مظلوم
آغاز ہے معبود برحق کے نام سے جو دلوں کے بھید خوب
جانتا ہے، پھر بھی انساں سے پیار کرتا ہے۔ آغاز ہے محمد مجتبیٰ احمد مصطفیٰ صلی
اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے بابرکت نام سے، آغاز ہے درود و سلام بر نبی الاخر الزماں
جنابِ رسولِ خدا تاجدارِ مدینہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے نام سے دعا ہے کہ
اللّٰہ پاک ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے الٰہی آمین۔
لفظ مظلوم عربی زبان کے لفظ ظلم سے نکلا ہے جس کے معنی
"کسی بات میں کمی یا بیشی جو حق و انصاف کے خلاف ہو، نا انصافی، زیادتی کے
ہیں"۔ جبکہ لفظ مظلوم کے معنی جس کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہو، ظلم
رسیدہ، ستایا ہوا، ستم رسیدہ کے ہیں۔
معنی و مطلب کے لحاظ سے مظلوم انسان وہ ہوتا ہے جس پر
ظلم و ستم کیا جائے، جسے ذیادتی کا نشانہ بنایا جائے، کسی کے ساتھ ناانصافی کرنا ،
جبر کرنا، اذیت پہنچانا، گالم گلوچ وغیرہ کرنا یہ سب مظلومیت کے زمرے میں آتا ہے۔
لیکن آئیے آج اس سے ہٹ کر کسی دوسرے پیرائے میں جا کر
سوچتے ہیں کے اصل مظلوم کون ہے۔۔؟ جس پر کوئی جبر، زیادتی، ظلم کرے ہا وہ جو خود
پر خود ہی اذیتیں نازل کرے۔۔؟
آئیے آج مل کر سوچتے ہیں کہ
اصل
ظالم اور مظلوم کون ۔۔؟
یہ لوگ، یہ معاشرہ، یا انسان خود ۔۔؟؟
"اور جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں
جب فرشتے ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے
وہ کہتے ہیں کہ ہم ملک میں عاجز اور ناتواں تھے فرشتے کہتے ہیں کیا خدا کا ملک
فراخ نہیں تھا کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری
جگہ ہے"۔
(سورت النساء آیت نمبر:97)
معزز قارئین ذرا ملاحظہ فرمائیے لفظ "اپنی جانوں
پر" ظلم کرنا کیسے ہے ۔؟
میں،آپ، ہم سب خود پہ خود ہی ظلم کر رہے ہیں کوئی اپنی
بد اقوالیوں کی وجہ سے تو کوئی اپنی بد افعالیوں کی وجہ سے۔ ہم اپنے اعمال خود
ضائع کر رہے ہیں کبھی جھوٹ اور مکرو فریب کے ذریعے تو کبھی حسد بغض کینہ و بغاوت
کے ذریعے ، کبھی مکروہات کے ذریعے تو کبھی دل جلی اور دل کٹی باتیں سن سنا کے ،
رشوت، حرام خوری، نفسانی خواہشات کی تکمیل میں اس قدر اندھے ہو گئے ہیں کہ اپنی
آخرت کی سوچ رکھتے ہوئے بھی دنیاوی لغزشوں کے حصول کے لیے اس قدر مرے جا رہے ہیں کہ
جینے کا مقصد ہی بھول بیٹھے ہیں۔
جھوٹ جسے سب سے چھوٹا اور غیر معمولی گناہ تصور کیا
جاتا ہے در حقیقت یہی سارے فساد کی جڑ ہے، چغلی، غیبت جس کے بارے میں واضح احکامات
آیے ہیں کہ انسان اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے گا یہ جاننے کہ باوجود بھی جس کو
جتنا موقع ملتا اس تبرک میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔
کسی پر بہتان, الزام لگانے کی سزا بعض روایات کے مطابق
اسی اور بعض کہ مطابق چالیس کوڑے ہے اس کہ باوجود ہم اس کار خیر میں اپنا کردار
ادا کرتے ہیں۔
اللّٰہ پاک فرماتا ہے کہ دل توڑنے والے کو جنت میں داخل
نہیں کیا جائے گا اس کہ باوجود روزانہ ہزاروں دل ٹوٹتے ہیں۔
"خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی
کسی کو اعلانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا
ہے"۔ (سورت النساء آیت نمبر: 148)
تو معززین ذرا ملاحظہ فرمائیں ہم اپنی ان تمام بد
اعمالیوں کے ذریعے کس کا نقصان کر رہے ہیں اپنا یا دوسروں کا ۔ ہم کس کے اعمال
ضائع کرنی کا موجب بن رہے ہیں ۔۔؟ کس کے کھاتے میں گناہ لکھے جا رہے ہے ۔۔؟ کون
اپنے ہاتھوں اپنی آخرت خراب کر رہا ہے۔۔؟؟ کون اپنی جانوں پر ظلم کر رہا ہے ۔۔؟؟
اصل ظالم کون ہے ۔؟
غور کیجئے معززین اصل مظلوم کون ہے وہ جس پر ظلم کیا جا
رہا ہے۔۔؟؟ یا وہ جو ظلم کر رہا ہے۔۔؟؟
"خدا تو لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا
لیکن لوگ ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں" (سورت یونس آیت نمبر:44)۔
حقیقی خسارے میں کون ہے ۔؟؟ یقیناً ظلم کرنے والا ، ظلم
کرنے والے سے بڑا کوئی مظلوم نہیں اس روئے زمین پہ کیونکہ وہ جانے انجانے میں اپنی
دنیا و آخرت دونوں کو ملیامیٹ کر چکا ہے اور صد افسوس اسکو خبر تک نہیں اور بیشک
اللّٰہ نے ان کے دلوں پر مہریں لگا دی اب نا تو وہ سن سکتے ہیں نا بول سکتے ہیں نا
ہی ہدایت پا سکتے ہیں۔
"خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر
لگا رکھی ہے اور انکی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور انکے لئے بڑا عذاب تیار
ہے"۔(سورت البقرہ آیت نمبر:7)
دعا ہے کہ اللّٰہ پاک اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ
وسلم انکی آل اطہر و اہلِ بیت علیہ السّلام اور انکے جانثار اصحاب رضی اللّٰہ
تعالیٰ عنہ کے صدقے ہمیں اس مظلومیت سے بچائے اور اعمالِ صالحہ کرنے کی توفیق عطا
فرمائے الٰہی آمین۔
آپکی دعاؤں کی طالب:
عرفع علوی
****************
Comments
Post a Comment