Namazen be asar kiun by Mahasin Abdullah


Namazen be asar kiun by Mahasin Abdullah
نمازیں بے اثر کیوں۔۔؟؟
محاسن عبد الله
میری دعائیں قبول کیوں نہیں ہںوتی ، میری زندگی میں کہی بھی سکون کیوں نہیں ہںے
کیا وجہ ہںے اس سب کی۔۔؟؟اور_اور مجھے نمازیں پڑھنا اتنا مشکل مرحلہ کیوں لگتا ہںے، مجھے نماز پڑھنے میں بھی سکون نہیں ملتا نہ اسی لیے
پر قران میں تو ہںے کہ۔۔۔!!
الا بذکر الله تطمئن القلوب.. “ بے شک اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمنان ملتا ہںے۔ یہ نماز بھی تو اللہﷻ کا ذکر ہی ہںے پھر مجھے نماز میں سکون کیوں نہیں ملتا۔۔؟؟ نماز پڑھتے پڑھتے اچانک مجھے وحشت سی کیوں ہںونے لگتی ہںے ،کیوں دل کرتا ہںے کہ جلدی سے فرض نماز کا یہ بوجھ سر سے اتر جائے اور سنت پڑھے بغیر میں جائے نماز سے اٹھ جاتی ہںوں کیوں۔۔۔؟؟

پچھلے چند دنوں سے مسلسل اتنے سارے کیوں کے جوابات ڈھونڈنے سے اب دماغ کی نسیں پھٹنے کے قریب ہںوگئی تھی لیکن جواب اتنے دن سوچنے کے بعد پھر بھی نہیں ملا۔ اشراق کا وقت تھا سر درد سے پھٹ رہا تھا روح بے چین تھی سکون کہی بھی نہیں مل رہا تھا آخرکار تنگ آکر رونے لگ گئی۔ روتے روتے میں نے وضو کیا جائے نماز بچھائی اور نفل نماز پڑھنے کی نیت باندھی۔ لیکن یہ کیا۔۔؟؟ میں ابھی نماز  کے پہلی ہی رکعت میں تھی اور ایک بار پھر سے وہی دورہ وہی حالات دل گھبرانے لگا اور یک دم ہی نماز سے دل اچاٹ ہںوا۔ اللهﷻ جانے روتے ہںوئے کب اور کیسے میں نے وہ دو رکعت پڑھے اور جائے نماز سے اٹھنے کی ٹھانی ، میں ابھی اٹھ ہی رہی تھی کے ایک بار  پھر وہی اُنھیں سوچوں کا جن کا میں نے ابھی اوپر ذکر کیا تھا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا۔۔

یہ سب میرے ساتھ تب سے ہںورہا تھا جب سے میں نے ابی (بابا) کی ایک حدیث کی تشریح میں سنا تھا کہ۔۔!!
جب خالقﷻ کو اپنے کسی عبد سے محبت ہںوتی ہںے نہ تب وہ اس عبد کو اپنے قریب کرتا ہںے اسکی پریشانیاں اس کے دکھ درد سنتا ہںے. اور عبد کے پاس اپنے خالق سے بات کرنے کا ایک ہی بہترین زریعہ ہںوتا ہںے اور وہ ہںے نماز۔۔!! پھر چاہںے وہ فرض ہںو یا پھر نفل بس وہ عبد اللہﷻ کے قریب ہںوتا ہںے۔ ابھی ان کی بات جاری ہی تھی اور میں سوچ میں پڑھ گئی میں نے خود کو بہت ٹٹولا لیکن مجھے کہی سے بھی نہیں لگا کہ اللہ تعالی مجھ سے بھی محبت کرتا ہںے۔ کیونکہ میرے ساتھ یہی تو ہںوتا تھا میرا نمازوں میں دل نہیں لگتا تھا بس بوجھ سا ہںوتا تھا جو کسی بھی طریقے سے جلد از جلد سر سے اتارنے کی کوشش ہںوتی تھی۔ نفل نماز تو دور کی بات تھی میرے لیے۔ میں یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ ایک دفعہ پھر ابی کی گونج دار دل کی گہرائیوں میں اترنے والی آواز سنائی دی۔۔
پھر وہ عظیم الشانﷻ ذات اپنے عبد کو خود سے قریب تر کرنے کے لیے رات کے آخری پہر یعنی کے تہجد کے لیے اسے اٹھا دیتا ہںے. اور عبد اسے بھی تو اپنے خالق سے محبت ہںوتی ہںے اسی لیے رات کے تیسرے پہر جونہی اسے لگتا ہںے کہ کوئی اسکے بہت قریب بہت قریب سے ہی اسے بلارہا ہںے تب وہ اپنے محبوب خالقﷻ سے ملاقات کرنے کے لیے اپنا نرم و گداز بستر چھوڑ دیتا ہںے۔ یہی تو نشانی ہںوتی ہںے اصل محبت کی کہ جونہی محبوب  بلائے اور تم اس کے پاس جانے کے لیے بے چین ہںوجاؤ۔  ” ادھر ایک خاص باات پتہ ہںے کیا ہںے۔“ ابی نے پوچھا۔ سب نے بہن بھائیوں نے بیک آواز کہا  ”جی ابی کیا ہںے۔۔
رات کے تیسرے پہر ہی کیوں۔۔؟؟
ابی نے وہی اپنے ازلی دل میں گھر کرنے والی آواز میں پوچھا۔
تب میں نے سوال کیا تھا۔۔!!
