Ek idarah aisa bhi article by Aam Admi



"ایک ادرہ ایسا بھی"

ائیرپورٹس کسی بھی ملک کے اندر ذرائع آمدورفت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے ذریعے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اندرون ملک یا بیرون ممالک کا سفر کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے اندر ایئرپورٹ ایک ہائی سکیورٹی ایریا ہوتا ہے۔
جب ہم اس کی سکیورٹی کی بات کرتے ہیں تو اپنے پیارے وطن پاکستان کے اندر ایک منظم ادارہ ASF کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اسکو 1976 میں باقاعدہ ایک الگ ادارے کی شکل دی گئی اور اس وقت کے مطابق مہیا ائیرپورٹس سیکیورٹی پلان کے اوپر اس کو استوار کیا گیا۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت، دلیری، جراءت اور وطن کے ساتھ محبت کی لگن دل میں لیے اپنے محدود ترین وسائل کے اندر سیکورٹی کے جدید ترین چیلنجز کو پورا کرتے ہوئے ائیرپورٹس کو محفوظ ترین بناتا گیا اور آج پاکستان کا کوئی بھی شہری بلا خوف و خطر ائرپورٹ پر آتا اور یہاں سے سفر کرتا ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے وطن کے یہ جری سپوت ہماری حفاظت کے لئے اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں اور ASF نے بھی لوگوں کے اپنے اوپر کئے جانے والے اعتبار کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچائیں۔
1981 سے لے کر اب تک کوئی ایک بھی طیارہ ہائی جیک نہیں ہوا اور یہ اس فورس کے جوانوں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ اس کے برعکس کئی دوسرے ممالک کے طیارے سکیورٹی کا جدید ترین نظام ہونے کے باوجود بھی ہائی جیک ہوئے
چاہے گرمی کی چلچلاتی دھوپ ہو یا پھر سردی کی جان لیوا ٹھنڈی راتیں، چاہے حبس بھری شامیں ہوں یا پھر برستے موسم کوئی بھی چیز ان کے پیشہ ورانہ فرائض میں رکاوٹ نہیں ڈال سکی۔ 2014 میں کراچی ائیرپورٹ پر کیا جانے والا حملہ جوانوں نے اپنی جان دیکر ناکام کیا اور دشمن کو بتا دیا کہ ابھی اس دھرتی کے بیٹے زندہ ہیں۔ اس فورس ک اسپیشل گروپ جسے سکائی مارشل کے نام سے جانا جاتا ہے بھی اپنی مہارت، چستی اور جسمانی فٹنس میں اپنی مثال آپ ہیں اور موجودہ دور میں ASF میں مرد اہلکاروں کے ساتھ اس قوم کی بیٹیاں بھی اپنے فرائض نہایت تندہی سے انجام دیتی نظر آتی ہیں اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت ببانگ دہل بولتی ہے کے اس دھرتی کی حفاظت کے لیے وہ بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔
جدید ہتھیاروں کا استعمال، سکیورٹی کا عمدہ نظام، جسمانی تلاشی کی پیشہ ورانہ مہارت اور سامان کی جدید ٹیکنالوجی سے چیکنگ میں مہارت میں اسکے جوان اپنی مثال آپ ہیں۔ اس ادارے کے وجود میں آنے سے پاکستان میں ایئرپورٹس کے ذریعے سمگلنگ نہ ہونے کے برابر رہ گئی
اس کے 11 نوجوان اب تک وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کی بازی لگا کر تمغہ شجاعت حاصل کر چکے ہیں اور اسکے تمام جوان ہر قسم کے چیلنجز سے نپٹنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔
بقول شاعر
سوجاؤ عزیزو کے فصیلوں پہ ہر ایک سمت
ہم لوگ ابھی زندہ و بیدار کھڑے ہیں

اب میں اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے ایک چھوٹے سے تقابلی جائزے کی طرف آتا ہوں۔ اس وقت جب کہ اپنے ملک پاکستان میں یہ حالات ہیں کہ ہر ادارہ اپنے خود کے کام کو بھی انجام دیتے ہوئے کترا رہا ہے تو اس وقت ASF واحد ادارہ ہے جو اپنا کام کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے اداروں کا کام بھی سرانجام دے رہا ہے۔ چاہے وہ ایان علی کی منی لانڈرنگ کو ناکام کرنا ہو یا پھر پاکستان سے سونا سمگلنگ کو پکڑنے کا کیس ابھی حال ہی میں فیصل آباد ائیرپورٹ پر بھاری مقدار میں منشیات کی سمگلنگ کو ناکام بنانا ہو،  یہ سب جو کہ حقیقت میں دوسرے اداروں کا کام تھا وہ بھی اسکے جوانوں نے  انجام دیا اور اس کے نوجوانوں کی نظر تنقید کی بجائے صرف ملک عزیز کی حفاظت پر ہوتی ہے۔
بحیثیت قوم ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے ان محسنوں کو عزت و احترام دیں مگر اس کی برعکس ایئرپورٹس پر ہمارے جوشیلے نوجوانوں کو کئی بار ان سے جھگڑتے اور بدتمیزی کرتے دیکھا گیا ہے مگر شاباش ہے انکے مہذب اور شائستہ نوجوانوں پر وہ اس طوفان بدتمیزی کے باوجود بھی خندہ پیشانی سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں۔ کسی بھی فورم پر کبھی ان کی خدمات کو سراہا نہیں جاتا۔
آخر میں ارباب اقتدار سے اتنی سی گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اپنے محدود سے وسائل کے اندر سکیورٹی کے لامحدود چیلنجز کو پورا کرنے والے اس ادارے کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے اور سکیورٹی کے جدید ترین نظام پر اس کو مزید استوار کیا جائے تاکہ موجودہ دور کے اندر نئے سے نئے خطرات سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی کا مناسب پلان ہمارے پاس ہو۔

از قلم:- عام آدمی ( عمران اشرف(

Comments

  1. جی بھائ آپ درست کہ رہے ہیں۔ہمیں انکی قدر کرنی چاہیے۔

    ReplyDelete

Post a Comment