Allah per tawakul kesa hona chahye Article by Aqsa Ali

صنف:کالم

عنوان:

"اللہ پر توکل کیسا ہونا چاہیے"

ازقلم: اقصٰی علی

 

پہلے تو یہ جان لیتے ہیں توکل کیا ہے۔توکل کے معنی بھروسہ اور یقین اللہ پاک پر توکل ایک ایسا پیمانہ ہے جس سے انسان کے ایمان کی مضبوطی اور کمزوری کا اندازہ ہوتا ہے۔جتنا اللہ تعالی پر بھروسہ مضبوط ہوگا اتنا ہی انسان کا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔جتنا بھروسہ اور توکل کمزور ہوگا اللہ پر اتنا ہی ایمان کمزور ہوگا۔

اللہ پر توکل حضرت موسی علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام جیسا ہونا چاہیے۔

جب اللہ پر توکل ہوتا ہے تو پھر کسی چیز کی پریشانی مایوسی اور اداسی نہیں ہوتی ہے اگر اللہ پر توکل ہو تو زندگی کی ہر بڑی سے بڑی آزمائش خود ہی حل ہو جاتی ہے۔جب اللہ سبحانہ و تعالی پر توکل ہونا تو بس دل و دماغ کی جنگ نہیں ہوتی دل و دماغ مطمئین ہوتے ہیں کہ اللہ ہے نا وہ سب سنبھال لے گا۔

جیسے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو یقین تھا کہ حضرت یوسف علیہ السلام ضرور لوٹیں گے اور اللہ تعالی نے حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام سے ملوایا تھا۔ کیونکہ دونوں کا اللہ سبحانہ و تعالی پر توکل تھا۔ ایک طرف حضرت یوسف علیہ السلام کو توکل تھا کہ وہ ایک دن اس آزمائش میں ضرور کامیاب ہوں گے اور دوسری طرف حضرت یعقوب علیہ السلام کو توکل تھا حضرت یوسف علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام کا توکل ہمیشہ سے مضبوط رہا وہ توکل ہوتا ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام نے کیا اپنے رب پر اُسے توکل کہتے ہیں

حضرت موسی علیہ السلام کے پیچھے جب فرعون کا لشکر لگا ہوا تھا جب آپ سمندر تک پہنچے تو کوئی راستہ نہیں تھا لیکن آپ کو توکل تھا کہ اللہ سبحانہ و تعالی آپ کے لیے راستہ ضرور نکالے گا جبھی اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کے لیے سمندر سے راستہ نکالا تھا۔ اور وہیں دوسری طرف فرعون کا لشکر ڈوب گیا تھا اسے کہتے ہیں توکل جو حضرت موسی علیہ السلام نے اپنے رب پر کیا۔

جو شخص اللہ سبحانہ و تعالی پر توکل کرے گا اللہ اسے  اتنا ہی دے گا اور اس کے رزق میں برکت عطا کرے گا

قران پاک میں اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا!

"اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا اللہ تعالی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا اللہ تعالی نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے"

سورۃ الطلاق ایت نمبر ۳

اللہ پر توکل ایسا ہونا چاہیے کہ سامنے بڑی سے بڑی آزمائش ہو لیکن آپ کے دل و دماغ اور زبان پر بس یہ ہو میرا اللہ میرے لیے کافی ہے

توکل وہ ہوتا ہے جو فلسطینیوں کو اللہ سبحانہ و تعالی پر ہے کہ وہ ایک دن ضرور انہیں فتح و نصرت دے گا اور ان ظالموں سے چھٹکارا حاصل کروائے گا اسے کہتے ہیں توکل۔

اللہ پر توکل بہت مضبوط اور خوبصورت ہوتا ہے جب آپ اللہ پر توکل کرتے ہیں نا تو زندگی بدل جاتی ہے توکل انبیاء جیسا ہونا چاہیے۔

اللہ تعالی پر توکل کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کے طریقے کے ساتھ اللہ کا حکم بھی ہے قران و حدیث میں توکل علی اللہ کا بار بار حکم دیا گیا ہے۔

قران مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ!

"وَعَلَى اللهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤمِنُوْنَ"

"اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے"

اس آیت میں مومنوں کو صرف اللہ تعالی پر توکل کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ یعنی حکم خداوندی ہے کہ اللہ تعالی پر ایمان لانے والے کو صرف اللہ ہی کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

اللّٰہ پر توکل زندگی کو خوبصورت اور مطمئن بنا دیتا ہے۔

٭٭٭٭

(ختم شد)

Comments