Sans abhi baqi hai novel by Rabia Ikram Episode 7

Free dpwnload Sans abhi baqi hai novel by Rabia Ikram Episode 4 pdf

"سانس ابھی باقی ہے"
از "رابعہ اکرام"
قسط 7
فاخرہ بڑے آرام سے کسی کو خدا خافظ کر کے اندر آئی تھی
فاخرہ کون ہے باہر؟؟؟؟؟؟اس نے کسی کو باہر دیکھ کر پوچھا تھا فاخرہ اس کی آواز سن کر ایک دم سے ڈری تھی
بھا۔۔۔بھابھی وہ کوئی نہیں تھا ۔۔۔
میں نے خود دیکھا ہے کسی کو ۔۔۔تم بھی ساتھ ہی تھی اور یہ گفٹ کہاں سے آئے ہیں؟؟؟؟؟آج تو اس نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا اب تو وہ اسے جانے نہیں دینے والی تھی
بھابھی یہ سب تو ۔۔۔
دوست نے دیے ہیں نا۔۔۔۔۔اس نے ہر دفعہ کا بہانہ بتایا تھا
فاخرہ دیکھو میں تمہارا برا تو چاہتی نہیں تم بس تھوڑی احتیاط بڑتا کرو۔۔۔اور یہ کام چھوڑ دو اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا سوائے بدنامی کے۔۔
بھابھی کونسے کام۔۔۔۔آپ کہنا کیا چاہتی ہیں میں کیا کرتی ہوں؟؟؟؟؟بتائیں۔۔۔اب چپ کیوں ہیں ؟؟؟؟اس کی آواز اونچی تھی
کیا ہو رہا ہے یہ سب ؟؟؟؟زبیر کی آواز پر وہ دونوں مُڑی تھیں
بھائی دیکھیں بھابھی مجھ پر الزام لگا رہی ہیں کہ میرا کسی کے ساتھ چکر ہے۔۔۔۔اس نے فوراًصفائی دی تھی
زبیر مجھے کوئی الزام لگانے کا شوق نہیں ہے میں نے اسے خود کسی لڑکے کے ساتھ آتے ہوئے دیکھا ہے اور اسے تو یہ اندازہ بھی نہ تھا کہ ہم لوگ گھر ہیں ۔۔۔آج نہیں کئی مرتبہ میں اسے فون پہ باتیں کرتے بھی سن چکی ہوں اور یہ گفٹ جو ہر دوسرے دن آتے ہیں کس لیے آتے ہیں ۔۔۔اس نے اگلی پچھلی ساری کھول کر رکھ دی تھی
زبیر سے اب یہ سب برداشت نہ ہو رہا تھا اس نے ایک زور دار تھپڑ اس کے منہ پر رسید کیا تھا کہ  فاخرہ دوسری جانب جا گِری تھی
ماریں مت زبیر جوان بہن ہے ۔۔۔تھوڑا تو خیال کریں ۔۔۔
کیا خیال کروں ؟؟؟؟اسے اپنی اور میری عزت کا کوئی خیال نہیں تو کیا خیال کروں میں ؟؟؟؟؟عصام بھی مجھے کئی دفعہ بتا چکا ہے اس بارے میں مگر میں خاموش رہا ۔۔۔۔میری خاموشی کا یہ فائدہ اٹھایا جا رہا ہے ۔۔۔دفعہ ہو جاؤ میرے سامنے سے ۔۔۔شکل نہ دکھانا اپنی مجھے ۔۔۔
بھائی جھوٹ بول رہی ہیں بھابھی۔۔۔
افسوس ہے مجھے۔۔۔۔افسوس ہے کہ تمہارے جیسی بد بخت بہن ملی ہے۔۔۔۔بہنیں تو بھائیوں کی عزت پر جان دیتی ہیں مگر ایک تم ہو جسے اپنی عیاشی کے علاوہ کچھ نہیں نظر آتا ۔۔۔۔
زبیر ۔۔۔آرام سے۔۔
کیا آرام سے؟؟؟؟بس اب ختم اس کا کالج جانا پڑھنے سے زیادہ یہ میرے لیے نئے وبال پال رہی ہے۔۔۔میں یہ سب برداشت نہیں کر سکتا۔۔۔۔زبیر کو آج بہت غصہ تھا جو شاید جلدبازی میں فیصلہ لینے کے لیے کافی تھا
