Sans abhi baqi hai novel by Rabia Ikram Episode 8

Free dpwnload Sans abhi baqi hai novel by Rabia Ikram Episode 4 pdf


"سانس ابھی باقی ہے"
از "رابعہ اکرام"
قسط 8
کیا ہے پکڑنے دو ۔۔اب سب کو دیکھانے کے لیے تو میں تمہارا ہاتھ پکڑ ہی سکتا ہوں نا۔۔۔چلو یہ ہی سمجھ لو کہ تمہاری دوست نے تمہارا ہاتھ پکڑا ہے۔۔۔۔
کیسے سمجھ لوں میری کوئی دوست ہی نہیں ہے اور اگر ہوتی بھی تو کم از کم اتنے مردانہ ہاتھ نہ ہوتے اس کے۔۔۔وہ ہنستے ہوئے بولی تھی
عمام !!!!عمام کہاں گم ہو تم؟؟؟؟وہ مسلسل اسے پکار رہیں تھی
کچھ نہیں ۔۔۔۔جی بولیں آپ۔۔۔وہ خیالوں سے نکل کر بولا تھا
کچھ نہیں وہ تمہارے لیے ایک کال آئی تھی میں نے تمہارا نمبر دے دیا تھا اب تم خود دیکھ لینا کون ہے۔۔۔۔
جی ۔۔۔
تمہاری طبعیت تو ٹھیک ہے نہ ۔۔۔انہوں نے اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھا تھا اسے بخار تھا
چلو کمرے میں یہاں کیوں بیٹھے ہو اتنی سردی میں۔۔۔تمہیں تو بخار ہے۔۔چلو جلدی۔۔۔وہ اسے سیڑھیوں سے اٹھا رہیں تھی
امی رہنے دیں آ جاتا ہوں کچھ دیر میں۔۔۔مجھے اکیلا بیٹھنے دیں کچھ دیر۔۔۔اس کی آواز میں درد تھا جس نے اسے توڑا ہوا تھا
ٹھیک ہے میں انتظار کروں گی جلدی آنا۔۔۔۔وہ اس کی حالت دیکھ کر سمجھ گئی تھیں اس نے صرف سر کو ہلکی سی جنبش دی تھی
مروہ ۔۔مروہ۔۔ مروہ۔۔۔ کیوں میرا پیچھا نہیں چھوڑ رہی یہ لڑکی ؟؟؟؟؟اس نے آج سے پہلے اتنا بے بس کبھی محسوس نہ کیا تھا اور اسے آج سے پہلے کبھی یہ احساس بھی نہ ہوا تھا کہ کوئی اس کی زندگی میں اتنی خاموشی سے آیا ہے کہ اسے خود بھی انداہ نہیں ہوا
دھوکے باز لڑکی کیوں مجھے تکلیف دے رہی ہو ۔۔۔دھوکہ ہی دینا تھا تو میرے دل میں کیوں آئی تھی ۔۔۔۔وہ اپنے سر کو پکڑ کر بیٹھا تھا اس کا سر شدید درد سے پھٹ رہا تھا
کبھی کبھار انسان اتنا بے بس ہو جاتا ہے کہ اس کے پاس سوائے یادوں کے کوئی سرمایا باقی نہیں رہتا۔۔۔کبھی کبھار انسان ایسا ٹوٹتا ہے کہ پھر ہر شے جوڑنا جان جاتا ہے سوائے اس ٹوٹے ہوئے بھروسے اور دل کے
                       ---------------
آپی جاب کا کچھ بنا؟؟؟؟طارم نے بات شروع کر ہی لی تھی
نہیں ابھی تک تو کچھ نہیں بنا لیکن تم فکر نہ کرو جلد ہی ہو جائے گا کچھ نہ کچھ ۔۔۔
آپی ۔۔۔آپ کو ان سب کی یاد نہیں آتی ۔۔۔
نہیں ۔۔۔تم سو جاؤ صبح پھر اٹھنے میں دیر ہو جاتی ہے ۔۔اس کی آنکھوں سے آنسو نکلے تھے اور اس کی آنکھوں کے کونے سے ہوتے ہوئے اس کی کندھے پر گِرے تھے ان آنسوؤں کا باجھ بہت زیادہ تھا شاید اس کی ہمت سے بھی زیادہ ۔۔۔وہ  کروٹ بدل کر دیوار ہر نظریں ٹکائے لیٹی تھی
سر دبا دوں ؟؟؟؟تم ایک ڈاکٹر کی بیوی ہو تمہیں بھی آل ٹائم سروس نہ ملے تو میرے ڈاکٹر ہونے کا کیا فائدہ ؟؟؟؟ وہ سب کچھ یاد کر کے مسکرائی تھی
تم بد کردار لڑکی ہو۔۔۔یہ الفاظ کتنے اذیت ناک تھے اور اس کے منہ سے نکلے زیادہ اذیت دیتے تھے
پہلے تو ہمارے بیٹے کی جان لی تم نے اور اب اپنے بیٹے کو بھی نہیں چھوڑا تم نے ۔۔۔یہ عشق کہیں اور جا کر لڑاؤ تم۔۔۔تم ایک بد کردار عورت ہو ۔۔۔۔اسے ایک ایک بات یاد تھی اور وہ اپنے آنسو کس کس بات سے روکتی
اس کے لیے زندگی ایک اندھیری شام کی طرح تھی جس کی صبح نہ ہوتی تھی اور اگر اجالے کی کوئی کرن دکھائی دیتی تو پھر سے وہ ہی اندھیرا چھا جاتا تھا یہ کیسی زندگی تھی جس میں نہ کوئی رنگ تھا نہ کوئی امید تھی نہ روشنی کی کرن تھی صرف باقی تھی تو سانس ۔۔
                       -------------
اس نے کالج سے نکل کر لاہور کی سڑکوں پر تیزی سے قدم بڑھائے تھے اسے محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی گاڑی اس کے پیچھے آ رہی ہے اب اس گاڑی کی آواز اس کے قریب ہوتی جا رہی تھی طارم کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی گاڑی اس کے قریب آ کر رکی تھی
