Body shaming aur khawateen article by Anwar Sultana

موضوع: باڈی شیمنگ اور خواتین

قلم نگار :انورسلطانہ

شہر:لاہور

تم کتنی موٹی ہو؟اگر تمھارا وزن تھوڑا زیادہ ہوتا تو یہ جوڑاتم پر ضرور جچتا۔یہ رنگ تمھاری سیاہ رنگت پر اچھا نہیں لگ رہا۔تمھارا قد کتنا چھوٹا ہے تم سے شادی کون کرے گا؟اگر آپ ایک خاتون ہے تو آپ نےضروراس قسم کے سوالات کا سامنا کیا ہوگا،یعنی آپ کبھی نہ کبھی باڈی شیمنگ  کا نشانہ بن چکی ہونگی ۔ویسے تو  باڈی شیمنگ کوئی نئی چیز نہیں بلکہ  یہ طویل عرصے سے چلی آ رہی ہے۔ ’گورے رنگ کا زمانہ کبھی ہو گا نہ پرانا‘ جیسے گانوں کی دلدادہ ہماری قوم تو ویسے ہی چہرے کی رنگت پر مرمٹتی ہے۔

لیکن اب سوال یہ ہے کہ باڈی شیمنگ  کے زمرے میں کیا کیا آتا ہے؟

جب کسی بھی انسان کو اس کے جسم کی ہیئت یا سائز کی وجہ سے مذاق یا تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو یہ باڈی شیمنگ  کہلاتا ہے۔

یہ چیز ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے۔ کہیں کسی کو ناک موٹا ہونے کے طعنے دیے جاتے ہیں، کہیں دبلا پتلا ہونے پر طنز کے تیر چلائے جاتے ہیں تو کہیں ’اوئے موٹے‘ کہہ کر شرمندہ کیا جاتا ہے۔

بہت سے لوگوں کے نزدیک کسی کی جسمانی ہیئت یا شکل و صورت کا مذاق اڑانا بہت عام سی بات ہو گی، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس کا نشانہ بننے والے کے لیے یہ سب بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور یہی چیز بہت سے نفسیاتی مسائل کا سبب بھی  بنتی ہے۔ہم میں سے کئی لوگوں کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر ناشائستہ اور غیر مؤدبانہ انداز میں مسلسل دیگر لوگوں کی جسمانی ساخت پر نکتہ چینی کر رہے ہیں اور ان کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔

لیکن نا جانے لوگ ایسی دل دکھانے والی باتیں کیوں کرتے ہیں؟اور  انہیں کسی کا دل دکھا کر آخر کیا ملتا ہے؟

 آج بھی چند لوگ یہ کہتے ہوئی نظر آتی ہیں  کہ وہ اپنی پیشانی کو چھپاتی ہیں کیونکہ ’یہ بہت ہی بڑی ہےاور  اسی وجہ سے چہرہ عجیب سا نظر آتا ہے‘۔ ان  کامزید کہنا ہے  کہ لوگ انہیں بال کَس کر باندھنے سے منع کرتے ہیں کیونکہ اس طرح ان کی پیشانی مزید بڑی دِکھنے لگتی ہے اور یہ ان کے لیے مناسب نہیں ہے۔

آج کل سوشل میڈیا اور تصاویر میں جسمانی خد و خال جیسے چہرے کو پتلا بنانے، اپنے من پسند جلد کے رنگ حاصل کرنے اور جلد کو صاف ستھرا دکھانے کے لیے فلٹرز کی دستیابی کے باعث نوجوان نسل میں دوسروں کی جسمانی ساخت پر اپنا فیصلہ سنانے کی روش کچھ زیادہ ہی پائی جاتی ہے۔

جب ایک شخص مسلسل باڈی شیمنگ کی زد میں رہتا ہے یا پھر کسی شخص کے چہرے کے نقوش مسلسل تنقید کا نشانہ بنتے ہیں تب اس شخص کے ذہن میں منفی اثرات شدت اختیار کرجاتے ہیں، جس کے باعث باڈی شیمنگ کا شکار بننے والوں میں اپنی ہر چیز سے نفرت کرنے کا رجحان پیدا ہوسکتا ہے، خواہ پھر وہ چہرے کے نقوش ہوں یا پھر ان کی شخصیت۔

عمومی طور پر سنگدلی کے ساتھ جملے کسنے والے گھریلو افراد، دوست یا پڑوسی ہوتے ہیں، جنہیں یہ اندازہ ہی نہیں ہوپاتا کہ ان کے الفاظ آپ پر کس قدر گہرے اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

لہذا' میرا ان خواتین یا لڑکیوں کو مشورہ ہے جو باڈی شیمنگ کا شکار ہے وہ خود کو کم تر سمجھنے کی بجائے اپنے آٗپ کو پر فیکٹ محسوس کریں اور لوگوں کی باتوں کو دل پر لگا کر ڈپریشن کا شکار مت بنیں۔۔ اور اگر اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو اسے اپنی مرضی سے لائیں نا کہ دوسروں کے مجبور کرنے پر۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments