کہانی
ایک بہادر کی
تحریر:
عدن رسول
آؤ دوستو! آج میں آپ کو ایک بہادر کی کہانی
سناتا ہوں جس نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور بغداد کے لوگوں کو بچایا۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ملک شام میں ایک
لڑکا سعد رہتا تھا۔ وہ ایک بہادر اور نڈر لڑکا اسے قدیم اور تاریخی مقامات دیکھنے کا
بہت شوق تھا۔ اس نے اپنے ایک دوست سے بغداد کے بارے میں سن رکھا تھا کہ بغداد کو مدینۃالامن
(شہرِ امن) کہا جاتا ہے اور وہاں تاریخی مقامات بھی دیکھنے کے قابل ہیں۔ سعد نے بغداد
جانے کا فیصلہ کیا۔ دو دن بعد سعد اپنے خاص گھوڑے پر بغداد روانہ ہوگیا۔ جب وہ بغداد پہنچا تو وہاں اس
نے شہر میں خوف و ہراس پھیلا دیکھا۔ وہاں کے رہنے والے لوگوں سے معلوم کرنے پر پتا
چلا کہ شہر میں چور اور ڈاکوؤں کا راج ہے جس کی وجہ سے شہر ویران ہے چنانچہ سعد نے
ان کی مدد کرنے کافیصلہ کیا۔ سعد کو وہاں تین دوست ملے جن کا نام عکاشہ، ایان اور انس
تھا۔ انھوں نے سعدکو بتایا کہ شہر میں ڈاکوؤں کا جاسوس آتا ہے جس کی وجہ سے شہر کی
معلومات ان ڈاکوؤں تک پہنچتی ہے لیکن وہ اس جاسوس کے بارے میں جانتے نہیں ہیں۔ سعد
نے انھیں اپنے مقصد سے آگاہ کیا اور ان تینوں نے سعد کی مدد کرنے کی ٹھان لی۔ عکاشہ،
سعد کو اپنے گھر لے گیا۔ اگلے دن سعد شہر کے بازار کا چکر لگانے نکلا تھا کہ اچانک
وہ ایک آدمی سے ٹکرایا جو مٹی کے برتن بیچ رہا تھا، ٹکرانے کی وجہ سے اس کے سر سے ٹوکری
گر گئی اور وہ خود ٹوکری کے اوپر گر گیا۔ سعد اسے اٹھانے کے لیے فوراً آگے بڑھا اور
تب سعد کی نظر برتنوں میں چھپے چاقو پر پڑی تو سعد کو شک ہوا کہ یہی جاسوس ہے جو لوگوں
کے گھروں کی معلومات ان تک پہنچاتا ہے۔ سعد اسے بہانے سے عکاشہ کے ٹھکانے پر لے گیا
اور وہاں اس جاسوس سے سب اگلوایا۔ جاسوس جس کا نام گوگو تھا اسے سعد کی طاقت کا اندازہ
ہو چکا تھا۔ اس نے سعد کو ان ڈاکوؤں کے ٹھکانے کا بتا دیا۔ اس سے اگلے سعد اپنے باقی
تینوں دوستوں کے ساتھ ڈاکوؤں کے ٹھکانے پر پہنچا۔ سعد اور اس کے ساتھی مکمل تیاری کے
ساتھ آئے تھے۔ انھوں نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے ڈاکوؤں پر حملہ کیا۔ یوں
تو ڈاکوؤں کے پاس کافی ہتھیار تھے لیکن سعد کو اپنی ایمانی قوت پر پورا یقین تھا۔ ڈاکوؤں
کا سردار مارا گیا تو باقی ڈاکو بھی کمزور پڑ گئے اور اس طرح سعد نے اپنے ساتھیوں کے
ساتھ مل کر لٹیروں کا خاتمہ کیا اور ان کے ٹھکانہ پر موجود لوٹا ہوا مال اکٹھا کر کے
ان کے مالکوں تک واپس پہنچایا۔
شہر کے لوگ سعد کی بہادری اور جیت پر
بہت خوش ہوئے اور انھوں نے سعد کو انعامات سے نوازا اور سعد کو ہنسی خوشی واپس ملک
شام روانہ کیا۔ دوستو! اچھی زندگی بسر کرنے کے لیے ہمیں بھی ایسے مقاصد رکھنے چاہیے۔
***********************************
Comments
Post a Comment