آ جاؤ میں چھوڑ دیتا ہوں ۔۔۔۔طارم کو آواز کچھ پہچانی تھی لگی تھی اس نے جب دیکھا تھا تو وہ عصام تھا
نہیں میں چلی جاؤوں گی تم جاؤ۔۔۔۔اس نے صاف منع کر دیا تھا
کیا ہے یار ؟؟؟؟آ جاؤ اب اتنی ضد بھی اچھی نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔
نہیں مجھے عادت ہے پیدل جانے کی میں چلی جاؤوں گی۔۔۔وہ ابھی بھی اپنی ضد پر برقرار تھی
یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔وہ اب گاڑی سے نکلا تھا
تم بیٹھ رہی ہو یا میں خود بیٹھاؤوں ۔۔۔۔اس کے لہجے سے طارم کو لگا تھا کہ اگر وہ نہ بیٹھے گی تو وہ اسے زبردستی بیٹھا دے گا
وہ خاموشی سے آگے بڑھ کر گاڑی میں بیٹھی تھی
چلو اب۔۔۔کہ تم نے یہاں ہی کھڑے رہنا ہے ۔۔۔۔وہ ابھی تک وہیں کھڑا تھا اس کی آواز پر فوراً گاڑی میں بیٹھا تھا
مجھے امید تھی کہ تم میری بات نہیں ٹالو گی ۔۔عصام نے شروع کیا تھا
میں نے تمہاری بات نہیں مانی بلکہ اپنی آپی کی بات مانی ہے ۔۔۔
اچھا چلو جس کی بھی مانی ہے ۔۔۔مروہ بھابھی نہیں گئی کالج؟؟؟؟؟
نہیں وہ جاب کے لیے کہیں گئی ہیں ۔۔۔۔اگر وہ کمائیں گی نہیں تو ہم کھائیں گے کہاں سے؟؟؟؟تمہارے بھائی نے تو کہہ دیا تھا کہ آپی کے بہت عاشق ہیں کہیں نہ کہیں سے پیسے آ ہی جائے گا مگر ایسا صرف ان کو لگتا ہے
طارم ایسا کیوں کہہ رہی ہو؟؟؟میں جانتا ہوں بھائی کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تم لوگ فکر مت کرو ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔۔۔وہ بڑی امید سے بولا تھا
ہمیں کسی کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔تم آئندہ مجھے لینے مت آنا ۔۔۔اور کوئی ضرورت نہیں ہمدردی کی ہم کما لیں گے اور کھا بھی لیں گے اتنی آسانی سے نہیں مرتے ۔۔۔جا کہ اپنے بھائی کو بتا دینا کہ وہ پچھتائے گا بہت جلد پچھتائے گا۔۔۔۔طارم کا لہجہ دردناک تھا
بس کرو۔۔۔جو کیا ہے بھائی نے کیا ہے ہمارا کیا قصور ہے ۔۔۔میں تمہیں اور بھابھی کو فون کرتا رہوں گی امی بھی بہت فکر مند ہیں تم لوگوں کے بارے میں۔۔۔
یہیں اتار دو آگے تنگ گلی میں گاڑی نہیں جائے گی ۔۔۔وہ ایک چھوٹے سے علاقے کی باہر پہنچ کر بولی تھی عصام نے گاڑی روک دی تھی اور وہ دیر کیے بغیر گاڑی سے اتر کر گلیوں میں غائب ہو گئی تھی
                        -------------
فاخرہ پڑھ لو پھر میری جان کے لیے نیا عذاب نہ کھڑا کر دینا ۔۔۔۔وہ اسے فون پر مصروف دیکھ کر بولی تھیں
امی۔۔پڑھ لیتی ہوں ابھی ۔۔
چلو پھر اٹھ کر بھابھی کے ساتھ کچھ کام ہی کروا دو آج مہمان آنے والے ہیں نہ ۔۔۔
امی میرا کوئی مہمان نہیں آنے والا جن کے مہمان ہیں انہیں ہی کرنے دیں کام بھی۔۔۔وہ تو ہمیشہ سے ہی کام چور تھی اور آج تو اس کے مطلب کا کوئی آنے والا بھی نہ تھا
چل نہ اٹھ ۔۔۔۔اگر تو فیل ہوئی تو میں خود تمہارا کالج بند کروا دوں گی پھر روتی رہنا میری جان کو۔۔۔
نہیں روتی ۔۔۔وہ غصے سے اٹھ کر کمرے میں چلی گئی تھی
فاطمہ کون کون آ رہا ہے؟؟؟؟؟وہ کچن میں آئی تھیں
اسمائیل آئے گا اور امی کو کہا تھا کہ آئیں شاید آ ہی جائیں اور صفا وغیرہ ہیں بس اور تو کوئی نہیں ہے
اچھا ۔۔۔اپنی اماں کو کہنا تھا نہ کہ آ جاتی بیٹی بیاہ کر تو جیسے اسے میرے گھر کا رستہ ہی بھول گیا ہے۔۔۔
جی میں نے بھی بہت کہا ہے اب دیکھیں کیا کرتی ہیں ؟؟؟؟امی بھی کیا کریں گھر میں اکیلے ہی سب کرنا ہوتا ہے اسمائیل بھی یونیورسٹی چلا جاتا ہے پھر گھر میں کچھ نہ کچھ کرتی رہتی ہیں
اسمائیل کی شادی کر دو کب تک یوں اکیلی زندگی بسر کرے گی وہ ۔۔۔۔
ابھی تو نہیں کر سکتے ابھی تو وہ پڑھ رہا ہے مگر ہاں منگنی ضرور کر دیں گے جب کوئی مناسب رشتہ ملا تو۔۔۔۔۔وہ مسکراتی ہوئی بولی تھی
                        --------------
صفا!!!!
