خوش رہیں اور خوشیاں محسوس کریں
انسان کا سب سے پہلا حق اس پے اسکا خود کا ہے اور یہ حق اسے اللہ نے دیا ہے۔ہم سے اسکی پوچھ گچھ کی جائے گی کہ انسان نے اپنے لیے کیا کیا ہے؟ خود کے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے؟خود کو خوش رکھا یا خود پر ظلم کیا؟
اب خود کو خوش رکھنے میں بھی دو قسمیں آتی ہیں
اب خود پر ظلم کرنے میں بھی دو قسمیں آتی ہے
خوش رہنے کی قسمیں
1_ وہ جس میں وہ انسان اندر سے خوش ہوتا ہے کوشش کریں کہ آپ اپنے اندر کے بچے کو مرنے نہ دیں تبھی آپ خوشی کے وقت خوشی کو محسوس کر سکتے ہیں لیکن ایسا بھی نہیں کہ میچور ٹی کی ایج میں آپ بچے بن جائیں میں نے آپکے اندر کے بچے کی بات کی ہے جسے چھوٹی خوشیاں محسوس کروا کر زندہ رکھیں۔
2- اسمیں وہ انسان خوش تو ہوتا ہے لیکن دل سے نہیں بلکہ مطمئن ہوتا ہے جیسے سب کی خوشی میں خوش ہونا یا پھر اس سچوئشن سے مطمئن ہونا۔
ظلم کرنے کی قسمیں
1- خود کی خوشی کو ختم کرنا دوسروں کی خوشی کی خاطر۔ بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں بار بار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اللہ نے ہمیں بھی حق دیا ہے جینے کا اور اسکا ہم س حساب ہوگ
2- دوسروں کی خوشی کو چھیننے کے چکر میں خود پر ظلم کرنا
یقین کیجیے جو آپکے ساتھ کرے گا وہ اللہ سے ضرور پائے گا
کوشش کریں ایسے انسان کو چنیں جو آپکو خوش رکھے اور جو آپکو زندہ رکھے اور آپکو زندگی جینے دے نہ کہ زندگی گزارنے دے۔
آپ آزاد پیدا ہوئے ہیں اور اپنی آزادی کو قید نہ کرنے دیں اور نہ ہی کسی کو اسکی جرأت دیں ہاں رشتے نبھانے کیلئے جھکیں ضرور مگر عزت نفس کی قیمت ادا نہ کریں۔
میرے نزدیک وہ مرد ہی نہیں جو عورت کو پھولوں کی طرح رکھ نہ سکے مرد کو مردانگی کے چکر میں عورت کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں اور محبتیں اور بچپنے کو قتل نہ کرے۔مرد عورت کی خوشیوں کا قتل کرتا ہے تو ہی عورت مود کو توجہ دینا چھوڑتی ہے۔
ضرورت جانوروں کی بھی پوری ہوتی ہے۔لڑکی کے شہزادے بننے کا حق ادا کریں تو وہ اپکی شہزادی بھی بن جائے گی اور ایسے کتنے ہی گھر برباد ہونے سے بچ جائیں گے اگر تھوڑی سی کوشش کی جائے۔
تنزیل خاں
Comments
Post a Comment