تکلیف اور انسان
عائشہ صدیقہ
کبھی کبھار
ہمارے اپنے ہی رشتوں کے ہاتھوں اس قدر گہری تکلیف ملتی ہے کہ انسان ششدر رہ جاتا ہے-اُس
سے انسان کی روح کے اندر کبھی نہ بھرنے والا شگاف پیدا ہوجاتا ہے-انسان تکلیف کے اس
مرحلے میں پہنچ جاتا جسے نہ بتایا جاسکتا ہے اور نہ چھپایا جاسکتا ہے-
چپھانا
آسان تو ہوتا ہے لیکن اس تکلیف کی وجہ سے انسان کے رویے کے اندر تبدیلیاں آنا شروع
ہو جاتی ہیں-ہمارے اردگرد رہنے والے لوگ اُ خصوصاً ہم سے مخلص لوگ اُن کو نظرانداز
نہیں کر پاتے-
اس خلا
کو بھرنے کےلئے انسان کیا کرے آخر؟
ﷲ کے پاس
جاۓ، اس سے
مدد مانگے کیونکہ یہ ایمان والوں کا طریقہ ہے-
اِیَّاکَ
نَعۡبُدُ وَ
اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۴﴾
ترجمہ:
اور ہم
تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں (الفاتحہ-4)
کبھی کبھار
ایسا بھی ہوتا ہے کہ ﷲ سے دعا مانگنے کے بعد بھی انسان کا دل مضطرب رہتا ہے-کسی بھی
پل سکون میسر نہیں ہوتا-
اپنوں سے
ملنے والے دکھ کو چاہ کر بھی انسان زہن سے جھٹک نہیں پاتا-حالات شدید سے شدید تر ہو
جاتے ہیں-
ایسے میں
آخر انسان کیا کرے؟؟
اپنے دل
کو مطمئن بھی کرنا ضروری کیونکہ جب تک دل کو اطمینان نصیب نہیں ہوتا، کوئی بھی کام
ڈھنگ سے نہیں ہوتا-
جتنے حالات
شدید ہوں، دعا کا دورانیہ بڑھا دیں کیونکہ دعا مومن کا ہتھیار ہے-
انسان اس
وقت حالتِ جنگ میں ہوتا ہے اور ﷲنے مومن کو ہتھیار بھی دے دیا ہے کہ مجھ سے مدد مانگو،
گڑگڑا کر مانگو-
اگر پھر
بھی انسان کو سکون نہ ہو تو قرآن سے ناطہ
جوڑ لیں-قرآن
کی تلاوت کا دورانیہ بڑھا دیں- انشاءﷲ بہت جلد اُس خداوند کا کرم ہوگا اور دل کو سکون
اور اطمینان نصیب ہوگا-
دعاؤں کی
درخواست گزار
#Ashoo
Comments
Post a Comment