(انماالاقصی عقیدة)
بنت سطور✍🏻
وہ ایک لکھاری تھی معاشرے کی دکھتی رگ پہ لکھنا اس کا کمال تھا ۔ اب تو اس
میدان کی ایسی کھلاڑی تھی . کے جب جس موضوع پر جاہا لکھ دیا قلم ایسا چلتا تھا کے دفتر
کے صفحات دھڑا دھڑ بھرنے لگتے اس کی تحریر کا خاصہ یہ تھا کہ ہلکے پھلکے انداز میں
دیر پا سبق لوگوں کو مل جاتا اپنے اسی انداز تحریر کے سب وہ جانی جاتی تھی لیکن وہ
بہت چاہنے کے باوجود آ جتگ القدس پہ کچھ نہ لکھ پائی تھی . حالانکہ بہت چاہا کہ دلی
محسوسات کو قرطاس کے سینے پہ بکھیر دے مگر وہ لکھتی تو کیسے ؟ یہاں آ کے اس کا دل خون
کے آنسو رونے لگتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قلم پکڑتی حافظے کی تختی پر القدس کا عکس اُبھرتا
. اور وہ اس کے حسن میں کھو نے لگتی یادوں کی سلیٹ یہ ابھرتا سنہرا حسین گنبد نگاہ
تخیل کو خیرہ کرنے لگتا یوں ہی وہ کھوئی رہتی
کتنے ہی لمحے چپ چاپ سرک جائے وہ القدس
کی یاد میں اطراف سے غافل رہتی. خبر ہوتی تو تب جب ایک سلگتا ہوا قطرہ چشم پر درد کے
پیالے سے ٹپک کر رخساروں پے آموجود ہوتا۔ کبھی اماں ذکر کرتے کرتے تسبیح کی حرکت کو
روک کر اس کی طرف متوجہ ہو کر پکارتی سودہ.........! تبھی اچانک وہ چونک پڑتی اونہوں ------جی اماں .....! اب وہ عالم تصور سے عالم حقیقت میں آتی تو آنکھیں نم ہوتیں
چھلک جانے کو بے قرار
____
بارہا عالم خاموشی میں وہ القدس کی یادوں
میں کھوئی رہتی کتنی ہی بار اقصیٰ کے خوب صورت صحن میں خود کو کسی دیوار سے ٹیک لگائے
ہے ہوئے دیکھا ، کبھی کسی بوسیده سی کھڑکی میں آنکھوں میں ڈھیروں
اتیاق لیے خود کو سنہرے گنبد کو تکتے پایا . تو کبھی فلسطینی یکجحتی
کا مظہر جتکبرا رومال خود کو اوڑھے دیکھا.........
مگر .......... یہ سب عالم تخیل کے قصے تھے
----------------------------
اس کا دل کرتا تھا۔ کہ جیسے وہ خود کے
اندر اقصی کا درد پاتی ہے اور پہروں اس کے درد میں سلگتی ہے۔ یہ درد وہ عالم والوں
کے اندر بھی پیدا کرے کہ اہل ہے درد کے سینے بھی سلگ اٹھیں ان کے دل بھی پگھل جائیں۔
گویا یہ تمّنا تھی .
تیری یاد کے زندان میں مقید ہو کر
میں
ایسا دیوان سخن قلمبند کروں
جو
پڑھے اس میں تیرے دید کی خواہشیں جاگے
جو
سنے تیری اسیری کے بہانے ڈھونڈے
مگر تا حال یہ تمّنا تمّنا ہی رہی۔ اس
کا قلم ادھر یہ شعر لکھتا اور دوسری طرف اس کی آنکھوں سے سیل رواں .۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرطاس
پر لکھا شعر دھندلانے لگا تھا ............!
بقلم بنت سطور✍🏻
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment