Manfi soch se chutkara Article by Fatima Liaquat


منفی سوچ سے چھٹکارا
از قلم فاطمہ لیاقت
بہت سے لوگ زیادہ سوچنے کے عادی ہوتے ہیں۔۔۔زیادہ سوچنا بری بات نہیں ہوتی۔۔سوچتے اور غوروفکر تو کرتے رہنا چاہئیے۔۔۔کہ ہم اس دنیا میں کیوں آئے۔۔
اور اپنےاعمال کا جائزہ بھی لیتے رہنا چاہئیے کہ آپ کی زندگی میں صحیح اور غلط کاموں کاتناسب کتنا ہے۔۔۔ یعنی مثبت انداز فکراپنایا جائے۔۔۔یہ تو ہوگیا سوچنے کا درست انداز۔۔۔۔۔وہ ہے نا کہ اچھی سوچ رکھو سوچ سے الفاظ بنتے ہیں۔الفاظ سے عمل بنتا ہے۔عمل سے کردار بنتا ہے اور کردار سے آپ کی پہچان بنتی ہے لیکن منفی سوچوں سےکیسے بچا جائے کیونکہ منفی سوچیں انسان کو ڈپریشن کی طرف لے جایا کرتی ہیں۔۔۔ اور یہ منفی سوچیں اس قدر خطرناک ہوتی ہیں کہ انسان خودکشی جیسا سنگین قدم اٹھانے کے لئے بھی تیار ہو جاتا ہے۔
ہم اکثراخبار میں پڑھتے رہتے ہیں کہ فلاں نے گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔۔وغیرہ۔۔
یعنی سوچ اتنی اہمیت رکھتی ہے کہ لوگ اس کی وجہ سےجان کی بازی لگا دینے پر بھی تیار ہو جاتے ہیں۔۔۔
سوچ دا کیڑا اندروں اندری
پورا بندہ ٹک جاندا اے
یہ سوچ ہم پہ اتنا گہرا اثر کیوں اور کیسے کرتی ہے آئیے جائزہ لیتے ہیں
جس بھی بارے میں آپ زیادہ سوچتے ہیں یا جس بات کو بھی آپ زیادہ اہمیت دےرہے ہوتے ہیں وہ خیال آپ
کے ذہن میں بار بار خود آنےلگ جاتا ہے۔۔۔یہاں تک کہ
آپ جب اس بارے میں نہیں بھی سوچنا چاہ رہے ہوں
گے
تب بھی وہ خیال آپ کو آتا رہے گا۔۔
اچھے اور ٹاپر طلباء کی بھی یہ ہی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنا سلیبس جتنی زیادہ بار ہوسکیں دہراتے رہتے ہیں۔۔جس کی وجہ سے انہیں کمرہ امتحان میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔۔
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ جب آپ کوئی نعت چند
بار سنتے ہیں۔۔تو بعد میں اس نعت کے شعر آپ خود پڑھنےلگ جاتے ہیں اور ایسا خود بخود ہوتا ہے۔۔۔
جب آپ کسی کام کے لئے بہت پر جوش ہوتے ہیں جیسے مصوری۔۔یا کچھ بھی۔۔ تو
آپ خواب میں بھی اپنے آپ کو وہ ہی کچھ کرتا پاتے
ہیں جس کے متعلق آپ نے دن میں سوچتے وقت گزارا ہوتا ہے۔۔۔
آپ کسی دوست یا رشتہ دار سے ملنا چاہتے ہوں لیکن
کوشش کے باوجود مل نہ پا رہے ہوں۔۔۔تو وہ آپ کو خواب میں دکھائی دینے لگتا ہے۔۔۔
تو خواب ہم خود اپنے اختیار سے تو نہیں دیکھتے۔۔
لیکن آپ کا کسی بھی چیز کے بارے میں زیادہ سوچنا
ان باتوں کو آپ کے لاشعور میں وسیع جگہ دے دیتا ہے۔
ڈراؤنے خواب آنے کی وجہ بھی وہ ڈر اور خوف ہوتا ہے
جس سے ہمارا زندگی میں کبھی واسطہ پڑا ہوتا ہے۔۔یا جس بارے میں ہم نے زیادہ سوچا ہو۔۔۔یا ہمیں جس سے
شروع سے ہی ڈرایا گیا ہو۔۔۔
ان مثالوں سے معلوم ہوتا ہے۔۔۔کہ آپ جو کچھ سوچتے
ہیں وہ آپ کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتا ہے