ہاں بولو۔۔۔وہ لیپ ٹاپ پر انگلیاں پھیرتی ہوئی بولی تھی
تمہیں کیا لگتا ہے کہ مروہ بھابھی کا قصور ہے یا نہیں۔۔۔
مجھے نہیں لگتا کہ مروہ بھابھی ویسی ہیں جیسی بھائی کہتے ہیں
تمہاری بات ہوئی ان سے۔۔۔۔
نہیں کیوں تمہاری ہوئی تھی ۔۔۔صفا نے اسے حیرت سے دیکھا تھا
ہاں !!!!آج میں یونیورسٹی سے واپس آ رہا تھا تو طارم کو دیکھا تھا پھر میں نے اسے کہا میں چھوڑ دیتا ہوں پہلے تو انکار کر دیا مگر پھر میری ضد پر وہ بیٹھ گئی تھی مگر افسوس میں ان کا گھر نہییں دیکھ سکا۔۔۔۔
عصام !!!! صفا جوش سے بولی تھی
ہاں کیا ہوا اب؟؟؟؟
ایک کام کریں ابھی چلیں ان کے گھر۔۔۔۔صفا نے عجیب بات اس کے سامنے رکھی تھی
دیکھ لو امی ابو کو تم ہی بہانہ لگاؤ گی ۔۔۔میں کچھ نہیں کہنے والا۔۔۔
چلو ۔۔وہ فوراً لیپ ٹاپ کو بند کر کے اٹھی تھی
امی میں عصام کے ساتھ آئس کریم کھانے جا رہی ہوں۔۔۔۔اس نے آسان سا بہانہ بنایا تھا
اچھا ۔۔۔جاؤ مگر ایک بات بتاؤ عمام کہاں ہے؟؟؟؟
بھائی اپنے کمرے میں ہیں سوگ منا رہے ہیں ۔۔۔پہلے خود ہی انہیں غلط کہہ کر نکالا اور اب سوگ منانے بیٹھے ہیں
چلو جاؤ۔۔۔زیادہ باتیں نہ بناؤ۔۔۔۔
وہ دونوں نکل گئے تھے جیسے وہ ایک اشارے کے ہی منتظر بیٹھے تھے
                       --------------
عصام دیکھ لو یہی جگہ تھی نہ۔۔۔۔اسے وہ جگہ دیکھ کر شک ہوا تھا
ہاں مجھے اچھے سے یاد ہے کہ یہ ہی جگہ تھی اور وہ بائیں طرف والی گلی میں مڑی تھی
چلو نکلو پھر۔۔۔دیکھتے ہیں کہاں پہنچاتی ہے قسمت۔۔۔وہ باہر نکلی تھی
یہاں سے پوچھ لو۔۔۔وہاں ایک چھوٹی سی کریانے کی دکان تھی
بھائی یہاں دو لڑکیاں کونسے گھر میں رہتی ہیں ابھی کچھ دن پہلے ہی یہاں واپس آئی ہیں ۔۔۔۔
جن کی اماں کا انتقال کچھ عرصہ پہلے ہوا تھا
جی وہ ہی۔۔۔۔
وہ دیکھیں۔۔۔وہ سامنے والی گلی میں پہلا مکان انہی کا ہے
شکریہ ۔۔۔عصام واپس مڑا تھا
چلو صفا ۔۔۔وہ دونوں اس گھر کی جانب بڑھ رہے تھے
یہی ہے ۔۔۔میرے خیال سے یہی ہے پہلا گھر تو۔۔۔
چلو دیکھ لیتے ہیں ۔۔۔صفا نے دستک دی تھی مگر کوئی جواب نہ آیا تھا اس نے دوبارہ دستک دی تھی رات کافی ہو چکی تھی اس لیے آواز ہر طرف پھیل رہی تھی
کون؟؟؟؟؟؟اندر سے ہلکی سی آواز آئی تھی
طارم میں ہوں ۔۔۔صفا !!!! اس کے جواب پر دروازہ کھلا تھا
اسلام علیکم!!!!
