"دور حاضر میں مادی پسندی اور مذہب کے پیروکار"
انسان
کی سوچ، عقل اور ذہنی استعداد ہمیشہ انسان کو بہتر سے بہترین کی طرف لے جاتی ہے۔ انسانی
فطرت کے اگر اس پہلو پر روشنی ڈالی جائے تو یہ بات سو فیصد درست ثابت ہوتی ہے کہ مادی
پسندی کے اس دور میں انسان اچھے سے اچھا اور بہتر سے بہترین کی خواہش رکھتا رہا ہے۔دوسری
طرف لوگوں کی ذہنیت بھی اس بات پر سو فیصد
درست ثابت ہوتی ہے۔ کہ مادہ پسندی materialism
ہی وہ سوچ ہے جس نے لوگوں کی اقتصادی ، سیاسی اور معاشرتی زندگی کو
مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ موجودہ دور میں ایک انسان معاشرتی روایات کی قدر و قیمت
، اخلاقیات اور مذہبی اصولوں کا مکمل طور پر پابند نہیں ہو سکتا اس کی سب سے بڑی وجہ
بھی مادی پسندی ہی ہے۔
مذہب
جو انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ انسانی
زندگی کی تمام تر صلاحیتیں اور توانائیاں مذہب ہی کے بتائے ہوئے طریقوں اور
اصولوں کے مطابق صرف ہونی چاہیے ۔ جو موجودہ دور میں نہیں ہو رہی اس کی بھی سب سے بڑی
وجہ انسان کے خیالات اور مشاہدات میں مادی پسندی کے رجحان کا نظر آنا ہی ہے۔ دیکھا
جائے تو اج کل مادی پسندی کا دور ہے۔ اس سوچ نے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنے شکنجے میں
جکڑ کر رکھا ہے۔ حتی کہ اس طبقے کو بھی جو خود کو مذہب کی چادر میں لپیٹے ہوئے قرار
دیتے ہیں۔ حالانکہ ان کی زندگی اور ایک لبرل انسان کی زندگی میں کوئی واضح فرق نہیں۔
ہائ فائ پروٹوکول ، بڑی بڑی گاڑیاں اور بہترین سکیورٹی کی موجودگی میں ایک انسان اس
بات کا قائل نہیں ہوسکتا کہ ہمارے مذہبی رہنما سادہ پسندی اعلیٰ رتبے پر فائز ہیں۔
ایک عام آدمی شکل و صورت کے سوا کسی مذہبی
اور ایک سیکولر آدمی کے درمیان فرق کرنے سے قاصر ہے۔ اس مماثلت سے ہمارے معاشرے میں
مادہ پسندی کی انتہا کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ جب تک لوگ مادی ترقی کے پیچھے
چلتے رہیں گے مذہبی لوگوں سے لوگ بیزار ہوتے جائینگے۔ لہذا موجودہ حالات میں مذہب کو درپیش چیلنجوں میں
سب سے بڑا چیلنج مادہ پسندی کے رجحان کو کم کرنا ہے۔ جس پر عملدرآمد کے لیے بہترین
اشخاص کی ضرورت ہے جو موجودہ وقت میں نظر نہیں آ رہے۔ مذہب کو غالب کرنے کے لیے مادہ
پسندی کو مغلوب کرنا ہوگا ورنہ اس نظام کے تحت چلنے والا معاشرہ کبھی بھی ایک بہترین
معاشرہ تشکیل نہیں پائے گا۔
(نوید خان)
******************
Comments
Post a Comment