عنوان:
دوستی
اقراء ندیم
میں
نے آج جس موضوع کو قلمبند کرنے کے لیے اپنے قلم کو حرکت دی، اس کا عنوان "دوستی"
ہے۔ دوستی کے معنی " یارانہ، میل جول، بےتکلفی کی ملاقات، تعلق خاطر، یگانگت اور
محبت " کے ہیں۔ دوستی ایسا خوبصورت اور پراعتماد رشتہ ہے، جو دکھی دل کی آہو پکار
کو بھی خوشی میں بدل سکتا ہے۔ دوستی لفظ جتنا پراعتماد لگتا ہے، اتنا ہی بے آبرُو بھی
ہے۔ اس رشتے میں جتنی وفاداری چھپی ہے، اتنی دغابازی بھی ہے۔ مخلص دوستوں کا ملنا بہت
بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کیونکہ دوستی کرنا مشکل نہیں، دوستی نبھانا مشکل عمل ہے۔ ہمیں
دوستیاں کرتے ہوئے صرف دنیاوی رنگ ڈھنگ نہیں دیکھنے چاہیے بلکہ دوستی کرتے ہوئے اس
بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ جس شخص کی طرف ہم دوستی کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں، وہ ہمارے
ایمان میں کمی کا باعث تو نہیں بن رہا۔ بہترین دوست کبھی غلط بات اور غلط چیز کی طرف
مائل نہیں کرتا۔ ایک بہترین ساتھی ہمیشہ اپنے دوست کو نیک اور کامیاب راہ کی طرف لاتا
ہے۔ جس شخص کا ساتھ ہمیں اللہ کی یاد سے غافل کر دے، وہ ہمارا دوست نہیں، اسی لیے اللہ
تعالٰی نے کافروں سے دوستی میں منع فرمایا۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے:
" اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی
کو نہ بناؤ۔" (سورہ آل عمران: 118)
دوستی
کا رشتہ کسی غرض یا فاںٔدے کے لیے نہیں بنایا جاتا ، یہ رشتہ اتنا پرسکون ہے کہ ہم
اپنے ساتھی سے اپنا دکھ سکھ بانٹ کر اپنی کیفیات سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہو سکتے
ہیں۔ دوستی نبھانے کا ہنر ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا اور مخلص دوست کا ملنا بھی ہر کسی
کا نصیب نہیں ہوتا۔
***********
Comments
Post a Comment