*خود اعتمادی*
ہبہ پیرزادہ
کہنے کو
تو یہ بہت چھوٹا اور آسان لفظ ہے مگر اس کی گہرائیوں میں اتریں تو یہ تھوڑا الجھا ہوا
ہے
بہت سی
باتوں سے اپنے اندر خود اعتمادی لا بھی سکتے ہیں اور بہت سی باتوں سے ہم اپنے اندر
خود اعتمادی کو گنوا بھی سکتے ہیں
اور یہ
ہمارے اپنے اوپر منحصر ہوتا ہے کہ ہم کس طرح سے اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور
کن چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے اندر خود اعتمادی آ سکتی ہے
جب ایک
بچہ پیدا ہوتا ہے وہ بڑا ہوتا ہے بولنے کے قابل ہوتا ہے جب وہ بولنے لگتا ہے بعض ایسے
والدین اور ان کے بڑے اس طرح کے ہوتے ہیں اس کی بات کو کاٹ کے اس کی بات کو اہمیت نہ دیتے ہوئے اس کو چپ کروا دیتے ہیں جب پہلی سیڑھی
ہوتی ہے بچے کی خود اعتمادی کو گرانے کی ایک بچہ بولے گا نہیں وہ غلط نہیں بولے گا
وہ صحیح کی پہچان کس طرح سے کر سکے گا درحقیقت ہم جب بڑے ہو چکے ہوتے ہیں تو ہم بچے
کو بھی اپنی عمر کے ساتھ کمپیر کرتے ہوئے چاہتے ہیں کہ جس طرح سے ہم بڑےے ہیں سمجھ
داری کے ساتھ کام لیتے ہیں اسی طرح سے بچہ بھی سمجھدار ہو جائے ۔لیکن یہ بھول جاتے
ہیں کہ وہبچہ ہی کیا جو سمجھ دار ہو جیسے ایک بڑے کو اس کی ٹھوکریں اس کو سمجھ دار بناتی ہیں اسی طرح
ایک بچے کو اس کی یہ شرارتیں اسےسمجھدار بناتے
ہیں اور یہیں سے اس کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے
ایک جملہ
ہوا کرتا تھا صدیوں پہلے اب صرف رہ گیا ہے مگر اس کو ہم سچ نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس
جملے کے خلاف ہم خود ہی گئے ہیں
وہ جملہ
یہ تھا کہ
*بچے
من کے سچے*
مگر اب
کوئی بچہ سچ بولنے لگتا ہے تو ہم اس کے بڑے ہیں ہم اس کو ٹوک دیتے ہیں کہ تم اس طرح
سے نہیں اس طرح سے بات کرو اس کو جھوٹ سکھاتے
ہیں اس کی خود اعتمادی کی پہلی سیڑھی کو ہم گنوا چکے ہوتے ہیں کبھی ہم بھی بچے ہوا
کرتے تھے اگر آپ کے اندر خود اعتمادی نہیں تو اپنے بچپن کو اپنے ماضی کو دیکھیں کہ
آپ کی خود اعتمادی کہاں سے غائب ہوئی اگر آپ کی خود اعتمادی کو ختم کرنے میں آپ کے
بڑوں کا یا دوسروں کا ہاتھ تھا تو اب آپ اس بات کو سمجھتے ہوئے دوسروں کے مستقبل کو
بچا سکتے ہیں
ہم دوسروں
کو اپنی مرضی یا اپنی مطابق ڈھالنے کے بجائے ان کی طریقے سے ان کو ڈیل کر کے اچھی طریقے
سے ہم کام بھی لے سکتے ہیں جس سے ان کی خود اعتمادی بحال رہے مگر افسوس کے سمجھ آئے
کس کو
ایک کامیاب
زندگی وہ ہے جسے آپ خود بناتے ہیں اور اپنی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے ہمیں خود
اعتمادی رانی ہوگئی اور خود اعتمادی لانے کے لئے ہمیں اپنے اندر جھانکنا ہوگا ایک بات
یاد رہے وہ سب لوگوں کو دیکھا جو اپنی صورت کی وجہ سے اپنے اوپر اعتماد نہیں کر سکتے
ہیں انہیں لگتا ہے کہ وہ خوب صورت نہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو لوگوں میں mis match سمجھتے ہیں اور یہ ان کی بہت بڑی غلطی ہوتی ہے یاد رکھیے کہ صورت بنانے
والا اللہ تعالی ہے جو انسان کی سیرت اچھی ہو تو اس کی صورت کو کوئی بھی نہیں دیکھتا
بہت سے ایسے خوبصورت لوگ دیکھے ہیں ان کی سیرت اچھی نہیں ہوتی اور دلوں سے اتر چکے
ہوتے ہیں یہ بات اپنی زندگی کا معمول بنا لے آپ کے دشمن بھی آپ کی عزت کریں گے جب تک
آپ کے اندر کا آپ کے باہر نہیں ہوگا تب تک آپ کے اندر خود اعتمادی نہیں آ سکے اس لئے
اپنے باطن کو پاکیزہ کریں
انسان کو
اچھی سوچ پر وہ انعام ملتا ہے جو اس کو اچھے اعمال پر بھی نہیں ملتا کیونکہ سوچ میں
دکھاوا نہیں ہوتا
اندر خود
اعتمادی پیدا کرنے کے لیے کچھ اقدامات کچھ ٹپس یہاں پر آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کروں
گی اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے اندر خود اعتمادی نہیں ہے اور آپ لانا چاہتے ہیں تو
سب سے پہلے یہ کام کریں کہ
♦️خود کو
آئینے کے سامنے کھڑا کرکے اپنی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر خود سے بات کریں پڑھنے کو
تو یہ بہت آسان اور ایک معمولی بات لگ رہی ہے لیکن یقین مانیں جب آپ ایسا کریں گے تو