                        --------------
سب دروازے پر نظریں ٹکائے بیٹھے تھے ہر کسی کےچہرے پر پریشانی تھی طارم ایک طرف بیٹھی مسلسل رو رہی تھی
بیٹا چپ ہو جاؤ۔۔۔اللہ نے چاہا تو سب بہتر ہو گا۔۔۔وہ اسے حوصلہ دینے لگی تھیں
میں کیا کروں گی؟؟؟؟؟میرا تو کوئی نہیں ہے آپی کے علاوہ اور اگر آپی کو کچھ ہو گیا تو ۔۔۔
کچھ نہیں ہو گا اسے ۔۔۔
آنٹی دیکھیں نہ کوئی باہر نہیں آ رہا ۔۔۔کوئی مجھے نہیں بتا رہا کہ آپی کو کیا ہوا ہے؟؟؟؟وہ بے بسے سے بولی تھی
کچھ نہیں ہو گا اسے عمام دیکھ رہا ہے نا اسے ۔۔۔وہ اسے حوصلہ دے رہی تھیں وہاں اس وقت صرف اسی کے رونے کی آواز تھی ایک دم سے بتی گل ہوئی تھی اور دروازہ کھلا تھا عمام باہر نکلا تھا طارم اسے دیکھ کر فوراً اس کی جانب لپکی تھی
کیا ہوا ہے آپی کو؟؟؟؟
ٹھیک ہے وہ ۔۔۔کچھ دیر میں اسے روم میں شفٹ کر دیا جائے گا اور ہوش بھی آ جائے گی۔۔۔
یا اللہ تیرا شکر ہے۔۔۔اسے اب سکون ہو گیا تھا
عمام تم کہاں تھے جب یہ سب ہوا ؟؟؟؟؟وہ اس کے سامنے ہوئیں تھی
امی مجھے کچھ کام تھا تو میں سٹڈی میں کام کر رہا تھا ناجانے کب وہیں آنکھ لگ گئی تھی۔۔۔
یہ سب کیوں ہوا؟؟؟؟؟عمام تم اتنے لاپرواہ تو نہ تھے
امی آپ میرے کیبن میں چلیں ۔۔۔وہاں جا کر بات کرتے ہیں ۔۔وہ انہیں لے کر کیبن میں چلا گیا تھا
عصام !!!! طارم کے لیے پانی لاؤ۔۔۔جعفر صاحب کی بھاری آواز ابھری تھی
وہ فوراً تائید میں ہوا تھا
                      ---------------
امی میں تو کچھ جانتا بھی نہیں کہ ہوا کیا ہے؟؟؟؟
اچھا جانتے بھی کیسے تم تو کمرے سے ہی غائب تھے وہاں بھی تو کام کیا جا سکتا تھا ۔۔۔وہ ابھی بھی اس کے پیچھے ہی تھیں
امی میں جب آیا تھا تو مروہ جاگ رہی تھی پھر  وہ مجھ سے کھانے کا پوچھ کر کمرے میں چلی گئی تھی اور میں سٹڈی روم میں ۔۔۔۔
تم کل رات کہاں تھے؟؟؟؟؟اگر آ نہیں سکتے تھے تو کم از کم امید تو مت دیتے اسے مجھے تو لگتا ہے مروہ نے کھانا بھی نہیں کھایا تھا کیوں کہ وہ تمہارا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔عمام کو فوراً یاد آیا تھا کہ کل وہ کہاں تھا اس نے کئی گھنٹے وہاں سڑک کے کنارے بیٹھے ہی گزار دیے تھے
امی اگر اتنی فکر ہوتی تو یہ گولیاں کھانے کی ہمت نہ ہوتی اس میں ۔۔۔۔
اس کو ابھی بھی وہ ہی غلط لگ رہی تھی کسی غیر کی کہی گئی باتیں اس دن سے اس کے دل میں گھر کیے ہوئے تھی جبکہ اسے اپنوں پر یقین نہ تھا
