سلطنت جاپان
تحریر:- اسحاق مزاری
سلطنت
عظیم جاپان ایک سلطنت اور عالمی
طاقت تھی۔ جو 3 جنوری 1868میں قائم ہوئی اور دوسری جنگ
عظیم کے بعد 3 مئی 1947 کو جاپان کی آئین منظور کی گئی۔
1947 میں تقریبا جاپان (2857000) مربع میل تک پھیلی ہوئی تھی۔جو
تقریبا (7,400,000) مربع کلو میٹر بنتی ہے۔
جو
تارخ میں سب سے بڑی سلطنت تھی۔
جاپان
کا دارلحکومت ٹوکیو ہے۔
اور
سے 2 شہر انتہائی مشہور اور زیادہ جانے جاتے ہیں۔یہ دو بڑے شہر "ہیروشیما اور
ناگاساکی" ہیں۔
دوسری
جنگ عظیم میں ان دونوں شہروں کو ناقابل تلافی نقصان ہوا جس کا خمیازہ ان شہروں کے
لوگ اب بھی بھگت رہے ہیں۔
دوسری
جنگ عظیم جو یکم ستمبر 1939 کو شروع ہوئی۔
اس
جنگ میں امریکہ اور جاپان ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور انکے درمیان جنگ شروع ہوگئی۔
7 دسمبر، 1941 کو جاپان نے پرل ہاربر پر بمباری کی اور امریکہ نے
اگلے روز جنگ کا اعلان کر دیا۔
ان
دونوں ممالک کے درمیان جنگ شدت اختیار کرگئی۔اس جنگ میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا
اور شرمناک واقعہ پیش آیا۔
اس
جنگ میں امریکہ نے جاپان پر برتری حاصل کرنے کے لیے 6 اگست 1945 کو صبح تقریبا 8
بج کر 15 منٹ پر جاپان کے شہر ہیروشیما پر قیامت برپا کردینے والی بم جسے (ایٹم
بم) کہا جاتا ہے گرادی۔ہیروشیما پر بم گرانے کی وجہ اس شہر میں زیادہ اسلحہ اور
جاپانی افواج کا ہونا تھا۔
اس
بم کو گرانے سے پہلے امریکہ نے ایک اہم اور خفیہ اجلاس منعقد کیا اور جاپان پر
ایٹم بم گرانے کا فیصلہ کیا۔
جاپان
کے چار شہروں کو منتخب کیا اور انکے حالات کا جائزہ لینے کے لیے 3 طیارے مختلف
شہروں میں بھیجے تاکہ موسم کا احوال معلوم ہوسکے۔
رات
کو 2 بجے کے بعد امریکی طیارہ ایٹم بم لے کرجاپان کے اہم شہر ہیروشیما کی جانب
گامزن ہوگیا۔اور اسے امریکہ کے ایک ساحل سے لوڈ کرکے ہوا میں اڑایا گیا۔
اس
کی حفاظت اور مختلف نقصانات کو کیمرے میں محفوظ کرنے کے لیے 2 بمبار طیارے دونوں
اطراف اس طیارے کے ساتھ اڑائے گئے۔ تاکہ ایٹم بم کا پہلا تجربہ جو نہتے انسانوں پر
ہورہا تھا اس کی ویڈیو بنائی جاسکے۔
صبح
8 بجے سے پہلے جاپان میں طیاروں کو داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔
اس
کے بعد موسم کو سازگار جان کر جہاز 31 ہزار فٹ کی بلندی پر چلا گیا اور 8 بج کر 15
منٹ پر ہیروشیما پر بم گراد دی تقریبا 70 ہزار لوگ ایک سیکنڈ میں راکھ کی طرح اڑ
گئے۔ اور بعد میں یہ ہلاکتیں ایک لاکھ سے تجاوز کرگئے۔
جاپان
کے دوسرے شہروں سمیت جاپانی فوج کے کمانڈر
بھی اس حملے سے مکل بے خبر تھی۔
ایک
صحافی جو شدید زخمی تھا اس نے خبر بھجوایا کہ ہیروشیما مکمل تباہ ہوچکا ہے۔
جس
کا یقین نہ کیا گیا اور ایک طیارہ جائزہ لینے کے لیے بھیجا گیا تو پتہ چلا کہ
ہیروشیما شہرمکمل کوئلہ بن چکا ہے۔
اس
کے بعد امریکن جنرل نے جاپان کو دھمکی دی کہ جاپان باز نہ آیا تو ہم مزید حملے بھی
کرسکتے ہیں۔اس کے بعد 9 اگست 1945 کو ناگاساکی پر حملہ کردیا گیا۔جس پر کافی نقصان
ہو اور دونوں حملوں میں تقریبا اڑھائی لاکھ سے 3 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن گئے۔اسی
بمباری کی وجہ سے آج بھی اگر ہیروشیما یا ناگاساکی میں لوگ پیدا ہوتے ہیں تو ان
میں کوئی نہ کوئی خلقی نقص پایا جاتا ہے۔ ایٹم بم انسانیت کے لیے انتہائی تباہ کن
ہے۔یہ تمام معلومات مختلف ویب سائٹس سے لی گئی ہیں۔
************************
Comments
Post a Comment