ڈپریش کیسے کم کریں
ڈاکٹر بابر جاوید
رات
دوستوں کی ایک خوبصورت محفل میں جانے کا اتفاق ہوا،رانا اظہر کے پر تکلف کھانے کے بعد
چائے کا دور چلا اور اس کے ساتھ ہی کئی موضوعات زیر بحث آئے۔ ان میں سے ایک ڈپیریشن
سےنجات تھا۔ہم سب کا حتمی خیال یہ تھا کہ اس سے نجات کا واحد راستہ اللہ پاک سے تعلق
جوڑنا ہے۔میں اپنی رائے میں بتایا کہ لوگ عموما اس وقت مایوسی کا شکار ہوتے ہیں جب
ان کی سوچ کے انداز منفی ہوں۔مود کا خراب ہونا ہی ڈپریش ہوتا ہے اورموڈ ایسا جذبہ ہے
جو ہمارے ذہنوں پر طاری ہو کر ٹھہر جاتا ہے۔ گھنٹوں، دنوں اور کبھی کبھی ہفتوں تک چھایا
رہتا ہے۔ موڈ خوشگوار ہو تو کیا ہی بات ہے مگر جب اداسی، پریشانی، مایوسی یا سستی کا
موڈ طاری رہے تو وہ اذیت بن جاتا ہے۔ اس قسم کے موڈ سے نمٹنے کا بہترین طریقے یہ ہیں۔
ورزش
ضروری ہے:
کیتھرائن
لانس نے صحت اور حسن کے لیے دوڑنا کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر
ورزش کو بوتل میں بند کر کے دکانوں پر فروخت کرنا ممکن ہوتا تو دنیا کی دکانیں ان بوتلوں
سے بھر جاتیں۔
رنگوں
کو کام میں لائیں:
اداسی، مایوسی اور ناامیدی کی کیفیت
کا مقابلہ کرنے کے لیے ان رنگوں کے کپڑے پہننے اور ان رنگوں کے ماحول سے دور رہیں جو
آپ میں منفی احساسات پیدا کرتے ہیں۔ پریشانی اور تناؤ سے بچنے کی خاطر تسکین بخش
ہلکے رنگ استعمال کریں۔ اسی لیے مریضوں کو سکون دینے کی خاطر ہسپتالوں میں ہلکے نیلے
رنگ کے مختلف شیڈز سے کام لیا جاتا ہے۔
موڈ
اور فوڈ کا گہرا ربط:
اچھی خوراک بدن اور ذہن کو توانائی
عطا کرتی ہے۔ ان کی کام کرنے کی صلاحیت بڑھاتی ہے اور انسان کو چاق وچوبند رکھتی ہے۔
اچھی خوراک سے مرادمہنگی اور بوجھل غذا ہر گز نہیں بلکہ صاف ستھری اور ہلکی پھلکی غذا
ہے جس میں تازہ پھل، سبزیاں اور گوشت شامل ہے۔
تاریکی
نہیں، روشنی:
امریکا
کے ذہنی صحت کے قومی انسٹی ٹیوٹ کے تجربوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض لوگ موسم
سرما میں ایک قسم کی مایوسی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس کو آپ موسمی خرابی
کا نام دے سکتے ہیں۔ یہ خرابی دراصل روشنی کی کمی کے باعث پیدا ہوتی ہے۔اس خرابی کا
نشانہ بننے والوں کے لیے بہترین علاج یہ ہے کہ وہ سردی کے مہینوں میں زیادہ وقت چار
دیواری سے باہر گزارا کریں۔ اپنے کمروں میں زیادہ روشنی کا انتظام کریں اور ایسے دوسرے
طریقے بھی اختیار کریں جن سے ان کا ماحول روشن رہے۔
نیند
کی کمی مہلک ہے:
ماہر نفسیات ’’روزا لینڈ رائٹ شکاگو
کے‘‘ نیند کی خرابیوں سے متعلق ایک تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے
کہ نیند کے دوران خواب تعمیری طور پر مسائل حل کرنے کا کام سنبھال لیتے ہیں۔ مسئلہ
زیادہ الجھا ہوا نہ ہو تو پھر ایک ہی رات کی نیند سے ہم اس سے نجات پا لیتے ہیں۔ یوں
جب صبح ہم بیدار ہوتے ہیں تو ہمارا موڈ گزرے ہوئے دن کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔
صرف
سوچ مثبت رکھنے سے:
نفسیات دان ’’سوزان لیبوٹ‘‘ کا
کہنا ہے کہ اپنے آپ پر، اپنی حالت پر رونے سے گریز کرنا چاہیے۔ اس سے آپ کا بوجھ
کم نہیں ہو گا بلکہ آپ خود کو واقعی بدقسمت خیال کرنے لگیں گے۔ آپ مثبت انداز میں
سوچنے لگیں تو پھر واقعی خود کو خوش باش محسوس کرنے لگیں گے۔ جو زندگی پرآپ کا حق
بھی ہے۔
***************
Comments
Post a Comment