پُر سکون کیسے رہا جا سکتا ہے؟
ڈاکٹر بابر جاوید
آج
صبح شدید دھند تھی اور تا حد نظر صرف 5 میٹر ہی تھی۔گاڑی چلانا نہایت مشکل ہو رہا تھا۔ایسے
میں سڑک کر کچھ گاڑیوں کو مڈ بھیڑ ہوتے دیکھا تو اور بھی چوکنا ہونا پڑا۔ہیڈ لائٹس
اور انڈیکیٹرز آن تھے،سپیڈ بھی نہایت ہی کم تھی۔میں تھوڑا مضطرب سا تھا کہ خدانخواستہ
کوئی حادثہ نہ ہو جائے۔اچانک دل میں خیال آیا یار پر سکون رہو۔کچھ نہیں ہوتا اور واقعی کچھ بھی
نہ ہوا ا ور میں خیریت سے کلینک پہنچ گیا، کلینک پہنچتے ہوئے مجھے برائن ٹریسی کی تصنیف
’’مسائل حل کرنے کے 21اصول ‘‘ میں سے ایک اقتباس
یاد آیا جس میں برائن ٹریسی لکھتے ہیں کہ میرے سکول کی دیوار پر ایک پوسٹر چسپاں ہوتا تھا
جس میں انتہائی متحرک آدمی دکھایا گیا تھا۔ اس پر لکھا تھا کہ جب آپ پر جوش ہوتے
ہیں یا کسی کے بارے میں شک میں ہوتے ہیں تودائروں میں بھاگیں، قہقہے لگائیں اور چیخیں۔
بدقسمتی سے کئی لوگ مسائل کے وقت ایسے ہی ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔یہ ایک فطری رحجان
ہے کہ جب کام غلط ہو رہے ہوں تو ردعمل کا اظہار غلط انداز میں ہی کیا جاتا ہے ایسے
حالات میں آپ غصے میں آ جاتے ہیں پریشان، مایوس یا خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے دبائو
سے بھرپور خیالات اور منفی جذبات آپ کے دماغ کے اہم حصوں کو فوراً بند کرنا شروع کر
دیتے ہیں۔ ان حصوں میں نیوکار ٹیکس Neocortex
بھی شامل ہوتا ہے یہ ذہن کا وہ حصہ ہوتا ہے جس سے آپ سوچنے کا کام
لیتے ہیں۔ یہی وہ حصہ ہے جس سے آپ مشاہدہ کرتے ہیں، مسائل کا حل نکالتے ہیں اور فیصلے
کرتے ہیں۔ اگر ان حالات میں آپ فوری اور شعوری طور پر اپنے ذہن، خیالات اور جذبات
پر قابو نہیں پائیں گے تو آپ غلط راہ اختیار کر لیں گے جس سے آپ کو زیادہ دھچکا پہنچنے
کی توقع ہو سکتی ہے۔
آپ
بھی مشکل وقت میں پر سکون رہنے کی کوشش کیا کریں۔
******
Comments
Post a Comment