Khudkushi ya qatal by Talha Ahmed Gujar



((( ( خود کشی  یا   قتل ))))

کچھ دن قبل میں نے ایک قصہ سنا۔ ایک ایسا درد ناک قصہ جسے سنتے ہی میرے اندر ایک عجیب سوال نے جنم لیا ۔اور میں ایک ایسے خوف میں مبتلا ہو گیا ۔جو نہ صرف میرے اندر خوف اور سوال چھوڑ گیا ۔بلکے مجھے یوں محسوس ہونے لگا ۔جیسے وہ قصہ مجھے دهمكا رہا ہو کہ بتاؤ علما ء اسلام کے فتوی کے مطابق میری آخرت کا فیصلہ کیا ہو گا ؟
اور اگر میں عیسائی ہوں تو کسی بڑ ے چرچ کے پادری صاحب کیا فیصلہ  کریں گے ؟
کیوں کے آج کل تو آخرت کے فیصلے یہی لوگ کرتے ہیں ۔تمہیں جنّت ملے گی اور تمہے جہنم ۔

اور جو تھوڑ ےبہت لوگ                            خدا کو جانتے ہیں انھے ہم جیسے 
 ( مولوی   پادری  پنڈت) 
 تو جانتے ہی نہیں ۔

                                                   ' المختصر

 واقعہ کچھ یوں تھا کے ایک لڑکی جس کا نام انم تھا ۔  جس کی شادی ایک ایسے انسان سے کی جا رہی تھی جس میں ایسی کوئی برائی نہیں تھی ۔ 

 وه لڑکا نہ تو  بوڑھا تھا 
نا ہی بدصورت تو ایسی کوئی وجہ نہیں تھی جو انم  کے انکار کی وجہ ہو۔ 

اصل وجہ تو یہ تھی کے انم کسی اور سے محبت کرتی تھی 
محبت ایک ایسے انسان سے جسے وہ کبھی ملی تک نہیں تھی فون پہ محبت  

یہ ایک ضد ہوتی ہے جو ہم خود اپنی ذات سے کر بیٹھتے ہیں  ایک ایسی ضد جسے ہم محبت کا نام دے دیتے ہیں

اسی ضد کے پیش نظر میرا مطلب اسی محبت کے پیش نظر انم نے ایک فیصلہ لیا ۔
گھر سے بھاگ جانے کا فیصلہ 

اور انم گھر سے بھاگ گئی ایک دوسرے شہر  ایک ایسے انسان کے لیئے جس کا اصل نام تک اسے نہیں پتا تھا ۔

اپنی ضد کے ہاتھوں مجبور بیچاری انم ایسے انسان کے لیئے گھر چھوڑ کر چلی گئی ۔ جو نا تو اسے ملنے آیا ۔بلکے کچھ پیسوں کے بدلے انم کو کسی کوٹھے والی کے سپرد کر گیا ۔

اور پھر کیا تھا ایک با عزت لڑکی ایک غلطی کی وجہ سے ذلت کے دروازے پر بیٹھی تھی ۔
  
اہ۔ایسے میں حالات سے تھکی انم کو غلطی کا احساس شدت سے ہونے لگا 
اور ابھی تک انم مجرم نہیں تھی صرف غلطی پر تھی ۔اور غلطی تو سدھاری جا سکتی تھی ۔اور غلطی سدھارنے کے لیئے انم نے مشکل حالات میں گھر کا نمبر ملایا ۔ 
اور پھر کیا تھا رات تک انم کو لینے انم کا باپ اور اس کے کچھ با اثر ساتھی ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں ہر روز برائی جنم لیتی ہے ۔
ایک مشکل  مرحلے  کے بعد انم کو اس کا باپ واپس لے آیا ۔
واپسی سارے راستے انم رو ئے جا رہی تھی انم اپنی غلطی کی معافی مانگ رہی تھی 
اور اپنی پاک دامن ہونے کی دلیلیں پیش کر رہی تھی ۔
انم کا باپ جو اپنے آپ میں شاید مر چکا تھا ایسے اقدامات کے بارے میں سوچ رہا تھا جس کا    انم کو اندازا تک نہیں تھا ۔
وہ شاید ایک الگ راستے پر تھا ایک ایسا قدم جو غلطی نہیں جرم ہے ۔
اس نے انم کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا تھا ۔

انم کی ایک غلطی اس کے باپ کو مجرم بنانے جا رہی تھی ۔

اور صرف اتنا ہی نہیں انم کی موت ایک سوال کو جنم دینے جا رہی تھی جس کا جواب مجھے 
آپ سب سے چاہئیے ؟؟
تو چلیئے آگے بڑھتے ہیں ۔

پھر کچھ ایسا ہوا کے گاڑی ایک ایسے راستے کی طرف بڑھنے لگی جو انم کے گھر کی طرف نہیں جاتا تھا ۔
انم کو بتایا گیا کہ  اب سے وہ اپنی خالہ کی طرف ہی رہے گی ۔ 
اور یہ سواری ایک گمنام منزل کی طرف بڑھنے لگی 
اب اس سفر میں صرف دو لوگ بچے تھے
باپ کے لیئے خدا کی  رحمت   یعنی انم ۔اور بیٹی کے لیئے جنّت کا دروزہ یعنی انم کے ابو  

یہ  سفر لمبا ہوتا گیا پہلے شام اور پھر شام سے آدھی رات ۔
اور اب گاڑی کو ایک دریا کے کنارے روک دیا گیا 

         غلطی پہ تھی مجرم بنا دی گئی 

انم کو محسوس ہونے لگا تھا کہ اب اسے مار دیا جائے گا
ڈری اور سہمی ہوئی انم صرف خاموش تھی 

انم   . جی ابو جان     تم دریا میں چھلانگ لگاؤ گی یا میں لگاؤں

کب سے خاموش انم کی چیخ نکل گئی ۔میرے پیارے ابو مجھے معاف کر دیجئے انم اپنے ابو کو واسطے دینے لگی ۔
انم کے ابو کی آنکھوں میں آنسو اور غصہ دونوں تھے 

جیسے بیٹی کی  محبت اور خاندان والو ں کے طعنوں میں سے کسی ایک کا چیز کا چنائوکرنا ہو 
 اور کیا تھا خاندان کی پگڑی بچا لی گئی کمزور اکیس سالہ انم کو اٹھا کر دریا میں پھینک 
دیا گیا 

غوطے کھاتی تڑپتی انم نے ایک ہی منٹ میں دم توڑ دیا ہو گا 

خاندان سر خر و ہو گیا جیسے 
انم کی موت سے خاندان کی عزت  بچا لی گئی ہو 

کوئی پوچھنے والا نہیں کے انم کہاں گئی ۔
انم کو بہکا نے والا وہ شیطان آج کسی اور انم کے پیچھے ہو گا ۔

میں ان دنیاوی خُداوںسے پوچھتا ہوں کے انم پہ کیا فتویٰ لگاؤ گے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    ((( ( خود کشی  یا   قتل ))))
 
آپ نیچے کمنٹ باکس میں اپنی راۓ ضرور دیجئے 

اور اگر آپ چاھتے ہیں کہ میں ایسے گمنام سوالات آپ لوگوں کی عدالت میں پیش کرتا رہوں تو اس تحریر کو جو ایک حقیقت پر مبنی ہے اسے شیئر کیجیے 

از قلم : طلحہ احمد گُجر

Comments