مجھے اب یہ سب اور دیکھنے کو نہ ملے ۔۔۔اگر تم اسے لائے ہو تو اب اس کو خوش رکھنا بھی تمہارا ہی کام ہے ۔۔۔اس کا خیال رکھنا بھی تمہاری ذمہ داری ہے۔۔۔اگر تم اس ذمہ داری کا بوجھ اٹھا نہیں سکتے تھے تو کیوں اس سے شادی کی تھی ۔۔۔۔آخر کو وہ بھی ایک عورت تھیں انہوں نے اپنی جیسی کسی عورت ذات کا ساتھ دیا تھا چاہے ان کے سامنے ان کا اپنا ہی بیٹا تھا وہ جانتی تھی  کہ عورت کس طرح ایک ہی مرد کو اپنا سب کچھ سمجھتی ہے اور اسی کے لیے مر مٹتی ہے
میں کوشش کر سکتا ہوں اس سے آگے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔۔۔اس نے کوئی ٹھیک جواب نہ دیا تھا
                        --------------
امی بھابھی کو ہوش آ گئی ہے۔۔۔عصام نے انہیں دروازے سے ہی بتایا تھا وہ وہاں سے نکلی تگیں عمام بھی ان کے پیچھے ہی چل دیا تھا وہ اسی کشمکش میں تھا کہ وہ اندر جائے یا نہیں ۔۔اس کے لیے اب مروہ کے سامنے جانا اتنا آسان نہ تھا مگر وہاں جائے بغیر بھی اس کا گزارا نا تھا۔مروہ کیسی طبعیت ہے تمہاری اب؟؟؟؟؟وہ اس کے قریب ہوتے ہوئے پوچھ رہیں تھیں مروہ نے جواب میں ہلکا سا سر ہلایا تھا
انسان کسی کے ساتھ مخلص ہو نہ ہو مگر کم از کم اپنی جان کے ساتھ تو مخلص ہونا چاہیے ۔۔۔عمام نے خاموشی دیکھ کر طنز کیا تھا جو مروہ کو بہت برا لگا تھا
عمام اپنی بکواس بند کرو تم ۔۔۔جعفر صاحب نے اسے فوراً روکا تھا اور وہ ان کی آواز پر فوراً خاموش ہو گیا تھا
آپی کیوں کرتی ہیں آپ ایسے ؟؟؟؟؟طارم اس کے قریب بیٹھی تھی
بھابھی ایسے نہ کیا کریں طارم کی روتی ہوئی شکل بہت ڈائن والی لگتی ہے۔۔۔سب اس کی بات پہ مسکرائے تھے مگر مروہ کے چہرے پر کوئی مسکراہٹ نہ تھی
تم سب جلدی مل کر چلے جاؤ بس اب آرام کرنے دو اسے اس کا معدہ واش ہوا ہے ۔کوئی مذاق تھوڑی ہے۔۔۔
جی بلکل ڈاکٹر صاحب۔۔۔آپ تو چاہتے ہیں ہم آپ کی مریضہ چھوڑ کر چلے جائیں
جی کیونکہ اگر مدریض ٹھیک نہ ہو تو آپ گردن ڈاکٹر کی ہی پکڑتے ہیں۔۔۔
امی آپ ابو کے ساتھ گھر چلی جائیں ۔۔۔۔میں آ جاتا ہوں ۔۔صفا اور طارم تو یہیں رہیں گی کیوں صفا؟؟؟؟
ہاں ہم یہیں ہیں آپ جائیں اور آرام کریں کافی تھک گئے ہوں گے آپ۔۔۔۔
تم بھی جاؤ صفا میں ہوں یہاں اور عمام بھائی بھی تو یہیں قریب ہی ہیں۔۔۔اب منع مت کرنا جاؤ صفا شام کو آ جانا دوبارہ۔۔۔۔اس نے اسے بھی بھیجا تھا
میں ابھی کچھ دیر یہیں ہوں پھر یہاں سے ہی یونیورسٹی چلا جاؤوں گا۔۔۔عصام نے اپنا ارادہ بتایا تھا