وعلیکم سلام۔۔۔صفا کے پیچھے عصام بھی داخل ہوا تھا
تم یہاں؟؟؟؟؟ طارم اسے دیکھ کر حیران ہوئی تھی
کیوں میں نہیں آ سکتی ؟؟؟؟اور یہ کیا حال بنایا ہوا ہے تم نے؟؟؟؟وہ اس کی بوسیدہ سی حالت دیکھ کر بولی تھی
کیا ہے میری حالت کو ؟؟؟؟جیسی ہوں ویسی ہی دکھائی دے رہی ہوں۔۔۔
مروہ بھابھی کہاں ہے؟؟؟؟
آ جاؤ۔۔وہ اسے لے کر کمرے کی طرف بڑھی تھی مروہ لیٹی ہوئی تھی آہٹ پر فوراً بیٹھی تھی
تم لوگ ۔۔۔۔مروہ ان کو وہاں دیکھ کر حیران ہوئی تھی صفا نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگایا تھا
بھابھی آپ نے کیا حال بنایا ہوا ہے اپنا؟؟؟؟؟صفا اس جگہ کو اور اس کی بکھری ہوئی حالت دیکھ کر بولی تھی
کچھ نہیں بس ایسے ہی تم سناؤ کیسی ہو؟؟؟؟
آپی کو بخار تھا مگر مجال ہے کہ دوا کھائی ہو۔۔۔اس نے طارم کو غصے سے دیکھا تھا
یہ تو کوئی بات نہ ہوئی آپ ایسے کریں گی تو میں آپ کے پاس ہی رک جاؤوں گی ۔۔۔
کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔
طارم تم لاؤ دوا دیکھنا ابھی کھا لیں گی۔۔۔طارم اٹھی تھی اور کچن میں جا گھسی تھی
زیادہ دل لگ گیا ہے ان بے رونق دیواروں سے۔۔۔۔وہ دروازے کے ساتھ کھڑا بولا تھا طارم اس کی آواز سے ڈر گئی تھی اور اس کے ہاتھ سے پانی کا گلاس سیدھا زمین پر جا گرا تھا
کچھ چاہیے تھا؟؟؟؟
نہیں بس ایسے ہی تمہیں دیکھنے آ گیا ہوں۔۔۔۔اس کی بات پر طارم کی دھڑکن تیز ہوئی تھی اس دل چاہا تھا کہ وہ ابھی زمین میں دھنس جائے مگر عصام وہیں مزے سے کھڑا تھا
ہماری یاد نہیں آتی تم لوگوں کو؟؟؟؟؟اس نے نئی بات کی تھی
نہیں ۔۔۔۔ہم یہیں رہتے تھے پہلے بھی یہاں ان بے رونق۔دیواروں میں ہی رونق ہے کیونکہ یہاں پر زندگی اپنوں کے ساتھ گزری ہے ۔۔۔اماں۔۔۔۔زرمیل بھائی ۔۔۔عمیر سب کی یادیں اسی مکان سے جڑی ہیں
مگر یادیں ہی تو سب کچھ نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔
جن کا کوئی نہیں ہوتا ان کی بس یادیں ہی ہوتی ہیں۔۔۔
یار اب ایسا تو مت کہو۔۔۔۔ہم اتنے سارے جیتے جاگتے انسان ہیں تم نے ہمیں شریک ہی نہیں کیا۔۔۔۔
اپنے کبھی شک نہیں کرتے ۔۔۔۔
یار ہم نے تو کچھ نہیں کیا نہ بھائی کو پتہ نہیں کیا ہوا ہے ۔۔۔جلدی ہی ٹھیک ہو جائے گا سب۔۔۔۔
لگتا تو نہیں ۔۔۔
بس کرو ۔۔۔اب آ جاؤ چلتے ہیں نہیں تو شک ہو گا سب کو۔۔۔وہ مسکرایا تھا
                       ---------------
یا اللہ کیوں یہ انسان بار بار میرے سامنے آ جاتا ہے ۔۔۔صفا اسمائیل کو دیکھ کر بولی تھی مگر اب وہ واپس جانے والی نہ تھی وہ دماغ کو ٹھنڈا کر کے اندر چلی گئی تھی
لو آ گئی صفا بھی ۔۔۔باقی سب کہاں ہیں؟؟
آ رہا ہے عصام ۔۔۔بھائی کی طبعیت نہیں ٹھیک تو وہ نہیں آ رہے۔۔۔
اچھا۔۔۔آ جاؤ ادھر بیٹھ جاؤ۔۔۔فاطمہ نے اسے کرسی پیش کی تھی جو بلکل اسمائیل کے عین سامنے تھی
کوئی کام ہے تو بتا دیں میں اسی لیے جلدی آ گئی ہوں۔۔۔۔صفا نے وہاں سے غائب ہونا چاہا تھا
نہیں سب ہو گیا ہے تم بیٹھ جاؤ۔۔۔عصام آتا ہے تو شروع کرتے ہیں۔۔۔اسے وہیں بیٹھنا پڑا تھا اور وہ جانتی تھی کہ اب اسمائیل کی نظریں اسی پر گَرنے والی ہیں