 جی ابی رات کے تیسرے پہر ہی کیوں...؟؟
ایک بار پھر کمرے میں وہی نرم آواز گونجنے لگی تھی۔  ”دو وجوہات ہیں“ ابی بولنے لگے۔ ”پہلا یہ کہ رات کے تیسرے پہر خالق آسمان الدنیا تک آتے ہیں۔ اور دیکھتے ہیں کہ کون ہںے جو اس کی محبت میں اپنا نرم و گداز بستر ، اپنی میٹھی نیند چھوڑ خالص اس کی محبت میں اٹھتا ہںے۔ دوسری وجہ وہ محبوب عبد جو اُس کی رضا کہ لیے رات کہ اس پہر اٹھتا ہںے تو پھر خالق اس سے ملاقات کرتے وقت اس کی تمام باتیں اس کے تمام فریاد اس کے دکھ درد اس کی آزمائشیں جو وہ بیان کرتا ہںے خالق سنتا جاتا ہںے اور تب تک سنتا رہتا ہںے جب تک عبد بیان کرتا ہںے۔ عبد رو رہا ہںوتا ہںے تڑپ تڑپ کر اپنی داستان حیات کو سنوارنے کی دعائیں مانگتا ہںے اور خالقﷻ وہ جیسے اسے تھپکی دیتا ہںے اسے اپنے ہںونے کی یقین دہانی کے لیے جو دعائیں وہ مانگتا ہںے ان میں سے جو اس کی حق میں بہتر ہںو اسے کن کا حکم کرتا ہںے اور جو نہیں تو اس کے بدلے بہترین عطا کرتا ہںے بہت ہی مہربان ہںوتا ہںے وہ اپنے عبد پر۔۔۔ عبد اگر ایک بار اس سے محبت  کر لیتا ہںے تو وہ آگے سے اسے اپنا عشق نصیب کر دیتا ہںے۔
اسی لیے تو میں روز کہتا ہںوں خالق کائنات اللہ وحدہ لا شریک سے محبت کرو وہ تمھیں اپنی عشق نصیب کر دے گا وہ تمھیں خود سے اتنا قریب کر لے گا جس کا تم اندازہ بھی نہیں کر سکو گے۔۔“ روزمرہ ہںونے والا ابی (بابا) کے ساتھ آج کا اجتماع بھی ختم ہںوگیا تھا۔ میرے سب بہن بھائی اٹھ گئے تھے لیکن میں خاموش تھی میرے احساسات تو جیسے منجمد ہںوگئے تھے میں وہی سن بیٹھی ہںوئی تھی یہ سوچ ہی مجھے جان سے مارنے کے لیے کافی تھا کہ میرا اللہﷻ مجھ سے محبت ہی نہیں کرتا کیوں کہ جو صفات ابی نے ایک اصل مؤمن عبد کی بیان کی تھی وہ تو مجھ میں سرے سے تھی ہی نہیں۔ مجھے ابی کی آواز سنائی دی وہ شاید مجھے باجماعت مغرب کی نماز کے لیے بلا رہںے تھے لیکن میں جاتی کیسے کس منہ سے اپنے خالقﷻ کا سامنا کرتی مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں رو رہی ہںوں ابی کی آواز دوبارہ سنائی دی تو مجھے اٹھنا ہی پڑا۔
نماز ختم ہںوتے ہی میں نے ابی سے پوچھا۔
 ابی یہ اللہﷻ کو اپنے عبد سے محبت ہںوتی کیسے ہںے۔۔؟؟
