Mashaheer Baghanpura Lahore article by Dr. Babar Javed

مشاہیر باغبانپورہ لاہور

قسط نمبر دو (2

تحریر و تحقیق

ڈاکٹر بابر جاوید۔

باغبانپورہ اور شالیمار کے علاقے میں اتنی زیادہ مشہور شخصیات ہیں کہ اگر تفصیل سے لکھنے لگوں تو شاید ایک ایک شخصیت پر ایک ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔باغبانپورہ کے علاقے میں کئی مشہور مقبرے ،دربار، شہزادے اور شخصیتوں کی قبریں موجود ہیں۔تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کرنے والی میاں فیملی کا آبائی قبرستان اور حویلیاں بھی باغبانپورہ کے علاقے میں مادھو لال حسین کے پاس ہیں ۔لاہور میں میانی صاحب کے بعد شاید ہی اتنی اہم شخصیات کی آخری آرام گاہیں کسی اور قبرستان میں واقع ہو جتنی میاں فیملی باغبانپورہ کے آبائی قبرستان میں موجود ہیں۔یہ قبرستان اس وقت تو چاروں طرف آبادی ہی آبادی میں گرا ہوا ہے اس قبرستان میں پاکستان کے پہلے چیف جسٹس سر عبدالرشید، ہائی کورٹ کے پہلے مسلمان جج میاں شاہ دین ہمایوں اور پنجاب کی سیاست و صحافت کا بڑا نام میاں افتخار الدین، میاں سہیل افتخار اور عارف افتخار، سر محمد شفیع (مسلم لیگ لاہور/شفیع گروپ) میاں بشیر احمد ، بیگم گیتی آرا ، اصغری خانم اور بیگم جہاں آراشاہنواز، میاں یوسف مہر مہنگا اور ایسی بہت سی اہم شخصیات کی قبریں اس قبرستان میں موجود ہیں ۔

میاں محمد شاہ دین ہمایوں۔

جسٹس شاہ شادین ہمایوں 2 اپریل 1868 کو لاہور میں پیدا ہوئے. اکتوبر 1908 میں ہائی کورٹ کے پہلے مسلمان جج مقرر ہوئے۔جسٹس شاہ دین ہمایوں 1906میں وفد شملہ میں شامل تھے آپ مسلم لیگ کے بانی اراکین میں سے تھے۔آپ کا انتقال 2جولائی1918 کو ہوا اور آپ کو آپ کے آبائی قبرستان باغبانپورہ میں دفن کیا گیا ۔ مال روڑ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے شاہ دین منزل بھی واقع ہے۔

جسٹس سر عبدالرشید۔

سر عبدالرشید 29جون 1889 کو لاہور میں پیدا ہوئے پاکستان کے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان سر عبدالرشید کا تعلق بھی باغبانپورہ کی مشہور میاں فیملی آف باغبانپورہ سے تھا۔قائد اعظم محمد علی جناح سے گورنر کا حلف سر عبدالرشید نے لیا ۔ 6 نومبر 1981 کو لاہور میں فوت ہوئے۔ آپ کی آخری آرام گاہ میاں فیملی کے آبائی قبرستان میں ہے ۔قبر پکی ہے اور سرہانے کتبہ لگا ہوا ہے۔

میاں بشیر احمد

میاں بشیر احمد جسٹس شاہ دین ہمایوں کے بیٹے اور مسلم لیگ کے بانی رکن سر میاں محمد شفیع کے داماد اور بیگم گیتی آرا کے شوہر تھے۔آپ کو قائداعظم کے وفادار اور قریبی ساتھیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔قائداعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کئ دفعہ لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر تشریف لائے۔میاں بشیر احمد نے مشہور نظم (ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح) بھی لکھی جو اب بھی بطور ملی نغمے کے پیش کی جاتی ہے۔قومی زبان کی خدمت کے لیے 1922 میں "ہمایوں" کے نام سے جریدہ نکالا۔ت23 مارچ 1940 کو لاہور کے اقبال پارک میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کے استقبالیہ کا سیکریٹری نامزد کیا گیا۔آپ نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ آپ 3 مارچ 1973کو لاہور میں فوت ہوئے اور اپنے آبائی قبرستان میں اپنے والد شاہ دین ہمایوں کے قریب ہی دفن ہیں۔

سر میاں محمد شفیع

سر محمد شفیع مسلم لیگ بنانے والے وفد میں شامل تھے آپ مسلم لیگ کے بانی اراکین میں سے تھے ۔سر محمد شفیع سرسید احمد خان کے ہم خیال تھے۔ لہذا ان سے ملاقات بھی کر رکھی تھی اور محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے پلیٹ فارم سے سرسید کا پیغام پنجاب میں گھر گھر پہنچایا۔ مسلم لیگ سے اختلاف کے بعد لاہور مسلم لیگ /شفیع گروپ کے صدر بھی رہے۔سر محمد شفیع 10 مارچ 1869 کو لاہور میں پیدا ہوئے .۔ سر محمد شفیع کا شمار برصغیر کے مشہور وکیلوں میں ہوتا تھا ۔آپ ایف سی کالج اور گورنمنٹ کالج لاہور سے فارغ التحصیل تھے ۔سر محمد شفیع کی شادی پہلے چیف جسٹس آف پاکستان سر عبدالرشید کی بڑی بہنتحریر و تحقیق