آپ اکیلے ہوتے ہوئے بھی اپنی نظروں سے نظریں نہیں ملا سکیں گے اور جس دن آپ آئینے کے
سامنے اپنی نظروں میں نظر ملا سکیں گے اس دن آپ خود اعتمادی کو اپنے اندر محسوس کریں
گے
♦️اپنی بری
عادات کو ایک ڈائری پر نوٹ کریں اور ان کو آہستہ آہستہ ختم کرنے کی کوشش کریں اور یاد
رکھیں اگر آپ اپنی بری عادتوں کو یکدم ختم کرنا چاہیں گے تو آپ ٹوٹ کے رہ جائیں گے
♦️آپ کے اندر
کیا کیا ٹیلنٹ ہیں آپ کے اندر کیا خوبیاں ہیں آپ کے اندر کیا skills ہیں ان کو نوٹ ڈاؤن کریں اور یاد کر لیں جب آپ کو لگے کہ آپ کسی سے کم تر
ہیں تو اپنی خوبیوں کو یاد کرنے لگیں
♦️اپنے جوتے
کا چناؤ بہترین کریں کیونکہ ایک جوتا آپ کی چال کے اندر تبدیلی لاتا ہے اور چال آپ
کے اندر خود اعتمادی پیدا کرتی ہے
♦️دوسروں
کو دیکھ کر بے ڈھنگے فیشن پر عمل کرنے کے بجائے اپنی پرسنیلٹی کے حساب سے ڈریسنگ کریں
جس نے اپنے آپ کو کمفرٹ فیل کر سکیں
♦️اپنا انداز
گفتگو انداز بیاں اور اپنے اٹھنے بیٹھنے کا انداز اچھا کریں
♦️کھانا ٹائم
پر کھائے کیوں کہ کھانا انسان کے مزاج پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے جب تک آپ کی
خوراک اچھی نہیں ہوگی تب تک آپ کا اندر اچھا
نہیں ہوگا اور باہر بھی آپ اچھا فیل نہیں کر سکیں گے
♦️اپنی محفل
کو دیکھیں گے کہ آپ کی محفلیں کیسی ہیں آپ کے دوست کیسے ہیں جو آپ کے اندر خود اعتمادی
لاتے ہیں یا آپ کو ڈکریز کرتے ہیں
♦️موٹیویشنل
لیکچر زسنیں
ان سب باتوں
پر عمل کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا کہ آپ دوسروں کے لیے خود کو بدل رہے ہیں بلکہ آپ نے
اپنے آپ کو خود کے لیے بدلنا ہے کیونکہ انسان
کی خود اعتمادی ہیں انسان کو زندگی میں لے کر چل سکتی ہے انسان سے بہت سارے کام کرواتی
ہے انسان کو ایک اچھا انسان ہونے کا عنوان دیتی ہے
ہمارے معاشرے
میں بہت سارے لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ماحول کی وجہ سے خود اعتمادی آتی ہے یا لوگوں
کی وجہ سے یہ حالات کچھ ایسے ہوتے ہیں مگر
غلط کہتے ہیں
*زمانے
کا شکوہ نہ کرو بلکہ خود کو بدلو پاؤں کو گندگی سے بچانے کے لئے جوتا پہنا جاتا ہے
نہ کہ سارے شہر میں کلین بچھایا جائے*
مجھے افسوس
کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے اندر خود اعتمادی نہ ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ ہمیں دین
کی سمجھ نہ ہونا ہے اگر ہمیں دین کی سمجھ ہوتی تو ہم کبھی بھی خود کو کمتر نہ سمجھتے
اور کبھی مایوس نہ ہوتے کیونکہ اگر ہم نے دین کو پڑھا ہوتا تو ہمیں پتہ ہوتا کہ مایوس
نہیں ہونا چاہیے اللہ تعالی نے خود بتایا کہ مایوسی کرنا کفر ہے
اور مایوسی مومن کا شیوہ نہیں
اپنے اوپر
اعتماد کریں اور اپنے آپ کو یقین دلائیں کہ آپ ایک اچھے انسان ہیں کیونکہ آپ کو اللہ
تعالی نے بنایا ہے اور اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات کا لقب دیا ہے اور اللہ تعالی
کی بنائی ہوئی چیز کوئی بھی حکمت سے خالی نہیں ہوتی ہے غلطیاں اور کوتاہیاں اور کمزوریاں
ہمارے اندر ہی ہوتی ہیں جو ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتی ہیں میں اپنے اندر جھانک کر اپنی
صلاحیتوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے اپنی صلاحیتوں کو پالش کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم مایوس
ہو کے بیٹھ جائے اور دوسروں سے خدا ترسی کی توقع
رکھی تو ہم اپنے اوپر بہت بڑا ظلم کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ کوئی بھی ہمارا مخلص
نہیں ہوتا تب تک جب تک ہم خود اپنے ساتھ مخلص نہ ہو
*اتنے
خشک نہ بنو کے توڑ دیے جاؤ*
*اور
اتنے نرم نہ بنو کے نچوڑ دیے جاؤ*
خود کو
خود کے لئے تلاش کریں یاد رکھیں کہ اگر کچھ بننا چاہتے ہو تو فیلڈ کا سکوپ نہیں ہوتا ٹیلنٹ کا سکوپ ہوتا ہے
راستے پر
کنکر ہوں تو ایک اچھا جوتا پہن کے چلا جا سکتا ہے مگر جوتے کے اندر ایک کنکر ہو تو
چلنا محال ہو جاتا ہے ہم باہر کی مشکلات سے نہیں اندر کی کمزوریوں سے ہار جاتے ہیں
✒️ہبہ پیرزادہ
*********************
Comments
Post a Comment