Musliman bhi ho by Fakhar e Sabri


مسلمان بھی ہو؟؟؟
تحریر :۔ فخرِ صابریؔ 

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ اتفاق میں بہت برکت ہے اس بات کو سمجھانے کیلئے بہت سی کہانیاں لکھی گئیں بہت سی حقیقی کہانیاں واضع ہوئی لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں ہم آج تک اس بات سے دور ہیں عالمِ اقوام میں مسلم قوم کی جو آج سے صدیوں پہلے عزت تھی وہ ختم ہو چکی ہے۔مسلم قوم کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتااور اسکی وجہ صرف ہماری آپس میں نا اتفاقی ہے ہم خود ہی ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔اب اسلامی سال کا آغاز ہو گیا ہے دعاگو ہوں کہ یہ سال تمام امتِ مسلمہ کیلئے خیروعافیت کا سال ہو۔ اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام کربلا میں ہونے والے ظلم و ستم کی یاد دلاتا ہے ۔اور یہ وہ واقعہ ہے جو ناقابلِ فراموش ہے۔ہمارے ہاں تصور کیا جاتا ہے کہ یومِ عاشورہصرف اہلِ تشیع کیلئے ہے اور اس حوالے سے بہت منفی پروپیگنڈہ بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں واضع کر دوں کے میرا مقصد نہ تو کسی فرقہ کو برا کہنا ہے اور نہ ہی میں کسی کو برا کہتا ہوں۔ المیہ یہ ہے کہ امامِ عالی مقام امامِ حسینؑ ہمارے امام ہیں اہلِ جنت کے سردار ہیں ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کے نواسے ہیں ۔ اگر شیعہ کے بھی وہ نبیؐ ہیں تو سنی کے بھی وہ ہی نبیؐ ہیں اسی طرح ہر فرقہ کے نبیؐ ہیں۔مانا کہ بہت سے مقامات پہ سب فرقوں میں اختلافات ہیں۔ لیکن یہ صدمہ تو سب کا ہے کسی ایک کا نہیں ہے۔ ہمارے ہاں اس کو صرف اہلِ تشیع سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دین میں کوئی اختلاف نہیں ہے اختلافا ت صر ف ہماری ذاتی اَنا کی تسکین کیلئے جنم لیتے ہیں۔ہر فرقہ کو ہر اس بات سے اختلاف ہے جو دوسرا فرقہ کر رہا ہے۔اگر اہلِ تشیع یومِ عاشورہ کا جلوس نکالتے ہیں تو اہلسنت اس کوغلط تصور کرتے ہیں کہ ان کا یہ کام ٹھیک نہیں یہ ٹھیک نہیں تو بالکل اسی طرح جب اہلِ سنت ۲۱ربیع الاول کا جلوس نکالتے ہیں تو شیعہ حضرات کے ساتھ کچھ اور فرقے بھی اعتراضات کرتے ہیں کہ یہ تاریخ ہی صحیح نہیں ہے۔ آخر کیوں اسکی وجہ کیا ہے ایسا کیوں ہے؟ کوئی حتمی نتائج تک نہیں پہنچتا یا شائد پہنچنا نہیں چاھتا۔ہم اس معاشرے میں جی رہے ہیں جس میں صرف ذاتی مسئلہ ہو تو آواز اٹھائی جاتی ہے نہیں تو’’ مجھے کیا ‘‘کا فارمولا ہی استعمال ہوتا ہے۔ جب اللہ ایک ہے نبیﷺ ایک ہیں قرآن ایک ہے تو ہم ایک کیوں نہیں ؟؟ مسلمہِ امہ آج اپنی اصلیت کھو چکی ہے ہم میں ہر وہ برائی جنم لے چکی ہے جو کبھی مغربی ثقافت ہوا کرتی تھی لبرل کے نام پر ہم بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں باقی کسر میڈیا پر ہونے والے مارننگ شوز نے نکال دی ہے اور تو اور گزشتہ کچھ برسوں سے رمضان ٹرانسمیشن میں علماء کو بلوا کر فرقہ واریت کو اور آگ دی جا رہی ہے۔ کیا ہو رہا ہے کیوں بھول چکے ہیں ہم خود کو ؟ اگر کوئی کبھی ہمت کر کہ اس موضوع پہ آواز اٹھا تا ہے تو اسے تنگ نظر تصور کیا جاتا ہے قدامت پسند کا فتوی ٰ لگا دیا جاتا ہے۔ خدارا خود کو پہچانو سنی، شیعہ، دیوبندی نہ بنو مسلمان بنو ۔ علامہ صاحب فرماتے ہیں:۔
یوں تو سید بھی ہو،مرزا بھی ہو،افغا ن بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو ’’مسلمان ‘ ‘ بھی ہو؟
مسلمان بنو اور ہر برائی کو خود سے نکال پھینکو جس سے ہمارے دین نے ہمیں منع فرمایا ہے گزارش ہے کے تمام اہلِ علم ایک جگہ جمع ہو کہ فرقہ واریت کو ختم کریں اور متحد ہو کہ مغربی دنیا کو بتا دیں کہ یہ ہیں اسلام کی تعلیمات۔

Comments