بعض اوقات کچھ سوچیں آپ کے ذہن پہ ایسے حاوی ہو جاتی ہیں۔۔کہ وہ آپ کا آئینہ بن جاتی ہے۔یا یوں کہہ لیں کہ آپ اس سوچ کا آئینہ بن جاتے ہیں
تبھی آپ نے دیکھا ہوگا کہ اچھی سوچ کے مالک انسان
کے پاس آپ جب بیٹھے ہوں تو آپ کو سکون محسوس
ہوتا ہے۔آپ کو لگنے لگتا ہے کہ اس سے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچےگا۔۔
اور منفی سوچ والے لوگوں کے پاس بیٹھ کے عام بات چیت بھی کریں تو بھی آپ کا دس منٹ بعد ہی دل گھبرانے لگے گا۔۔آپ وہاں سے اٹھنے کا سوچنےلگیں گے۔۔
یعنی سوچ دکھائی نہ دینے کے باوجود اپنا ایک اثر رکھتی ہے۔۔وجود اور طاقت رکھتی ہے۔۔۔
انسان کی سوچ اچھی ہونی چاہیے کیونکہ
نظر کا علاج ممکن ہے نظریے کا نہیں۔
اور آپ نے اپنا نظریہ بدلنا ہے۔ اگر آپ بھی منفی سوچتے ہیں۔۔یا ڈپریشن کا شکار ہیں۔۔اور اپنی سوچ مثبت کرنا چاہتے ہیں تو میں
چند طریقے بتائے دیتی ہوں جن پہ آپ نے لازمی عمل کرنا ہے کیونکہ اب آپ نے خود کو بدلنا ہے۔۔
سب سے پہلے اپنے لئے تھوڑا سا ٹائم نکال کے اپنے لئے کچھ مصروفیات یا وہ کام ڈھونڈیں جوآپ کو پسند ہیں جن کو کرتے ہوئے آپ خوشی محسوس کریں۔۔آپ باغبانی بھی کر سکتے ہیں کھانا بھی پکا سکتےہیں۔وغیرہ
دوسرا کام آپ نے یہ کرنا ہے کہ جو باتیں اور سوچیں آپ کو پریشان کرتی ہیں۔۔ان باتوں اور سوچوں میں سے مثبت پہلو ڈھونڈنے ہیں بلکہ ہر وہ سوچ جس سے آپ منفی یا پریشان ہونے لگیں اس بات میں سے کوئی ایک شکر کا پہلو آپ نے لازمی نکالنا ہے ۔۔۔شروع میں آپ کے لئے یہ بہت مشکل ہوگا۔۔۔لیکن مسلسل ایسا کرتے رہنے سےآپ خود میں ایک بڑی تبدیلی محسوس کریں گے۔۔۔۔
• جیسے آپ کے ذہن میں خیال آیا کہ آپ کے پاس فلاں چیز نہیں ہے تو فورا کچھ اچھا سوچیں کہ یہ بھی چیز ہے وہ بھی ہے۔۔
• سوچا کہ بہت مشکل میں ہوں کوئی راستہ نظر نہیں آرہا۔۔تو پھر دوبارہ سوچیں کہ اللہ راستہ بنا دے گا۔۔
• ماضی کی غلطیاں یاد آئیں سوچیں اب آپ
• ان شاءاللہ وہ نہیں دہرائیں گے۔۔
• دل میں کوئی خوف آیا تو سوچیں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔۔وہ مدد کرے گا آپ کی۔آپ کو کسی بھی بات سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔
• کسی نے نکتہ چینی کردی۔۔سوچیں جائزہ لیں میری کوئی غلطی ہے؟؟ تو اب نہیں ہوگی۔۔
• کسی نے عزت خاک میں ملادی۔۔۔سوچیں کہ میں اللہ کی رضا میں راضی ہوں۔۔۔
اسی طرح اپنے ذہن میں آنے والی سوچوں کو جانچتے جائیں اور اپنے سوچنے کا انداز تبدیل کرتے جائیں۔۔تب تک ایسا کرتے رہیں جب تک آپ کو ایسا کرتے رہنے کی مکمل عادت نہ ہو جائے۔۔۔کسی کو چند دن لگ جائیں گے۔۔ کسی کو چند ہفتے اور شاید کسی کو مہینے اپنے سوچنے کا انداز بدلنے میں۔۔۔پرایسا ہو جائے گا اگر آپ واقعی دل سے یہ چاہتے ہوں
گے۔۔
جب جب آپ شکر ادا کریں گے چھوٹی چھوٹی باتوں کو سوچتے ہوئے تب تب آپ نے دل میں اس شکر کی کیفیت کو طاری کرنے کی کوشش بھی کرنی ہے۔
یہ آپ کو زبردستی کرنا پڑے گا۔۔۔
