Kya khudkushi bhi ek qatal nahi Article by Hafiza Amna


" کیا خودکشی بھی ایک قتل نہیں۔"
آجل كل تقريبا هر بنده هى ڈپریشن، ٹینشن اور اعصابی کمزوری کا شکار ہے اسکی وجہ ہماری خود کی دوسروں سے لگائی گئی توقعات اور امیدیں ہیں۔ ہم میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو دوسروں سے اتنی زیادہ امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ انسان ہے اگر بدل گیا یا دھوکہ دے دیا تو کیا ہو گا؟؟؟؟
ایسے میں وہ انسان اگر اسکی امیدوں پر پورا نہیں اترتا اسکو دھوکہ دیتا ہے اور یہ بھول جاتا ہے کہ ایک ذات ایسی بھی ہے جو آپکی ہر زیادتی کو خاموشی سے دیکھ رہی ہے وہ تو دو جہانوں کا مالک ہے اگر اس نے آپکی پکڑ کر لی تو کوئی آپکو بچا نہیں سکتا۔اور اللہ پاک نے صاف صاف ارشاد فرمایا ہے: "کہ میں حقوق اللہ تو معاف کر سکتا ہوں پر حقوق العباد کی معافی تب تک نہیں ہے جب تک وہ انسان معاف نہ کر دے جسکا دل آپ نے دکھایا ہے"۔
حضرتعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کہ جنت واجب ہے اس شخص پر جو کسی کا ٹوٹا ہوا دل جوڑ دے اور یہ ارشاد فرما کر آپ افسردہ ہوگئے ۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا عائشہ میں تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ رھا ہوں اگر کسی نے کسی کا دل توڑ دیا تو اس پر جہنم واجب ہو جائے گی"۔
ہم لوگ اللہ کے احکامات کو بالکل ہی بھول گئے ہیں ہمیں صرف اور صرف اپنی ذات اپنی خوشیوں اور اپنے من پسند لوگوں کی فکرہے اور ان سب میں ہم لوگ نا جانے کتنے لوگوں کا دل دکھا جاتے ہیں انکا اعتماد اور بھروسہ توڑ دیتے ہیں اور اپنی زندگی کی دوڑ میں آگے نکل جا تے ہیں ۔
پر اس سب میں وہ انسان وہیں کہیں رک جاتا ہے اسکا لوگوں پر سے اعتبار ختم ہوجاتا ہے بظاہر تو وہ انسان سب ساتھ بہت خوش نظر آتا ہے اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھ خوش رکھتا ہے کوئی نہیں جانتا کہ وہ اپنے اندر خود کے ساتھ ہونے والے دھوکے کی جنگ لڑ رہا ہوتا ہے۔
آہستہ آہستہ وہ لوگوں سے کنارہ کشی کر لیتا ہے اور ہمارے معاشرے میں ہم لوگ ایسے ہیں کہ کسی کے حالات سمجھنے کی بجائے اسے غلط سمجھ لیتے ہیں بلکے نا صرف غلط سمجھتے ہیں دس لوگوں کو اور بھی بتا دیتے ہیں اس انسان کی پریشانی اور تکلیف کم کرنے کی بجائے اور بڑھا دیتے ہیں اسکو مزید تکلیف دیے جاتے ہیں اور وہ انسان دل برداشتہ ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔۔
غلطی اس انسان کی بھی ہے کے اس نے لوگوں کو اپنی ذات پر حاوی کیا اگر وہ ہمت کرتا تو ایسے لوگوں کے تلخ رویوں کو انکے منہ پر مار کر اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار سکتا تھا وہ اس سب سے وقتی چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہمیشہ کے لیے خسارے کا سودہ کر لیتا ہے ۔ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا ایمان پختہ ہونا چا ہیے کہ ہر رات کے بعد دن ہے اور ہر مشکل کے بعد آسانی۔
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہماری ذات سے کسی کو کوئی
ہم لوگوں کو بھی خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کسی کا دل دکھانے کا سبب نا بنیں اپنے مقصد یا اپنی خوشیوں کے حصول کے لیے کسی کی ذات یا خوشیوں کا قتل نا کریں اور لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کریں کسی کو غلط کہنے کی بجائے یہ سمجھیں کے ہو سکتا اسکی سوچ ہم سے مختلف ہو یا ہو سکتا ہم اسکے حالات سے مکمل طور پر واقف نا ہو۔خدارا خوش رہے اور خوش رہنے دیں اس پر ہر انسان کا حق ہے لوگوں کے لیے دنیا میں اور اپنے لیے آخر میں مشکلات پیدا نا کریں۔۔
تکلیف نا پہنچے ہمیں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والا بنائیں ہماری ذات کو لوگوں میں خوشیاں بانٹنے والا بنائیں اور کبھی بھی کسی کو اتنا مجبور نا کریں کہ وہ خودکشی جیسا کوئی غلط قدم اٹھائیں ۔اللہ پاک ہم سب کو اپنی حافظ وامان میں رکھیں اور ھماری مشکلات کو آسانی میں بدلیں ۔آمین۔
دعاگو۔۔
حافظہ آمنہ۔

Comments