"پیار"
ازقلم:"ارم گل"
پیار
کیا ہے مجھے آج تک اس لفظ کی سمجھ نہیں آئی سب لوگون کا اپنا نظریہ ہے پیار کا کو
سمجھنے کا کوئئ اسے اپنی کل زندگی سمجھتا تو کوئئ اسےاپنا مقصد تو کوئی اسے اپنی
زندگی کا حاصل تو کوئی اپنی ضرورت تو پیار ہے کیا۔میرے خیال سے آج کے اس دور میں
پیار ہیے ہی نہں صرف ضرورت بن کر رہ گیا ہے۔ کیوں ہے ایسا۔کیا پیار کو سمجھنے والے
لوگ نہیں ہے ہا پھر سمجھنے کو ٹا ئم نہیں کیا ہے آج کی نوجوان نسل کو پہلے کہتی ہے
پیار ہے سب سے لڑ جھگڑکر شادی کرتے ہیں پھر کچھ دنوں بعد ہی اپس میں ان بن اور یہ
الفاظ میر زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی جو تم سے پیار کیا اب کیا پیار غلطی یے
نہیں پیار غلطی نہیں بلکہ وہ احساس ہے جا آپ کو دھوپ میں سائبان دہتا ہے تنہاہی
میں ساتھ بنتا ہے آج کل مخلص پیار کیوں نہیں ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہے خود غرضی
اور عزت نہ دینا
مولا
علی علیہ اسلام فرماتے جو شخص آپ کو عزت نہیں دے سکتا وہ آپ کو سچا پیار بھی نہیں
دے سکتا۔ اور آج کے دور عزت تو بک گی
facebook
whatsapp twitter
کے
ساتھ ان سب نے پیار کو بدنام کر کے رکھ دیا ہے جب عزت نہیں تو پیار کا خیال تو
جھوٹ ہے پھر پہلے عزت دو پھر پیار کے دعوےدار بنو۔
پیار
کے نام پر کسے زندگی برباد مت کرو اگر آپ کسے کی زندگی برباد کرتے ہیں تو یہ قرض
ہے جو آپ کو کسی نہ کسی موڑ پر ادا کرنا ہے ان فضول چیزوں کے پیچھے اپنی عاقبت مت
خراب کریں آج کے لوگ جو چند دن ساتھ رہ کر
سمجھتے ہیں انھیں پیار ہو گیا ہے وہ پیار نہیں وہ پسند ہوتی ہے جو چند دن بعد بدل
جاتی ہے پیار تو وہ جزبہ جو ایک بار دل میں آجاے پھر کبھی نہیں جاتا
طوفان
سے ٹکرا جاتا ہے پر یہ نصیب کسی کسی کو ہی ہوتا ہے ہر کسی کو اکثر کو پسند ملتی ہے
پیار نہیں
ہر
کسی کو مل جاے بن مانگے محبت
اتنی
عنایت ہر کسی پہ نہیں ہوتی
جان
کے بدلے جان لے لے
نہیں
محبت
خودغرض نہیں ہوتی
************************
ارم گل
Comments
Post a Comment