بہت خوب بچے واقعی سوچنے کی بات ہںے۔ کیا تم چاہتی ہںو کہ اللہﷻ تم سے محبت کریں تمھیں بھی لا خوف علیهم ولا ھم یحزنون بندوں میں شمار کریں“ ابی بول پڑھے۔ ”جی ابی م_میں یہی تو چاہتی ہںوں بے اختیار میرے منہ سے نکلا۔ ابی کے ہںونٹوں پر ایک خفیف سی مسکراہٹ نمودار ہںوئی جسے انھوں نے چھپانے کی کوشش نہیں کی اور بولے میں تمھیں سب سے آسان طریقہ بتاتا ہںوں ٹھیک۔ ”تم تہجد پڑھنا شروع کرو باقی خالقﷻ پر چھوڑ دو تمھیں اس کی محبت مل ہی جائیگی“ پہلے تو مجھے کافی حیرانگی ہںوئی کے خالی خولی تہجد سے کیا اللہﷻ مجھ سے محبت کر لے گا پھر سوچا چلو آزمانے میں کیا حرج ہںے یہ بھی آزما لیتے ہیں۔ تہجد پڑھنا میرے لیے ہرگز مشکل نہیں تھا میں چونکہ ہمیشہ سے ہی 24 گھنٹوں میں بمشکل پانچ گھنٹے سوتی ہںوں اور تہجد کے لیے اٹھنا ہی مسلہ ہںوتا ہںے لہذا تہجد پڑھنا میرے لیے بہت ہی آسان مرحلہ تھا۔ رات کو میں نے لازمی تہجد پڑھنےکا تہیہ کرلیا اور الارم لگا کر سو گئی۔ وہ رات کا آخری پہر تھا شاید مجھے نیند میں ایسے لگا جیسے کوئی مجھے جگانا چاہ رہا ہںے میں جلدی سے اٹھی اور ارد گرد دیکھنے لگی کہ کون ہںے جو مجھے نیند سے جگانے کی کوشش کر رہا تھا پر وہاں کوئی بھی نہیں تھا میری بہنیں بھی بے خبر خواب خرگوش کی نیند سو رہی تھی۔ مجھے یاد آیا کہ میں نے تہجد پڑھنی تھی اچانک تکیہ کے پاس سے موبائیل اٹھا کہ ٹائم دیکھا تو میرے الارم بجنے میں ابھی 16 منٹ باقی تھے میں اٹھی وضو کیا اور جائےنماز اٹھا کہ چت پر گئی پتا نہیں کیوں کھلے آسمان کے نیچے ہی اپنے خالقﷻ سے ہم کلام ہںونے کو دل چاہا۔ وتر کی نیت باند کر تکبیر پڑھ کر نماز شروع کی پہلے رکعت میں وہی بے دلی کی سی حالت تھی دوسرا اور پھر تیسرا رکعت کافی سکون سے پڑھا مزید دو رکعت پڑھے وہ بھی پہلے کی نسبت کافی بہتر پڑھے۔ ہاتھ اٹھائے دعا کہ لیے اور دعا مانگنے لگی اور پہلی دفعہ زندگی میں میں نے دنیا کو چھوڑ کر اللہ کی محبت مانگی اور پھر مسلسل ایک ہفتے تک یہی سلسلہ رہا بھلے ہی وہ سکون نہیں ملتا تھا جو میں چاہتی تھی لیکن مطمئن ضرور تھی۔ رفتہ رفتہ تہجد اور تہجد کی بعد روتے ہںوئے اللہ سے اسی کی محبت مانگنا میری عادت بن گئی۔ مجھے اندازہ ہی نہیں ہںوا کہ کب میں نے اشراق ، ضحی کی نمازیں بھی پڑھنا شروع کیے۔ اور اسی طرح ہر نماز کے بعد دو یا اس سے زائد نفل میری زندگی کا حصہ بن گئے۔ پہلے کی طرح نماز میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا کیونکہ میں اپنے خالق کو سوچنے لگی تھی اس کی محبت کو سمجھنے لگی تھی اور میں اسی طرح ہی تو چاہتی تھی کہ اپنے خالق کے قریب تر ہںو جاؤں اتنا کہ دنیا بھول جاؤں میں اس معبود برحق الله وحدہ لا شريك کی عشق کی انتہا ہی تو چاہتی تھی۔ لیکن وہی اقبال والی بات کہ۔۔!!