ڈاکٹر بابر جاوید۔ سے ہوئی ۔تحریک پاکستان میں نمایاں خواتین بیگم جہاں آرا شاہنواز اور بیگم گیتی آرا بشیئر آپ کی بیٹیاں تھیں۔سر محمد شفیع 7 جنوری 1932 کو فوت ہوئے. آپ کی آخری آرام کا اپنے آبائی قبرستان ان میں قبر پکی ہے مگر اس پر کوئی کتبہ نہیں ہے۔

بیگم جہاں آراء شاہنواز۔

بیگم جہاں آراء شاہنواز سر محمد شفیع کی بڑی بیٹی تھیں ان کی شادی سرشاھنواز سے ہوئی ۔بیگم جہاں آرا شاہنواز تحریک پاکستان کی سرگرم کارکن اور قائد تھی ۔ آپ نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ پنجاب میں جن خواتین نے مسلم لیگ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ان میں بیگم جہاں آرا شاہنواز کا نام سب سے پہلے آتا ہے۔آپ نے پنجاب میں مسلم لیگ کی خواتین شاخ قائم کی۔تحریک پاکستان کے دوران آپ کو کئی بار گرفتار کیا گیا ۔ آپ 1937 میں مسلم لیگ کونسل کی رکن بھی رہیں ۔بیگم جہاں آرا شاہنواز 27نومبر 1979کو فوت ہوئی اور اپنے آبائی قبرستان باغبانپورہ میں مدفون ہیں۔

بیگم گیتی آرا

بیگم گیتی آرا 11 اگست 1899 کو سر محمد شفیع کے گھر پیدا ہوئی۔آپ نے تحریک پاکستان میں اپنی بہن بیگم جہاں آراشاہنواز کے ساتھ بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔آپ پنجاب خواتین مسلم لیگ کی صدر بھی رہیں۔آپ کی شادی میاں بشیر احمد سے ہوئی جو قائد اعظم کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔آپ نے سول نافرمانی تحریک میں بھی حصہ لیا اور کئی علاقوں اور جلوسوں کی قیادت بھی کی آپ 28 جنوری 1978 کو فوت ہوئی ۔ آپ کی آخری آرام کا اپنے آبائی قبرستان میں واقع ہے۔

میاں فیملی آف باغبانپورہ پر کئ کتب تحریر کی جاسکتیں ہیں پاکستان کے پہلے چیف جسٹس، پہلے مسلمان جج، مسلم لیگ کے بانی اراکین اور سیاست ،صحافت زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں میں میاں فیملی آف باغبانپورہ کا کوئی نہ کوئی فرد لازمی شامل ہوگا۔یہاں کیوں کہ مجھے زیادہ سے زیادہ باغبانپورہ اور اس کے قریب کے علاقوں کی شخصیات کے متعلق لکھنا ہے اس لیے بس ایک آخری شخصیت میاں فیملی کی بتا کر پھر کسی اور خاندان کا تعارف شروع کرنا ہے

میاں افتخار الدین

میاں افتخار الدین 8 اپریل 1907 کو میاں جمال الدین کے گھر پیدا ہوئے۔آپ کے والد کا تعلق میاں فیملی آف باغبانپورہ سے تھا۔سرکار دربار میں ان کی بہت عزت وتکریم تھی ۔میاں افتخار الدین نے سیاست، صحافت،کے میدان میں اپنا نام بنایا۔آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1935 میں کیا۔میاں افتخار الدین نے 1936 میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1937 میں پنجاب صوبائی اسمبلی سے ممبر منتخب ہوئے۔آپ صوبائی کانگریس پنجاب کے صدر بھی رہے۔آپ 1940 سے 1945 تک پنجاب کانگریس کے صدر بھی رہے . میاں افتخار الدین جواہر لال نہرو کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے۔آپ 1945 تک کانگریس کے سرگرم رکن رہے ۔ ستمبر 1945 میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی ۔1946 میں مسلم لیگ سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے اور حضر حیات ٹوانہ اور یونیسٹ پارٹی کے خلاف تحریک کے بانی تھے ۔آزادی کے بعد میاں افتخارالدین صوبائی مسلم لیگ پنجاب کے پہلے صدر بھی رہے ۔حکومت پنجاب کے وزیر منتخب ہوئے ہوئے میاں افتخار الدین واحد مسلمان پارلیمنٹ میں جنہوں نے قرارداد مقاصد کی مخالفت کی۔۔مسلم لیگ سے الگ ہو کے 1950 میں آزاد پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھی۔ پاکستان میں پہلے مارشل لاء تک میاں افتخار الدین قومی اسمبلی کے رکن رہے۔میاں افتخار الدین 6جون 1962 کو 54 برس کی عمر میں فوت ہوئے اور آپ کی آخری آرام گاہ میاں فیملی کے آبائی قبرستان میں واقع ہے۔قبر پکی ہے اور سراہنے کتبہ لگا ہوا ہے۔

میاں فیملی کے لوگوں نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جس وقت مسلمان برصغیر میں مشکلات سے دوچار تھے اس وقت اس خاندان کے لوگوں نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بے حد خدمات سرانجام دیں۔پنجاب کی سیاست ہو یا پنجاب میں مسلم لیگ کا کردار اس خاندان کے افراد کو تحریک پاکستان میں کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

*************

Comments