اسمائیل اب تمہیں چاہیے شادی کر لو۔۔۔۔کب تک تمہاریم ماں اکیلی رہے گی۔۔۔لو جی اب یہ کونسی بات شروع ہوئی تھی
آنٹی ہے کوئی نظر میں تو بتائیں۔۔۔۔وہ ہنسا تھا مگر اس کی تڑچھی نگاہیں ابھی بھی وہیں تھیں
ڈھونڈ بھی لیں گے بس تم مان جاؤ۔۔۔
آنٹی نہ کریں ظلم مجھ پر ابھی عمر ہی کیا ہے میری جو ابھی سے کسی عذاب کو میرے گلے ڈال رہی ہیں۔۔۔۔
کبھی نہ کبھی تو عذاب گلے ڈالنا ہی ہے نہ تو پھر ابھی کیوں نہیں؟؟؟؟
بس کوئی ملے تو پھر ہے ابھی تلاش شروع نہیں کی۔۔۔۔
جلدی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔زبیر مسکراتا ہوا بولا تھا
جی ضرور۔۔۔کاٹو کیک پھر کھانا کھائیں بہت بھوک لگی ہے اب تو۔۔۔زبیر فاطمہ کی طرف دیکھ کر بولا تھا
آ جائیں میں نے چیزیں لگا دیں ہیں ڈرائنگ روم میں ۔۔۔وہ اٹھی تھی اس کے پیچھے ہی سب چلے تھے
فاطمہ نے کیک کاٹا ہی تھا کہ زبیر نے کیک اس کے منہ پر لگایا تھا اسے دیکھ کر عصام نے بھی اپنے ہاتھ میں کریم اٹھائی تھی اور زبیر کے منہ پر لگا دیا تھا اسی طرح سب کے منہ کریم سے سفید ہو چکے تھے صفا کا چہرہ صاف تھا اور عصام کو یہی برداشت نہ ہوا تھا وہ اب اس کی طرف ہوا تھا
عصام میں ماروں گی ۔۔۔میرے منہ پر مت لگانا۔۔۔۔وہ اسے سے آگے ہو کر بھاگی تھی
عصام نہ چھوڑنا اسے لگا دو ۔۔۔۔زبیر نے پیچھے آواز لگائی تھی وہ زیادہ دیر تک نہ بچ سکی تھی اور اس نے سب کی طرح اس کا منہ بھی سفید کر دیا تھا
فاطمہ ادھر دیکھو۔۔اسمائیل تصویریں بنا رہا تھا صفا نے فوراً ٹشو پکڑا تھا اور اپنا منہ صاف کرنے لگی تھی وہ بڑی کوشش کے باوجود تصویر میں آ گئی تھی
                      ----------------
امی ایک بات بتاؤوں آپ کو۔۔۔۔وہ جھجھکتے ہوئے بولی تھی عمام کے قدم وہیں رکے تھے
ہاں بولو۔۔۔
ہم کل آئس کریم کھانے نہیں تھے گئے۔۔۔۔
پھر کہاں گئے تھے؟؟؟؟
وہ میں اور عصام مروہ بھابھی کے گھر گئے تھے۔۔۔اس نے ڈرتے ہوئے بتایا تھا
کیسی تھی وہ دونوں؟؟؟؟؟وہ اسے ڈانٹنے کی جہ فکر مند ہوئیں تھی
امی بھابھی کی طبعیت نہیں تھی ٹھیک ۔۔۔وہاں سردی بہت تھی انہیں بخار تھا بہت ۔۔۔۔امی وہ گھر بہت ویران تھا اس کی سنسان دیواریں جیسے کاٹ کھانے کو دوڑتی تھیں
اللہ اپنی امان میں رکھے انہیں۔۔۔۔
آمین!!!! طارم تو کالج جا رہی ہے مگر مروہ بھابھی نے بوتیک میں جاب کرنی شروع کر دی ہے کہہ رہی تھی کہ میرے ساتھ ہی پیپرز دیں گی لیکن کالج نہیں جا سکیں گی۔۔۔۔
کونسی بوتیک میں کام کرتی ہے وہ؟؟؟؟؟
کہہ رہی تھیں کہ پہلے بھی وہیں جاتی تھیں۔۔۔منت سماجت سے دوبارہ جگہ مل گئی ہے
عمام کا یہ سنت ہی دماغ گھوما تھا ۔۔۔۔وہ پھر وہیں چلی گئی ہے ۔۔۔وہ ذلیل شخص اسے جینے نہیں دے گا۔۔۔وہ فوراً وہاں سے آگے بڑھا تھا
بے وقوف لڑکی ناجانے کب عقل آئے گی اسے۔۔۔۔ایک اندھا انسان آگ میں کودے تو مان لیتے کہ اندھا ہے مگر دو دو آنکھیں ہونے کے باوجود اس لڑکی کو نظر نہیں آیا۔۔۔۔اسے اس شخص کا سوچ سوچ کر غصہ آ رہا تھا
وہ جو بھی تھی تھی تو اس کی بیوی ہی ۔۔۔۔۔
                       --------------
ارے میڈم کہاں جا رہی ہو؟؟؟؟؟ آ جاؤ ہم لفٹ دے دیتے ہیں۔۔۔۔وہ بار بار گاڑی اس کے قدموں کے قریب لا کر روک رہے تھے
