انشائیہ
ناکامی
(زہرہ اللہ دتہ)
کسی
چیز کے مقصد کا حصول ہمارے لیے دو راستوں کا انتخاب کرتا ہے. ایک کامیابی ارو دوسرا
ناکامی .ناکامی وہ زینہ ہے جو انسان کو کامیابی کے لیے اکساتا ہے. کامیابی کی اہمیت کا احساس دالاتا ہے.کامیابی
کا ذکر کبھی ناکامی کے بغیر نہیں کیا جاسکتا .ناکامی کے لیے ناممکن /نامکمل کا لفظ
استعمال کیا جاتا ہے.اور کامیابی کے لیے ممکن اور مکمل کا.
یعنی
ناممکن سے ممکن اور نامکمل سے مکمل کی طرف سفر کرنا اور پھر اپنی منزل / مقصدکو حاصل
کرنا. ناکامی وہ آگ ہے جو انسان کو جالا کر کندن بنا دیتی ہے. انسان جب گرتا ہے تو
براہ راست کبھی بھی سیدھا کھڑا نہیں ہوتا
.وہ گرنے کے بعد اٹھنے کے لیے پہلے بیٹھتا ہے. پھر سنبھلتا ہے.پھر کھڑا ہوتاہے. بیٹھ
کے سنبھلنے کے بعد جو شخص کھڑا یعنی ناکامی کے بعد کامیاب ہوتا ہے.وہ بالکل ایسے ہی
ہے جسیے بھٹی میں جلنے کے بعد سونا کندن بنتا ہے. مسلسل کامیابی کا مزہ نہیں ملتا جو
ذائقہ ناکامی کے بعد کامیاب ہونے کا ہے.
مسلسل
کامیاب ہونے والا انسان جب ناکامی کا ذائقہ چکھتا ہے تو وہ ٹوٹ جاتا ہے.مگر ناکامی
کے بعد انسان مضبوط ہو جاتا ہے.ناکامی کوئ بری چیز نہیں .ناکامی تو وہ ذینہ ہے وہ پل
ہے جو کامیابی کے رستے کو ہموار کر کے منزل کی جانب گامزن کرتا ہے.
انسان
کبھی ناکام نہیں ہوتا. اس کی محنت اور حوصلہ ناکام ہوتا ہے مگر انسان نہیں.کو شش کرنا
اور منزل کو حاصل کرنا انسان کا دوسرا روپ ہے.ناکامی ایک دریا ہے. کامیابی اس کا پل
مگر یہ ناکامی سے کامیابی کا طرف سفر ہے.جو وہ ناکامی سے کامیابی کی چاہ کے لیے شروع
کرتا ہے.پھر اس چاہ کو پانے کے لیے پل کو پار کرکے کامیابی کا ثمر پاتا ہے.یہی اصل
کامیابی ہے.ہارنے کے بعد جیتنے کی فتح انمول ہوتی ہے.ایسے درخشندہ ستارے نایاب ہوتے
ہیں
ایسے لوگ جو دوسروں کی ناکامی کو اپنے مذاق کا نشانہ بناتے ہیں وہ لوگ اپنی
زات اور سوچ میں گمنام اور موسوم ناکامی کا شکار ہوتے ہیں . ان لوگوں کی اس ناکامی
کو اپنی کامیابی کا پل بنا کر گز جاؤ اور نا قابلِ تسخیر ثمر کا مزہ لو.
*****************
Comments
Post a Comment