"بیٹی "
(نوٹ:معزز قارئین یہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو ان سب میں ملوث ہیں جو
عورت کو کمتر سمجھتے ہیں ۔سب مردوں یا سب گھروں کیلیے نہیں ہے ۔اس لیے نیگیٹو وے
میں اس کو نہ پڑھا جائے آپ کی بے حد ممنون ہونگی۔
از
وردہ مکاوی)
لوگ
کہتے ہیں بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں۔کیا واقعی بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں؟
کیا
لوگوں کی مائیں کسی کی بیٹیاں نہیں ہوتیں یا انکی بہنیں نہیں ہوتیں؟ یا انکی بیوی
کسی کی بیٹی نہیں ہوتی ؟
بیٹی
کو برا کہنے والے کیسے بھول جاتے ہیں کہ ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ والہ
وسلم بھی بیٹیوں کے والد تھے۔
بیٹی
بوجھ نہیں ہوتی یہ تو رحمت ہوتی ہے
اللہ
تعالی فرماتے ہیں کہ جب میں خوش ہوتا ہوں تب میں رحمت نازل کرتا ہوں تو کیا یہ
بیٹیاں ھماری خوشی کا باعث نہیں بن سکتیں۔؟
یہ
تو بازو ھوتی ہیں اپنے بابا کی بیٹی وہ ہے جو اپنے بابا کی عزت کے لیے سر کو جھکا
دیتی ہیں ۔۔ اپنی محبت کو بھلا دیتی ہیں۔۔ اپنی خواہیشات مار دیتی ہیں۔۔ بیٹی تو
ہمت اور حوصلہ ہوتی ہے اپنے بابا کی۔
ماں
کے اکیلے پن اور دکھ سکھ کی ساتھی ہوتی ہے بیٹی ۔بیٹی ماں کی سہیلی ہوتی ہےماں کی
خاطر کیا کچھ نہیں کرتی۔
شوہر
کے ہر حالات میں اسکا ساتھ دیتی ہے ہر قدم پہ ساتھ چلتی ہے۔ شوہر کی پسند کا خیال
رکھتی ہے۔ اپنی خواہیشیں ختم کر دیتی ہے۔ شوہر کے آئینے میں ڈھل جاتیں ہیں۔ شوہر
کی اجازت کے بغیر اپنے گھر والوں سے بھی نہیں مل سکتی۔ ان دیکھی زنجیریں اسکے
پیروں میں باندھ جاتی ہیں۔کیا سارے حق سارے خواب ساری خواہیشات صرف مرد کے لیے
ہوتی ہیں؟۔
جب
ماں کے روپ میں ہو تو دنیا سے لڑ جاتی ہے اپنی اولاد کیلیے جان نچھاور کر دیتی ہے
انکا ہر طرح خیال رکھتی ہے۔
بہن
ہو تو بھائیوں کی عزت کا بھی خیال رکھتی ہیں بھائیوں کی خواہیش کا خیال کرتی ہے
انکے کھانے کا دھیان رکھتی ہیں انکی پڑھائی میں مدد کرتی ہیں انکی ہر چیز کا خیال
کرتی ہیں اور وہ بھائی بیوی کے آ جانے سے اپنی بہنوں کو بھول جاتے ہیں؟آخر کیوں
کیا بہن یہی ڈیزرو کرتی ہے۔۔؟
بہو
ہے تو پورے گھر کا خیال رکھتی ہیں ہر ایک کی پسند کا خیال کرتی ہیں صبح سے شام تک
گھر سنبھالتیں ہیں سسرال اور شوہر کی عزت کا خیال کرتی ہیں ۔پر آج بھی کہیں جہیز
کی لالچ میں اسے جلایا جاتا ہے تو کہیں جہیز کے لئے مار کر گھر سے نکال دیا جاتا
ہے۔
ہر
دم خوشیاں بانٹتی ہے یہ بیٹی اور بدلے میں اسے کیا ملتا ہے ؟ دکھ صرف دکھ بیٹی
ہونے کا تعنہ۔ کبھی کسی کی ہوس کا شکار ہوتی ہے ۔کبھی شوہر کے در سے ٹھکرائی جاتی
ہے ۔کیا بیٹی اس ناروا سلوک کی حقدار ہے ؟کہ اسے پیروں میں روندا جاۓ
یا وہ کسی کی ہوس کا شکار ہو؟آخر یہ ظالم زمانہ بیٹی کو اسکا حق کیوں نہیں دے دیتا
۔اسے عزت سے اپنا کیوں نہیں لیتا۔ اسے اپنے گھر کی رحمت کیوں نہیں مان لیتا۔بیٹیاں
ہمیشہ محبت بانٹتی رہیں گیں اور خود محبت کو ترستی رہیں گی؟۔کیا وہ ہمیشہ ٹھکرائی
جائیں گی ۔بیٹی کا حق ہے کہ اس کو محبت سے سینچا جاۓ
اور پھولوں کی طرح رکھا جاے۔اسے ہر مقام پر کانٹوں پہ کیوں چلنا پڑتا ہے۔کیا وہ
خود کو صحیح ثابت کرنے کیلیے اپنی انا کا خون کرتی رہے گی۔کیا بیٹی کی تقدیر یہی
ہے۔
بچپن
میں امی کہا کرتی تھیں بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں چاہے امیر کی ہو یا غریب کی
لیکن اب یہ احساس ہوا کہ جس کی بیٹی صرف اسکی بیٹی باقی سب کیلیے کھلونا جب چاہا
استعمال کیا جب اسکی ضرورت ختم ہوئی اسکو گھر سے باہر نکال دیا۔
آج
کے دور میں بیٹی نہایت غیر محفوظ کیوں ہے؟کیا آج اکیسویں صدی میں بھی ماں باپ کو
دوبارو ذمانہ جاہیلت کی برگذیدہ رسم اپنانی پڑےگی اپنی بیٹی کے تحفظ کیلیے اسے
زندہ درگور کر دیا جاۓ
تاکہ اس کی عزت محفوظ رہے؟۔۔
کیا
بیٹی کا اتنا بھی حق نہیں کہ اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھاجائے۔اسے دیکھ کر نظر جھکا
لی جاے نہ کے اسے نظروں سے ہی کمتر ثابت کر دیا جاۓ
۔
کیا
لڑکی کی کوئی پسند کوئی خواہش نہیں جان سکتا؟۔یا کوئی جاننا نہیں چاہتا ۔ اپنی بہن
بیٹی کی عزت اور دوسرے کی بہن بیٹی پر غلط نظر ۔ آخر اپنی بہن اور دوسرے کی بہن
میں اتنا فرق کیوں؟
اگر
بیٹی سے غلطی ہو جائے تو کیوں اسے کٹھہرے میں کھڑا کر دیا جاۓ
اور بیٹوں کی غلطیوں پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے کیوں کے وہ مرد ہے اور مرد کی تمام
خطائیں قابل معافی سمجھی جاتیں ہیں۔
لڑکی
کو حق دو۔اسکو ایک بار عزت اور پیار دے کے تو دیکھو وہ تم پر جان دے سکتی ہے ۔کیا
زندگی کے گلشن سے کچھ پل خوشیوں کے اپنی جھولی میں ڈالنا ایک بیٹی ایک عورت کا حق
نہیں ہے ؟اسکو عزت مان اعتبار اعتماد پیار دو جس کی وہ مسحتق ہے۔
آپکی
رائے کا انتظار رہے گا۔۔۔۔
******************************
Comments
Post a Comment