عمام نے لڑکوں کی آواز سن کر ادھر دیکھا تھا وہ پہلی نظر میں تو اسے پہچان نہ سکا تھا کیونکہ اس نے چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپا ہوا تھا اس نے فوراً گاڑی روکی تھی مگر وہ وہیں رکا تھا
آ جاؤ میڈم چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔۔وہ مسلسل اس کے پیچھے تھے انہیں بھری سڑک پر کسی کا ڈر نہ تھا وہ بڑی بے باکی سے بول رہے تھے
رکو۔۔۔۔مروہ نے رک کر گاڑی رکنے کا انتظار کیا تھا وہ گاڑی روکے اس کے بیٹھنے کا انتظار کر رہے تھے
چور۔۔۔چور۔۔۔چور۔۔۔۔اس نے گاڑی کے آگے کھڑے ہو کر شور مچایا تھا اردگر موجود لوگوں نے اسے دیکھا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے سب گاڑی کے گرد جمع ہو گئے تھے اب ان دونوں کی شامت آ چکی تھی ایک بھاری برکم آدمی نے اسے گاڑی سے نکالا تھا
تیرے گھر ماں بہن نہیں ہے کیا؟؟؟؟ وہ باہر نہیں نکلتی ۔۔۔اس نے دو چار اس کے منہ پر رسید کی تھیں وہ سب ان پر چھوڑ کر آگے بڑھی تھی
عمام سب دیکھ کر حیران بیٹھا تھا یہ وہ والی مروہ تو نہ تھی جو ہر کسی سے ڈر جاتی تھی جسے وہ جانتا تھا۔۔۔یہ تو کوئی باہمت لڑکی تھی جو اپنی خفاظت کرنے کی ہمت رکھتی تھی عمام نے اسے آگے بڑھتے دیکھ کر گاڑی سٹارٹ کی تھی اور اس کے پاس جا رکا تھا وہ گاڑی سے نکلا تھا اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتی
بیٹھو میں چھوڑ دیتا ہوں۔۔۔۔ناجانے وہ کیا سوچ کر اس کے پاس آیا تھا اسے کوئی اندازہ نہ تھا کہ وہ کیا کہنے آیا ہے وہ خود بھی ناواقف تھا
مجھے کسی کے رحم و کرم کی ضرورت نہیں ۔۔۔خود جا سکتی ہوں میں۔۔۔وہ فوراً چلی تھی
مروہ۔۔۔عمام نے اسے پکارا تھا تو وہ فوراً رکی تھی
اپنی زبان سے ایک بد کردار لڑکی کا نام مت لیں ۔۔۔اور ہاں کوئی الزام باقی ہے جو لگانے آئے ہیں ۔۔۔۔ وہ دو ٹوک بولی تھی
بات سن لو میری ۔۔۔۔عمام نے ایک آخری کوشش کی تھی
آپ خود جاتے ہیں یا میں پھر چور چور کی آواز لگاؤوں۔۔۔۔اس کی دھمکی سن کر عمام واپس نہ پلٹا تھا وہ جانتا تھا کہ وہ ایسا نہیں کرے گی
لگا لو ۔۔۔نہیں جاتا میں ۔۔۔اس نے کُھلا چیلنج کیا تھا۔
چور چور ۔۔۔۔مروہ کو ایک منٹ بھی نہ لگا تھا شور مچانے میں اور وہ لوگ جو ابھی فارغ ہوئے تھے مار کٹائی سے وہ اب عمام کی طرف بڑھے تھے
باجی سارے چور آپ کے پیچھے ہی لگ گئے ہیں ۔۔۔ایک لڑکا بولا تھا
لگتا تو یہی ہے ۔۔۔۔
میں اس کا شوہر ہوں ۔۔۔یہ مزاق کر رہی ہے ۔۔عمام اپنی خفاظت کے لیے فوراً بولا تھا ان لوگوں نے فوراً ہاتھ روک کر مروہ کو دیکھا تھا وہ سر کو ہاں میں ہلاتی ہوئی آگے بڑھ گئی تھی  عمام نے شکر کیا تھا ورنہ آج تو وہ پٹنے والا تھا
کیسی لڑکی ہے؟؟؟؟؟یہ بھی کوئی مذاق کرنے والی بات ہے۔۔۔سب اپنے اپنے کاموں کی طرف ہوئے تھے
                       --------------
اسمائیل بھائی۔۔۔۔نہیں بھائی تو نہیں ہے وہ میرا ۔۔۔صرف اپنے بھائی ہی بھائی ہوتے ہیں ہاں یہی سچ ہے وہ اکیلی ہی باتیں کر رہی تھی اگر کوئی دیکھتا تو یقیناً پاگل ہونے کا گمان کرتا
کہیں مجھے پسند تو نہیں کرتا وہ۔۔۔۔صفا کے ذہن میں اڑتا اڑتا خیال آیا تھا
توبہ توبہ کیا سوچ رہی ہوں میں بھی ۔۔۔مجھے پسند کرے گا وہ۔۔
کر بھی سکتا ہے میں کونسا چوریاں کرتی ہوں ۔۔۔
میں بھی کس سوچ میں ڈوبی ہوں ۔۔۔۔مجھے مروہ بھابھی کو فون کرنا تھا وہ فون تھام کر نمبر ملا رہی تھی
اسلام علیکم !!!! طارم کیسی ہو؟؟؟؟
ٹھیک ہوں بس۔۔۔۔
کیوں کچھ ہوا ہے ؟؟؟؟ صفا اس کی آواز سے اس کی پریشانی بھانپ گئی تھی
یار کسی کو بتانا مت۔۔ آپی کی بوتیک میں کوئی آنٹی ہیں انہوں نے آپی سے میرا رشتہ مانگا ہے۔۔۔۔طارم نے اس بتا ہی دیا تھا
تو پھر۔۔۔۔
پھر کیا ابھی تک آپی نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔
تم کیا چاہتی ہو؟؟؟؟؟ اگر تم نہیں چاہتی تو میں یہ ہر گز نہیں ہونے دوں گی ۔۔۔صفا کو لگا تھا کہ وہ اس رشتے کے لیے راضی نہ تھی
میں نے کیا چاہنا ہے؟؟؟؟؟ مجھے تو یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ میری شادی نہ کر دیں اور تو کوئی بات نہیں ۔۔۔۔
اچھا ۔۔۔۔میں چکر لگاؤوں گی تو بھابھی سے بات کروں گی اس بارے میں۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔مگر تم یہ بات کسی سے مت کرنا آپی نے منع کیا تھا بتانے سے ۔۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے نہیں بتاتی کسی کو۔۔۔۔وہ اس کی ہدایات سے بہت چڑتی تھی اور ابھی بھی وہ چڑ کر ہی بولی تھی
                      ----------------
عصام ۔۔۔۔اس کے پیٹ میں بات ہضم نہ ہو رہی تھی تو اس نے عصام کو بتانے کا ارادہ کیا تھا
ہاں بولو۔۔۔
ادھر آؤ میرے پاس ۔۔۔۔وہ دوسری طرف بیڈ پر بیٹھا تھا جبکہ صفا صوفے پر ٹانگیں پھیلائے براجمان تھی
کیا ہے ؟؟؟؟ادھر ہی بتا دو ۔۔۔
یار ایک راز کی بات ہے اتنی اونچی تو میں نہیں کروں گی۔۔۔۔اگر نہیں سننی تو ٹھیک ہے میں نہیں سناتی وہ جانتی تھی عصام اور کسی کا راز جانے بغیر بیٹھ جائے ہو ہی نہیں سکتا تھا
ہاں بولو۔۔۔وہ صوفے پر آ بیٹھا تھا
صبح طارم کا فون آیا تھا
اچھا یہ راز تھا جو بتائے بغیر گزارا نہیں تھا تمہارا۔۔۔۔عصام کو فضول بات سن کر غصہ آیا تھا
پوری بات تو سن لو بیوقوف۔۔۔وہ کہہ رہی تھی کہ اس کے لیے رشتہ آیا ہے۔۔۔۔عصام کے چہرے کے رنگ ایک دم اڑ گئے تھے اسے سمجھ نہ آ رہی تھی کہ وہ کیسا ردِ عمل ظاہر کرے
کیا کہہ رہی ہو؟؟؟؟ وہ بمشکل بول سکا تھا
ہاں ۔۔۔مروہ بھابھی کی بوتیک میں کوئی آنٹی ہیں انہوں نے مانگا ہے رشتہ۔۔۔۔
اچھا۔۔۔۔تو طارم کیا کہتی ہے؟؟؟؟؟ اس نے جاننا چاہا تھا کہ وہ کیا چاہتی ہے
وہ کہہ رہی تھی کہ اسے کوئی مسلہ نہیں مگر اسے یہ ڈر ہے کہ اس کی شادی ابھی نہ ہو جائے۔۔۔۔صفا نے ساری بات اگل کر اپنا پیٹ ہلکا کیا تھا اسے تو سکون آ گیا تھا مگر اس نے عصام کا سارا سکون برباد کر دیا تھا
کیا ہوا ؟؟؟؟؟تمہیں کیوں سانپ سونگ گیا ہے۔۔۔۔وہ ابھی بھی خاموش تھا
کچھ نہیں ۔۔۔۔
اب تم چلے جاؤ۔۔۔بس یہی بات تھی اور ہاں کسی کو ہر گز مت بتانا پہلے ہی میں اپنا وعدہ توڑ چکی ہوں ۔۔۔۔عصام نے ہلا سا سر ہلایا تھا ہل تو اس کا پورا دماغ گیا تھا
                         -------------
امی مروہ بھابھی کا فون ہے۔۔۔۔صفا نے فون ان کی طرف بڑھایا تھا عمام نے سر اٹھا کر اسے دیکھا تھا
بھائی ہاسپٹل کی اوپننگ کب ہو رہی ہے ؟؟؟؟صفا نے اس کا دھیان بٹانے کے لیے پوچھا تھا
اس ویک اینڈ پر انشااللہ۔۔۔
ہم سب جائیں گے نا۔۔۔۔صفا اکسائٹمنٹ سے بولی تھی
ہاں ہم سب جائیں گے۔۔۔تمہارے پیپر ہو رہے تھے ۔۔
بھائی وہ تو ختم ہو گئے آپ ناجانے کہاں مصروف رہتے ہیں کوئی اردگرد کی خبر ہی نہیں ہوتی آپ کو۔۔۔۔
اچھا رزلٹ کب ہے؟؟؟؟؟؟
بس ابھی کچھ دن باقی ہیں ۔۔۔۔تب تک میں فری ہوں بلکل ۔۔
گڈ۔۔۔
بھائی آپ کو کبھی نہیں لگا کہ آپ کی جو مروہ بھابھی کے بارے میں رائے ہے وہ غلط بھی تو ہو سکتی ہے۔۔۔۔
ہو سکتی ہے غلط لیکن ابھی تک تو غلط نہیں لگی مجھے ۔۔۔کوئی ثبوت بھی تو ہو جو مجھے ماننے پر مجبور کرے ۔۔۔
آپ نے شک کس ثبوت کی بنا پر کیا تھا؟؟؟؟؟
کوئی اور بات کرو۔۔۔
نہیں آج یہی بات ہو گی ۔۔۔اگر مروہ بھابھی کا کسی کے ساتھ کوئی چکر ہوتا تو وہ ابھی تک یہاں نہ ہوتیں۔۔۔۔نہ ہی وہ روز روز قبرستان کے چکر لگاتی۔۔۔۔مگر اگر آپ کو لگتا ہے کہ ابھی بھی وہ ہی غلط ہیں تو پھر وہ آپ کی سوچ ہے ہم تو کچھ نہیں کر سکتے ۔۔۔۔بھائی بہت افسوس ہے کہ وہ انسانوں کے ہوتے ہوئے بھی مردوں کے پاس اپنا دل ہلکا کرنے جاتی ہیں۔۔۔صفا سب باتیں اس کے کان میں ڈال کر اٹھ گئی تھی
عمام کا ذہن الجھ کر رہ گیا تھا وہ غلط کر رہا تھا اسے کچھ احساس ہوا تھا
امی !!!!وہ کسی خیال کے تحت فوراً اٹھا تھا اس نے ان کے فون بند کرنے کا بھی انتظار نہ کیا تھا
ہاں بولو کوئی کام ہے۔۔۔۔وہ فون کان سے ہٹا کر بولیں تھی
جی وہ نمبر ۔۔۔وہ جس لڑکی کی کال آئی تھی ایک دن میرے لیے ۔۔۔۔یاد ہے آپ کو؟؟؟؟؟
وہ ۔۔کافی عرصہ ہو گیا ہے مجھے تو یاد نہیں مگر تمہارا نمبر تو دیا تھا میں نے۔۔۔
ٹھیک ہے ۔۔۔وہ لاؤنج سے نکل کر سیدھا اپنے کمرے میں آیا تھا
زین !!!!!اس نے فون کان سے لگایا تھا
ہاں بولو کہاں سے یاد آ گئی میری ؟؟؟؟؟
یار ایک کام تھا۔۔۔
مجھے امید تھی کہ کوئی کام ہو گا اسی لیے یاد کیا ہے۔
ہاں یار تم بھائی عبید سے ایک کام کروا دو میرا۔۔۔
ہاں ضرور کروا دوں گا مگر عبید بھائی تو اس ملک میں نہیں ہیں جب آئیں گے تو ضرور کروا دوں گا۔۔۔۔
اوہ ہو۔۔۔۔۔کب تک آئیں گے؟؟؟؟؟؟ عمام کو غصہ بھی آیا تھا اور افسوس بھی ہوا تھا
دو تین دن تک آ جائیں گے پھر تمہارا کام بھی کروا دوں گا ۔۔۔۔سب خیریت تو ہے نہ؟؟؟؟؟
ہاں سب ٹھیک ہے۔۔۔۔چل میں بعد میں بات کرتا ہوں ۔۔۔۔اس نے فون بند کیا تھا
انہیں بھی ابھی جانا تھا باہر۔۔۔۔۔اس نے غصے سے فون کو بیڈ پر پٹخا تھا
ہر طرف اس کمرے میں مروہ تھی اس کے آنسو تھے تو کہیں اس کی آواز جو اس کے کانوں میں گونج رہی تھی
آہ۔ہ۔ہ وہ سر پکڑ کر صوفے پر گِرا تھا اس کے سر میں درد رہ رہ کر اٹھ رہا تھا
آہ۔۔ہ۔۔ہ۔۔۔۔اس کے منہ سے بے ساختہ آوازیں نکل رہیں تھیں مگر وہاں اس کے پاس سننے والا کوئی نہ تھا اسے ہر طرف روتی ہوئی مروہ دکھائی دے رہی تھی اس کی آنکھیں بند ہو رہیں تھیں مگر اسے اندھیرے میں بھی وہ ہی نظر آ رہی تھی
***************
جاری ہے

CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING





Comments