" تعلیم کے مقاصد"
راقم ظہیر آفتاب وادی سون
1 👈تعلیم
کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ھے کہ رویوں میں مثبت تبدیلی.
تعلیم
یافتہ شخص کےلیے ضروری ھے کہ اس کا رویہ مثبت ھو اور وہ عملی طور پر اپنے علم پر عامل
بھی ہو وگرنہ صرف لفظی علوم اور معلومات کا ذخیرہ ناقابل قدر شے کے سوا کچھ نہیں
اسی
ضمن کی ایک مثال ملاحظہ ہو
ایک
استاد نے کلاس میں اپنے طلباء کو دیانت داری کے موضوع پر مضمون لکھنے کو کہا..
کلاس
کاایک طالب علم جو کہ بہت ھی لائق تھا ھمیشہ کلاس میں اول آتا
استاد
کی توقع کے مطابق
اس
نے اپنی ذھانت کے بل بوتے پر بالکل درست انتہائ فصیح و بلیغ مدلل مضمون تحریر کیا جسے
"چیک" کرنے کے بعداستاد صاحب اتنے متاثر ہوۓکہ
اسے 10/10نمبر دے دیے .
بنتا
بھی ایسا ھی تھا.
مگر..........
اصل
امتحان تو اب تھا
کیونکہ
استاد صاحب نے خود کمرہ جماعت کے باھر 100کا
نوٹ رکھا تھا یہ دیانت کا علمی پرچہ تھا
جب
سبھی طلباءمضمون مکمل کرچکے تو استاد صاحب نے سب کو چھٹی دے دی
اب
عملی امتحان کی باری تھی.
جب
بچے کلاس سے نکلے تو سب سے پہلے اسی ذھین لڑکے کی نظر اس نوٹ پر پڑی
اس نے جھٹ سے وہ 100 کا نوٹ اٹھایا
اور جیب میں ڈال دیا
دریں
اثنا ایک لڑکے نے اسے دیکھ لیا اور اس سےکہا
یہ
کس کے پیسے گرے پڑے ملے تم کو
یہ
تمھارے تو بالکل بھی نہیں .
تم
کسی کے پیسوں کو مت اٹھاؤ.
ھوسکتا
ھمارے کسی ھم جماعت لڑکے کے گرے ہوں یا استاد محترم کے.
تم
اسے ھر گز نہیں اٹھا سکتے.
تمہیں
چاہیے تو یہ تھا کہ سبھی طلباء کو ان پیسوں کے بارے بتاتے پھر جس کے گرے اس کو دے دیتے.
جبکہ
وہ ذہین لڑکا بضد تھا کہ مجھے تو "خدا کی زمین سے ملے ہیں".
لہذا
یہ میرے اپنے ہیں.
یہ
بحث و تکرار استاد محترم بھی سن رھے تھے
انہوں
نے دونوں لڑکوں کو بلایا.
جو
بچہ اس ذہین ھم جماعت لڑکے کو پیسے لینے سے منع کر رھا تھا
استاد
صاحب نے اس کا نام پوچھا پھر اس کا لکھا مضمون دیکھا
اس
کےنمبر10/ 5 تھے
استادصاحب
نے اس کے مضمون پہ 10 نمبر لگادیے کیونکہ یہی لڑکا اس کا حقیقی مستحق تھا چونکہ وہ
عملی دیانتداری کا کردار پیش کر رھا تھا.
پھر
استاد صاحب نےاس ذھین لڑکے کے مضمون پر 0/10لکھ کر پینسل پھیر دی.چونکہ وہ بددیانت
واقع ھوا تھا.
2👇تعلیم
کا مقصد ھے
"SECD"
Social
Emotional
Character
Development.
3👇تعلیم
کے مقاصد میں سےیہ بھی ھے کہ
تعلیم
یافتہ شخص میں ان چار C کا ھونا بہت ضروری خیال کیا
جاتا ھے
1Confidence
2character
3creative
4contributer
.............................
1Confidance
تعلیم
یافتہ بندے میں Confidence کاھونااشد ضروری ھے
جو
پڑھا ھے اس پر مطمئن ہو اور بلا جھجک متعلقہ علوم پر بول سکتا ہواور اس پرلکھ بھی سکتا
ہو.
گفت
و شنید پر گھبراھٹ کا شکار نہ ہو.
یعنی
اپنے شعبے کا کامل عالم ھو.
2 Character
تعلیم
یافتہ آدمی کا کردار بھی شیشے کی طرح شفاف ھونا چاھیے
بلند
کردار کا مالک ھو
وہ
گفتار سے زیادہ کردار سے متاثر کرتا ہو
3 Creative
صاحب
علم کےلیے انتہائ ضروری ھے کہ وہ تخلیقی دماغ کامالک ھو.
نئ
راھیں تلاش کر سکتا ہو
تحقیق
کا عادی ہو.
تخلیق
کے نۓ
طریقے ڈھونڈ سکتا ھو.
محققانہ
کام میں دلچسپی رکھتا ہو.
لکیر
کا فقیر نہ ھو.
یہ
اس لیے بھی ضروری ھے کہ پچھلے کچھ سالوں سے ھمارے ملک میں نہ تو نیا ادب تخلیق ہوا
نہ ھی نئ دریافتیں ہوئیں. ریسرچ سنٹر بانجھ پڑے ہیں.
نئ
دریافت کا مزاج مفقود ہوتا جا رھاھے.
اس
لیے فرد,قوم,ملک,معیشت اور علوم کی ترقی کا انحصار تحقیق اور تخلیق کار دماغوں کی مرہون منت ھے.
4 Contributor
علم
کا پھیلاؤ
اھل
علم کےلیے یہ بات بڑی اھمیت رکھتی ھے کہ
اس
کے علم سے لوگ کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں.
کس
قدر وہ اپنے علم کو پھیلا رھا ھے.
چونکہ
علم ایسی دولت ہے جو باٹنے سے بڑھتی ھے.
تہذیب
سکھاتی ھے جینے کا سلیقہ
تعلیم
سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی
*************************
Comments
Post a Comment