"صحبت"
از قلم: "فیضی جٹ"، لاہور
چھوٹا بچہ جب بڑا ہونا شروع ہو جاتا ہے تو والدین کی پہلی کوشیش یہی ہوتی ہے کہ ان کا بچہ اچھے لوگوں سے تعلقات رکھے تاکہ وہ اچھی صحبت میں رہ کر اچھا انسان بنے ۔اکثر بڑے ایک بات کہا کرتے کہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزا رنگ بدلتا ہے تب ہم لوگ اس بات کو ہنسی مذاق میں اڑا دیتے تھے لیکن ان کی بتائی ہوئی بات کا مطلب الگ ہوتا تھا صحبت کا بھی یہی کام ہے اگر انسان اچھی صحبت میں رہے گا تو برے کاموں سے دور رہے گا لیکن اگر برے لوگوں میں رہے گا تو پھر چاہے کتنا بھی نیک اور اچھا کیوں نہ ہو صحبت کا آہستہ آہستہ اثر تو ہو گا آج کل لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی شروع کر دیتے ہیں اور کسی کی بات برداشت کرنے کی بجائے لڑائی میں اور اضافہ کرنے کے لیے اور لوگ بلا لیتے ہیں ۔۔یہ دیکھانے کے لیے کہ ان جیسے اور بدلحاظ لوگ معاشرے میں موجود ہیں ۔۔ اجکل ہر انسان بری صحبت کا شکار ہے۔۔اگر ایک لڑکا سگریٹ پی رہا ہے تو وہ دوسرے کو بھی یہ کہہ کے پلا دے گا کہ گھر والے کون سا دیکھ رہیں ہیں اور جب وہ عادی ہو جاتا ہے تو نشہ پینا یا ایسے کام کرنا اس کی مجبوری بن جاتی ہے ۔۔ یا ایک لڑکی برا کام کرتی ہے تو وہ اپنی دوست کو بھی اس میں ضرور شامل کرنے کی کوشیش کرتی ہے۔۔ اس لیے اگر آپ کی صحبت آپ کے ساتھ رہنے والے لوگ اچھے ہیں نیک ہیں تو آپ کبھی برے نہیں بن سکتے ۔۔ ہمہارے معاشرے میں اچھے لوگوں کی بہت کمی ہے ۔۔اگر آپ اچھے کردار کے ہیں مگر کسی بری سنگت سے تعلق رکھتے ہیں تو کوئی یہ نہیں کہے گا آپ پانچ وقت کے نمازی ہیں یا آپ کا خاندان کتنا شریف ہے لوگ وہی بات کریں گے جو وہ دیکھیں گے۔۔ کبھی کبھی بری صحبت کی وجہ سے انسان ایسا برباد ہوتا ہے کہ اپنے رشتے اپنی زندگی اور مستقبل خود اپنے ہاتھوں سے تباہ کر لیتا ہے ۔۔ انسان کی زندگی میں اچھی صحبت کا کردار اہم ہے ۔۔اچھی سوچ کا مالک وہی ہے جو نہ صرف خود بلکہ اپنے آس پاس بھی ماحول اچھا رکھنے کی کوشیش کرے۔۔ اس لیے اپنے زندگی سے وابستہ دوست اور باقی رشتوں کو برا کرنے سے روکا کریں اور اگر وہ آپ کی کسی بات کو اہمیت نہیں دیتے تو بہتر یہی ہو گا آپ ان سے کنارہ کر لیں۔۔بری صحبت سے بچنا ہے تو اپنا ایمان پختہ رکھیں اور لوگوں کو اچھی نصحیت کرتے رہیں ۔۔باقی اللّه پر چھوڑ دیں بیشک وہ انسانوں کی نیتوں سے واقف ہے ۔۔۔
جزاک اللّه ۔۔
Comments
Post a Comment