Salgirah manana haram hai article by Hafza Kanwal

سالگرہ منانا حرام ہے!!

حفضہ کنول

 

سالگرہ ایک ایسا عمل ہے جسے آج کل بہت جوش و جذبہ سے منایا جاتا ہے اور  ہم میں سے بہت سے لوگوں کو نہ ہی سالگرہ کی حقیقت کے بارے ہیں پتہ ہے اور نہ ہی یہ پتہ ہے کہ یہ شروع کیسے اور کہاں سے ہوئی؟ بس اتنا پتہ ہے کہ دوسرے لوگ سالگرہ مناتے ہیں تو ہم بھی سالگرہ منائیں اور پوری دھوم دھام سے منائیں کہ ہم کسی سے بھی پیچھے نہ رہ جائیں۔۔۔۔۔

آج ہم سالگرہ کی حقیقت کو جانیں گے کیونکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر فرض ہے کہ ہم کسی بھی چیز کو اپنی زندگی میں شامل کرنے سے پہلے اس کے بارے میں مکمل جانچ پڑتال کریں۔۔۔۔

سالگرہ کا تہوار سب سے پہلے چوتھی صدی میں عیسائیوں کے ایک گروہ pagans سے شروع ہوا تھا۔ان میں ایک شخص تھا اس نے اس رواج کو عام کیا تھا۔اس کے مطابق اس دن انسان بہت سی بُری آفات سے بچتا ہے لیکن مسلمانوں کا عقیدہ ایسا تو نہیں ہے نا؟ ہم تو اللّٰه سبحانہ وتعالیٰ پر یقین رکھتے ہیں نا؟

پیگانز کے عقیدے کے مطابق اس دن کچھ میٹھا بنا ہونا ضروری ہے جیسے کہ کیک اور کیک پر جتنی زیادہ موم بتیاں ہوں گی اس سے بری آفات بھی اتنی ہی دور رہیں گی، جیسا کہ آج کل ہوتا ہے۔ سالگرہ کے گانے کا آغاز بھی British لوگوں نے کیا تھا تاکہ اس سے غم کو دور کیا جا سکے اور آج ہم ان کافر لوگوں کے بتائے گئے راستے پر چلتے ہیں جو کہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے۔۔۔

اسلام میں سالگرہ کا کسی بھی قسم کا concept نہیں ہے، بلکہ اس دن تو ہماری زندگی کا ایک سال کم ہوتا ہے اور ہم ہیں کہ اس دن پر خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں۔ ہمیں تو یہ سوچنا چاہیے کہ اگر اب ہماری زندگی کا ایک سال کم ہو گیا ہے تو کیا ہم نے اس سال میں اتنی نیکیاں یا اتنے اچھے کام کئے ہیں جتنا کہ کرنے کا حق تھا کہ یہ سال بھی نیکیوں کے بغیر اور وقت ضائع کر کے ہی گزار دیا ہے؟

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی کبھی اپنا یا ان کے صحابہ کرام رضوان نے کبھی اپنا جنم دن نہیں منایا تھا تو پھر ہم کیوں مناتے ہیں جبکہ اصل میں اس کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سالگرہ والے دن روزہ رکھا کرتے تھے جو کہ ایک بہترین عمل ہے اب سے آپ،میں اور ہم سب سالگرہ منانے سے توبہ کرتے ہیں اور اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments