Dard by Abeeha Noor


درد حدوں کو چهو رہا تها....میرے اندر تلک ایک خاموشی داخل ہوتی جا رہی تهی جس کو چاہ کر بهی باہر نہیں نکال پا رہی تهی... اگر دل کا زخم بهلا کر باتیں کرنے کی کوشش کرتی کچه ہنسنے ہنسانے کی کوشش کرتی تو لگتا جیسے خود کو ہی دهوکہ دے رہی ہوں.....میں خود سے خود میں ہی کہیں گم ہو رہی ہوں....
مجه پر میرے دل پر ایک عجیب سی کیفیت طاری تهی...میں سمجه نہیں پا رہی تهی اس بے بہا بے چینیوں کا کیا کروں؟؟؟؟ کیوں مجهے سکون نہیں مل رہا....؟.؟؟
کیوں میرا دل روئے جا رہا ہے؟؟؟
پتا ہے وہ آنسو جو دل پہ گرتے ہیں ان آنسووں سے بهی زیادہ تکلیف دہ ہوتے ہیں جو آنکه سے چهلک کر چہرہ بگهو دیتے ہیں
میں چاہ رہی تهی آنسو میرے گالوں پہ گریں .... میرا چہرہ بگهو دیں....میری پلکوں سے چهلک جائیں....لیکن ان آنسووں کو میرے دل سے لگاو ہو گیا تها.... وہ دل پہ گرتے تهے...میری خاموشی میں اضافہ کرتے تهے....وہ ایسا لمحہ تها جب میں خود کی بهی کیفیت سمجهنے سے قاصر تهی.....
بس ایک خاموشی تهی ایک طویل لیکن کاٹ دار خاموشی.....
یونہی کچه دن بیت گئے .....
مجهے لگنے لگا شاید میں اسی طرح زندگی کے دن پورے کر دوں گی.....
میں کہیں سے سکون تلاش کر رہی تهی ..... ہر جگہ سے ،.... کبهی کسی کتاب سے ..، کبهی کسی قلم سے ......کبهی کسی منظر سے ..... اور کبهی کسی اندهیرے سے....کبهی دن کے اجالوں سے....کبهی راتوں کی نیند سے.....لیکن نیند بهی کہیں روٹه گئ تهی....
پهر ایک دن مجهے اس کی آواز آئ جس میرے دل کو ضرورت تهی....شاید اس سے بڑه کر تو مجهے کسی کی ضرورت نہیں تهی....، مجهے اس سے بڑه کو کوئ سمجه ہی نہیں سکتا تها.....بس وہی مجه سجهتا ہے کیونکہ وہ میری شہ رگ سے بهی قریب ہے
اس نے میرے دل میں سرگوشی کی....اپنے کلام کے زریعے مجهے بتایا میرا سکون کہاں ہے ؟؟؟
میری روح کو غزا کی ضروت تهی......ہاں بے شک قرآن روح کی غزا ہے.....
الا بذکر اللہ تطمئن القلوب
اللہ کے زکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے.....پهر میں تسبیحات پڑهیں....وضو کیا اور قرآن کو سینے سے لگایا....میں اگلے ہی لمحے قرآن پڑهنا شروع کر دیا اور میرے دل کو سکون ملتا گیا...سکینت میرے دل میں اترتی گئ....تو دل نے ہوش سنبهالا اور زبان نے بے تحاشا یہ الفاظ ادا کیے....
الحمدللہ الحمدللہ یا رب العالمین الحمدللہ
یا رب لك الحمد يا رب لك الحمد

ازقلم🏻
ابیحہ نور  📚

Comments