انسان 💫
سدرہ
اختر
انسان کیا ہے؟ خطا کا ایک پتلا ہے۔!!!!!اس دنیا میں جب
آتا ہے تو خالی دامن کے علاوہ اس کے پاس کچھ نہیں ہوتا آللہ تعالیٰ نے خالی دامن کو بھرنے کے دو راستے دکھائیں ہیں
ایک نیکی کا راستہ اور دوسرا گناہ کا راستہ یہ انسان کے اختیار میں ہوتا ہے کہ وہ
کونسے راستے کا چناؤ کرتا ہے کونسی راہ پر گامزن ہوتا ہے جب بچپن کا دورے حیات ہوتا ہے تو اسے کچھ خبر نہیں ہوتی کہ کیا کرتا
پھر رہا ہے لیکن جیسے جیسے جوانی کی عمر میں پہنچتا ہے ہر چیز کو محسوس کرنے لگتا
ہے اچھے برے کی پہچان کرنے لگتا ہے کبھی نیکی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے تو کبھی
برائی کی طرف دوڑنے لگ جاتا ہے لیکن جب وہ بڑھاپے کی عمر میں آ جاتا ہے تو اسے اپنی
خطائیں یاد آنے لگتی ہیں اپنے گناہوں کا احساس ہوتا ہے جو وہ جوانی کے نشے میں کھو
کے کر چکا ہوتا ہے جب وہ اپنے گناہوں کا
کفارہ کرنے کے لیے سجدے میں جھکتا ہے تو اس میں سجدے کی طاقت نہیں رہتی اس کی
آنکھوں میں آنسو جاری ہوجاتے ہیں وہ شرمندہ ہوتا ہے توبہ کرنا چاہتا ہے لیکن اس
وقت جب وہ سجدے کی طاقت کھو چکا ہوتا ہے پھر وہ اپنے رب کو یاد کرتا ہے روتا ہے لیکن
یہ بات تو بھول جاتا ہے نا کہ آللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اے انسان تو ایک دفعہ
سچے دل سے توبہ کر کہ دیکھ میں تیرے ستر سال کے گناہ بھی معاف فرمادونگا"(
توبہ)کتنا چھوٹا سا لفظ ہے اگر دل سے کہا جائے تو انسان کے تمام گناھ معاف ہوجاتے
ہیں انسان بھی کتنا عجیب ہے کتنا نادان ہے جب برائیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اپنے
رب کو ہی بھول جاتا ہے اپنے رب کی تمام رحمتوں کو ہی بھول جاتا ہے انسان جب دنیا میں
آتا ہے تو ایک بےرنگ تصویر کی مانند ہوتا ہے اس تصویر میں رنگ بھرنا اس کے ہی اختیار میں ہوتا ہے کہ وہ اس میں کونسے رنگ
بھرتا ہے اسکو نیکیوں سے بھرتا ہے یا گناہوں سے ۔
جوانی
کے نشے میں کھو کر کررہا ہے
کتنی
خطائیں
روئے
گا اس دن اے نادان جب سجدے
کی
طاقت نا رہےگی
Comments
Post a Comment