تاریخ کے اوراق سے
ترک
تحریر : عائشہ اعوان
ترک اول چھٹی صدی عیسوی میں روشناس ہوتے ہیں،یہ ایک خانہ بدوش قوم تھی جو مشرقی ایشیا اور وسطی ایشیا میں گھومتی پھرتی رہتی تھی اور وقتاًفوقتاً مشرقی مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ کی آبادیوں پر حملہ آور ہو کر انھیں ویران کر دیتی تھی،چھٹی صدی عیسوی میں اس نے زبردست سلطنت قائم کر لی،جو منگولیا اور چین کی شمالی سرحد شے لے کر بحر اسود تک پھیلی ہوئی تھی،اس سلطنت کے بانی کا نام چینی تاریخوں میں " تومین "اور ترکی کتبوں میں "بومین "درج ہے تومین 552میں مر گیا،اس کے بھائی نے جس کا نام استامی تھا،مغرب میں فتوحات حاصل کیں،دونوں بھائی الگ الگ حکومتوں پر حکمران تھے،اہل چین ان حکومتوں کو شمالی ترکوں کی سلطنت اور مغربی ترکوں کی سلطنت کہتے تھےپھلی صدی ہجری میں ان دونوں حکومتوں کو سلطنت چین کی اطاعت قبول کرنی پڑی لیکن63 ہجری میں شمالی ترکوں نے چین کی فرماں روائیسے آزاد ہو کر اپنی سابق خود اختیاری پھر حاصل کر لی" کتبات اور خان" جو منگولیا کے دریاے اور خان کے نام سے منسوب ہیںاور ترکی زبان کی قدیم ترین یادگار ہیں ،ترکوں کی اسی شمالی سلطنت سے تعلق رکھتے ہیں ، یہ سلطنت162ہجری تک قائم رہی،مغربی ترکوں میں" ترگیش" کا قبیلہ سب سے زیادہ ممتاز تھا،اس کے سرداروں نے پہلی ہجری اے آخر میں خاقان کا لقب اختیار کر لیا تھا لیکن 162 ھ میں عربوں نے نصر بن سیار کی قیادت میں ترگیش کی حکو مت کا خاتمہ کر دیا
( اقتباس۔۔۔تایخ سلطنت عثمانیہ
از۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر محمد عزیز )
Comments
Post a Comment