مدد کریں.
حالانکہ اسلام کی روح سے دکھاوے کی مدد سے منع کیا گیا ہے. لیکن اب اسکی وجہ یہ ہے کہ آج ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ ہر بازار, ہر گلی,ہر محلے,ہر مسجد,ہر مزار پر گداگروں کا رش لگا رہتا ہے. اور یہ اتنی کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں کہ ان کا شمار ہی ممکن نہیں.
گداگروں نے اپنے اپنے طریقے  اور اڈے بنا رکھے ہیں اور ہر گداگر اکیلا نہیں بلکے ایک گروپ ایک یونین کا کارندہ ہے.ان کے گروپس کے سربراہان روزانہ انہیں ان کے اڈوں پہ چھوڑتے ہیں اور شام کو وہیں سے واپس لے کے جاتے ہیں کچھ گداگر ان کے پاس ماہانہ اجرت پر یا پھر یومیہ کمیشن پر کام کرتے ہیں گداگروں کے روپ میں یہ بھیڑیے اپنی عزت نفس تو گنوا چکے ہوتے ہیں تو راہگیروں کو بھی  اس قدر تنگ اور ذلیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی عزت نفس کی پرواہ کیئے بغیر بدتمیزی پر اتر آتا ہے اور پھر بھی یہی لوگ معصوم اور مظلوم بن کے اس شخض کو دوسروں کی نظر میں ظالم اور بدتمیز بناتے ہیں. اسلام میں گداگری کی سخت الفاظ میں ممانعت کی گئی ہے.
حدیث نبویؐ ہے کہ:-
((اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے یعنی مانگنے والے سے دینے والا بہتر ہے))
لیکن ساتھ ہی سائل کو جھڑکنے سے بھی منع کیا گیا جو کہ ان گداگروں کا سب سے بڑا ہتھیار ہے کہ بہت سے لوگ ان کے ہاتھوں بے انتہا ذلیل اور تنگ ہونے کے باوجود بھی اپنا غصہ قابو میں رکھتے ہیں. لیکن یہ لوگ اتنے ڈھیٹ اور بے شرم ہوتے ہیں کہ ایک دفع  انکار کے باوجود بھی پیچھا نہیں چھوڑتے بلکہ ذلالت کی حد کر دیتے ہیں. اس ملک میں اتنے ضرورتمند نہیں ہیں جتنے یہ گداگر ہیں اگر ان کے اثاثے دیکھے جائیں تو اس ملک کا آدھا قرضہ اتر سکتا ہے. مگر افسوس کہ بہت  سے دیگر ملکی مسائل کی طرح اسے بھی نظر انداز کیاجاتا ہے کیونکہ اس حوالے سے اقدامات کرنے سے حکومت وقت کی سیاست نہیں چمکے گی. اور نہ ہی عوام میں پذیرائی ملے گی. میں جناب وزیراعظم عمران خان صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ اس طرف نظر دوڑائیں اور اسکا کوئی بہتر اور مناسب حل نکالیں..
                         شکریہ!
************************

Comments