یوں سمجھ لیں کہ آپ نے اچھا اور مثبت سوچنےکی اداکاری کرنی ہے۔۔۔مثبت تاثرات اور مثبت نظر آنے کی کی بھی اداکاری کرنی ہے۔اور تب تک کرنی ہے جب تک
آپ اس کردار میں ڈھل نہیں جاتے۔۔۔۔
تیسری بات اگر پھر بھی آپ کو سوچیں پریشان کریں۔۔کیونکہ کچھ سوچیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن سے آپ پیچھا نہیں چھڑوا پا رہےہوتے۔۔ایسےمسائل جو حل نہیں ہورہے ہوتے۔۔جب ان میں سے کسی کا خیال آئے تو کہیں سٹوپ رک جاؤ۔۔اس بارے میں نہیں سوچنا کچھ اور زبردستی سوچیں۔۔خود کو مصروف کرلیں یہ اور بھی اچھا ہے۔۔۔
کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو تو سوچیں کہ
آپ اسے حل کرسکتے ہیں ؟
1. اگر کرسکتے ہیں تو پھر پریشان کیوں ہونا
2. اور اگر آپ اسے حل نہیں کرسکتے تو بھی پریشان کیوں ہونا جب آپ کے وہ اختیار میں ہی نہیں ہے۔
اور پھر بھی کوئی خیال آنے سے نہ رکے تو پریشان نہیں ہوں اسے سوچ لیں تھوڑا وقت دے دیں ۔ممکن ہے کوئی اچھا راستہ کھل جائے لیکن پھر بعد میں اپنا دھیان بٹالیں۔۔
چوتھی اور آخری بات یہ جیسا کہ میں نے اوپر بتایا کہ آپ جیسا سوچتے ہیں وہ آپ کا عکس بن جاتی ہے۔۔اور کیسے منفی طریقے سے باتوں کو سوچتے رہنا آپ کی منفی انسان بنا دیتا ہے۔۔۔
دھیان رہے میرا زور کسی بات کو " زیادہ" سوچنے پہ ہے۔۔
تو آپ یوں کریں کہ کہ قرآن مجید حفظ کرنا شروع
کردیں۔۔جب آپ ایک آیت بار بار پڑھیں گے۔۔۔تو فارغ وقت میں بھی وہ ہی آیت اور سبق آپ کے ذہن میں آتا رہے گا۔۔دلجمعی کے ساتھ شوق کے ساتھ جب آپ ایسا کریں گے۔۔۔اور فارغ وقت میں اپنے سبق کو دہراتے رہیں گے تو یقین کریں کہ آپ کو کچھ اور سوچنے کے لئے
مشکل سے ہی وقت ملا کرے گا۔۔۔۔
تسبیحات وغیرہ بھی آپ پڑھ سکتے ہیں اور درود پاک
پڑھنا تو بہترین ہے۔۔
قرآن مجیدکا ترجمہ پڑھیں ۔۔۔یہ آپ کی سوچ مثبت کرنے میں مدد دے گا۔۔اور وہ جو منفی کی جگہ مثبت سوچنے والی مشق ہے اس میں آپ کو اس سے بہت مدد ملے گی۔۔۔
لیکچر سن سکتے ہیں وہ سن لیں۔۔
آپ اپنی زندگی میں ان چیزوں کو زیادہ لائیں جو آپ کے ذہن کو اچھے کاموں میں مصروف رکھیں اور یہ آپ نے خود اپنے حساب سے ڈھونڈنی ہے۔۔
چھوٹی چھوٹی باتوں میں خوشی تلاش کرنے کی کوشش کریں۔۔
آپ کو اپنے اندر خود تبدیلی لانے ہے۔۔۔آپ کو اپنے مسائل خود ہی حل کرنے ہیں۔۔۔اور آپ ایسا کرسکتے ہیں۔۔۔کیونکہ آپ انسان ہیں۔۔۔
ایک قدم اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے باقی کاراستہ خود ہی آسان ہوتا چلا جاتا ہے۔۔
وہ ہے ناں
ہمتِ مرداں مددِ خدا
اور جب آپ خود مثبت سوچنے کے عادی ہو جائیں تو دوسروں کو بھی اس طرف راغب کریں۔۔۔یاد رکھیں کہ آپ نے منفی کا جواب مثبت سے دینا ہے۔۔۔
کیونکہ
نرمی کاموں کو سنوار دیتی ہے۔اور سختی کاموں کو بگاڑ دیتی ہے۔۔
اللہ ہم سب کو مثبت سوچ کا مالک بنائے۔۔ہمیں ایسا بنادے کہ کوئی ہم سے شر کا خطرہ نہ محسوس کرے۔آمین
                                      دعاؤں کی طلبگار
                                          فاطمہ

Comments