English Medium Vs Urdu article by Zoya Khan

English Medium Vs Urdu article by Zoya Khan


English Medium V/S Urdu
زویا خان
ھمارا یونیورسٹی کا پہلا دن تھا ۔ سر کی کلاس شروع  ھونے والی تھی ہم سر کا انتظار کر  رھے تھے  اور ڈر بھی لگ رھا تھا کے پتا نہیں سر کیسے ھوں گے سرکلاس میں آے تو ھم نے  کھڑے ھو کے ان کو سلام کیا-
انہوں نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، پھر سر نے اپنا تعارف ھم سے کروایا
  اپنا نام بتانے کے بعد سر نے کہنا شروع کیا، میری عمر اس وقت چھپن سال ہے
اور میں نے فقہا میں ایم-ے کیا ہے ، اور شاید یہی وجہ ہے کے آپ لوگوں کو پڑھانے
کے لیے میرا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے پھر کہنا شروع کیا ،ایم -ے کے بعد میں
نے لاۂ یعنی اصولِ قانون کو پڑھا، باءیس سال میں میرا پہلا ارٹیکل چھپا تھا ،کچھ اسٹوڈنڈزکو سوتا دیکھ کر انہوں نے پھر کہنا شروع کیا میرا مطلب اور مقصد اپنی بڑھاءی بتانا نہیں ہے بالکہ یہ سمجھانا ہے کے جو سبجکٹ اپ یہاں پڑہنے آے ہیں اُس کے لے اپ کی اُردو کا صیحیح پڑھنا ، لکھنا اور بولنا انا ضروری ہے ۔ ایک لڑکے نے ہمت کر کے  بولا سر ہمیں بچھپن سے ہی اُردو بولنی آتی ہے اور پڑھنی بھی دوسری تیسری جماعت سےآجاتی ہے۔ ہمیں لاگا اج تو یہ گایا پہلی کلاس اور ُاس میں ہی ٹیچر سے پنگا ، پر یہ کیا سر اُس کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے ۔ پھر سر نے  اُس کو اپنے پاس بولایا اور اپنے لاے ہوے نوٹس میں سے ایک پیپر دیا اور اس کو پڑہنے کو کہا۔ اس لڑکے نے بھی جوش میں اکر پیپر ہاتھ میں لیا ہمیں لگا یہ تو پڑھ ہی لے گا پر یہ کیا ؟ وہ لڑکا پانچ مینٹ سے پیپر کو گھورے جارہا تھا۔ اُس کی حالت دیکھ کر سر مسکراے جا رھے تھے ،اب لڑکے کو بھی احساس ھوگیا تھا کے اُس نے جوش میں آکر کچھ زیادہ ھی کہ دیا ھے ۔ سر نے اس کی حالت دیکھتے ھوے کہنا شروع کیا ۔ ھماری قوم کا المیہ رھا ھے ھم اپنے بچوں    English mediumکو میں داخلہ دلا کر فخر محسوس کرتے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہےکے ھماری آج کل کی نسل کو نہ تو صیحیح اُردو آی اور نہ ہی انگلش آپای ۔ ھمارے بچھے بس انگلش میڈیم کی جنگ میں پھنس کے رھے گے ھیں ، انگلش میڈیم بہ مقابلہ اُردو پورے پاکستان میں جاری و ساری ھے ۔ اللہ ھمارے حال پر رحم کرے ، ھم سب نے آواز بلند آمین کہا۔
*******************

Comments

Post a Comment