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہںوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہںوں
میں جو نماز کی نیت باندے دنیاوی مسائل کو سوچتی رہتی آج میری نمازیں اسی کے سوچ سے شروع ہںو کہ اسی پہ ختم ہںوتی ہیں جو میرا معبود برحق ہںے۔ میں جو پہلے فرض کو بوجھ سمجھ کر ادا کرکہ سنت کو چھوڑ دیتی تھی آج نفل نماز پڑھنے کے بعد بھی دل نہیں بھرتا۔ دل بس ہر وقت اپنے خالق سے ہی ہم کلام ہںونا چاہتا ہںے۔ میری نمازیں جو پہلے بے اثر تھی میری دعائیں جو پہلے قبول نہیں ہںوا کرتی تھی میرا دل جو ہر وقت سکون کی تلاش میں تڑپتا رہتا تھا میری روح جو دنیاوی مصائب و آلام سے تنگ آگئی تھی آج ایسا کچھ بھی نہیں ہںے کیونکہ اس کی چاہت ملنے کے بعد کسی سکون کسی دعا کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ میں نے ایک قدم اٹھایا اس کی طرف بڑھنے کہ لیے وہ خود میرے قریب آنے لگا۔ اللهﷻ فرماتے ہیں کہ۔۔!!
من أتانی یمشی أتيته هرولة ومن تقرب إليه شبراً تقربت اليه زراعاً
 جو چل کر میرے پاس آتا ہںے میں دوڑتے ہںوئے اس کے قریب جاتا ہںوں اور جو ایک بالشت برابر میری طرف آتا ہںے میں ایک ہاتھ برابر اس کے قریب جاتا ہںوں۔۔
ومن تقرب إلیه زراعاً تقربت إليه باعاً
اور جو ایک ہاتھ برابر میرے قریب آتا ہںے میں اس سے زیادہ اس کے قریب جاتا ہںوں۔
بس یہی تو ہںے سب کچھ۔۔۔ میرے ساتھ بھی یہی ہںوا میں نے اس کی محبت چاہی اس نے مجھے اپنا عشق عطا کیا۔ میں نے اسے اپنا دوست سمجھا اسے نے مجھے اپنے محبوب بندوں میں ڈال کر معتبر بنادیا۔ آج میری زندگی میں سکون ہی سکون ہںے آج میری نمازیں پر اثر ہیں آج میری کوئی دعا رد نہیں ہںوتی اور جو رد ہںو جائیں اس پر کوئی ملال نہیں رہتا کیونکہ میں جانتی ہںوں میرا خالق مجھے اس سے بہتر نوازنے والا ہںے۔
میرے عزیزوں اگر آپ بے سکون ہیں زندگی میں پریشانیاں ہیں ، دنیاوی غموں نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہںے میری طرح آپ کی بھی نمازیں بے اثر ہیں کوئی دعا قبول نہیں ہںوتی تو اپنی نمازوں پر توجہ دیں کہیں آپ بھی تو میرے طرح تمام دنیاوی امور کے بارے میں نمازوں میں تو نہیں سوچتے۔۔؟؟ اگر ہاں تو اپنی نمازوں میں سوچوں کا محور اللهﷻ کو بنائیں۔ نفل نماز کو خود پر فرض کر لیں اور اس فانی زندگی کے دکھوں سے بے فکر ہںوجائیں۔ کوئی عبد خالق کے قریب نہیں ہںوتا ہاں مگر نفل پڑھنے والا یہاں تک کہ خالق اس سے محبت کرنے لگتا ہںے۔ 12 رکعت نفل نماز 2 فجر سے پہلے 4 ظہر سے پہلے 2 ظہر کے بعد 2 مغرب کے بعد اور 2 عشاء کے بعد کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بنائیں ، رات کے آخری حصے میں وتر نماز ادا کریں چاہںے ایک رکعت وتر کیوں نہ ہںو کیونکہ جس نے ایک رکعت ادا کیا گویا پوری رات اللہﷻ کے حضور عبادت میں گزاری یہ عمل شروع کریں اور بلکل میری طرح اپنی زندگی کو خوشحال اور پرسکون بنائیں۔۔
**************************

Comments