پہلے پہل بچوں کو یہ سیکھایا جاتا تھا کہ وہ روشن مستقبل ہیں ،معاشرے کی دیوار میں اینٹ کی طرح ہے اور اگر وہ اینٹ نکال دی جاۓ تو اس کی خلاء کوئی بھی نہیں بھر سکتا ،اور نا صرف خلاء پیدا ہوتا ہے بلکہ ساتھ والی اینٹیں بے ترتیب بھی ہو جاتی ہیں۔ اور اب ہم اپنے بچوں کو روزِ اول سے ہی یہ سمجھا رہے ہوتے ہیں کہ بیٹا تم نے نوکری کرنی ہے ،یعنی نوکر بننا ہے ،میرے نذدیک تو اسکا سادہ اور صاف مفہوم یہی ہے ،نوکری ،نوکر ہی تو پیدا کرتی ہے ، اور صرف یہی نہیں، ہم بھرپور کوشش کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمارا بچہ بڑی سے بڑی نوکری حاصل کرے ،یعنی بڑا نوکر بن جاۓ۔۔۔ اور پھر اسے ترغیب یہ دیتے ہیں کہ بیٹا نوکری گورنمنٹ کی حاصل کرنا ،کہ جو اتنی وفادار ہے کہ تمہیں پینسٹھ برس کی عمر تک تو قطعاً نہیں چھوڑے گی،بلکہ اس وقت چھوڑے گی جب تم کسی اور کے بھی قابل نہیں رہو گے،کبھی سوچا ہے آپ نے کہ گورنمنٹ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ پر اتنی مہرباں کیوں ہو رہی ہوتی ہے ؟ نہیں بھی سوچا تو آج میں بتا دیتی ہوں، وہ اپنے نوکر سے اپنے مطلب کا کام حاصل کرنے کے بعد ،جب وہی نوکر بالکل خالی ہو جاتا ہے تو اسے بڑے بڑے چیک دے کر یہ کہتے ہیں کہ "بھئی ! اب تم کسی کام کے نہیں رہے ،اب گھر بیٹھ کر ان ٹکڑوں پر پلنا "
المیہ یہ ہے کہ اب تو لوگ بیٹی کسی شخص کو نہیں بلکہ گورنمنٹ کی نوکری کو دے رہے ہوتے ہیں ، اور پھر سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہماری بیٹی راج کرے گی ،وہ بھی اس کہ ساتھ کہ جو خود نوکر ہے ۔۔۔ قائدِ اعظم سے جب ان کی بہن پوچھا کرتی تھیں نا کہ محمد علی! رات دیر تک پڑھتے کیوں ہیں ،تو پتہ ہے انہوں نے کیا جواب دیا "مجھے بڑا آدمی بننا ہے " اور واقعی ہی آج پوری دنیا مانتی ہے ان کی محنت رنگ لائی ،قوم کے معمار بنیں ،نوکر نہیں ،راہنما بنیں ،غلام نہیں ۔۔۔۔
8جنوری 2021ء
#Sanam_ALY04
Comments
Post a Comment