میں چکر لگاؤوں گی دوبارہ۔۔۔۔خیال رکھنا اس کا۔۔۔۔وہ عمام کی طرف دیکھتی ہوئیں بولی تھیں اور پھر وہاں سے صفا کے ساتھ نکل گئیں تھی
                       -------------
سمجھتا کیا ہے خود کو؟؟؟؟؟مجھے گھر میں قید کر لے گا ۔۔ایسا نہیں ہو سکتا وہ مجھے اپنا غلام تو نہیں بنا سکتا ۔۔۔بڑا بھائی ہے اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ اب اس کو کسی کو کچھ بھی کہنے کا سرٹیفکیٹ مل گیا ہے۔۔۔وہ لگاتار بولتی جا رہی تھی
اگر اپنی حرکتیں تھوڑی سیدھی ہی رکھی ہوتی تو یہ دن نہ آتا ۔۔۔اچھا ہے اب رہو گھر ۔۔تم اسی کے قابل ہو۔۔۔وہ غصے میں بولیں تھیں
امی آپ بھائی کو بولیں مجھے کالج تو جانے دے میں اب کچھ نہیں کروں گی۔۔۔
میں کہہ دوں گی آگے اس کی مرضی جو چاہے کرے۔۔۔
امی آپ منائیں گی بھائی کو۔۔۔۔میں ان کی باقی ہر بات مان لوں گی۔۔۔وہ اب منت کرنے لگی تھی
پڑھتی تو تم ہو نہیں مجھے کیا فائدہ تمہاری سفارش کا۔۔۔پیچھے سے فیل ہو گئی تو وہ میرے سر کو کاٹ کھانے کو دوڑے گا۔۔
میں وعدہ کرتی ہوں پڑھ لوں گی میں ۔۔۔
چلو دیکھتی ہوں ۔۔۔۔انہوں نے کوئی پکی بات نہ کی تھی
                        --------------
عمام اس کا چیک اپ کرنے کے لیے آیا تھا وہ وہ بستر پر لیٹی سوچوں میں گم تھی کہ دروازے کی آواز پر چونکی تھی
طارم اس نے کچھ کھایا ہے۔۔۔وہ طارم کی طرف چہرہ کر کے بولا تھا
نہیں ابھی تک تو کچھ نہیں کھایا ۔۔۔میں کچھ لاتی ہوں ۔۔۔وہ اٹھ کر باہر نکلی تھی
وہ خاموشی سے اس کی نبض میں لگی سوئی سے انجیکشن لگا رہا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی تھی
آ جائیں ۔۔۔۔وہ اہیں سے مڑے بغیر بولا تھا
اسلام علیکم بھابھی۔۔۔پیچھے زین اور اس کے ساتھ کچھ ڈاکٹر تھے مروہ ان سب کو نہ جانتی تھی
ارے تم لوگ۔۔۔۔عمام انہیں اچانک دیکھ کر حیران ہوا تھا کیونکہ اس نے تو کسی کو کچھ نہ بتایا تھا سوائے زین کے۔۔۔
کیوں نہیں آ سکتے ؟؟؟؟میں تمہارے پاس آیا بھی نہیں ہوں بس اپنی بھابھی کا حال معلوم کرنے آیا ہوں ۔۔۔زین اس کی حیرانگی دیکھ کر بولا تھا
آؤ ضرور۔۔۔بیٹھو تم سب ۔۔۔وہ ایک طرف لگے صوفوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا تھا چونکہ اب تو وہ خود یہاں تھا تو اس لیے اسے کمرہ بھی اچھا ملا تھا وہاں پانچ سے چھ افراد آرام سے بیٹھ سکتے تھے
ہاں بیٹھیں گے تو ہم ضرور۔۔وہ سب وہاں بیٹھ گئے تھے
لگتا ہے عمام آپ کو زیادہ تنگ کرتا ہے نہ اسی لیے آپ بیمار ہو گئی ہیں۔۔۔زین عمام کو طنز کر رہا تھا
اوہ مسٹر میں نے کیا تنگ کرنا ہے میں تو شریف انسان ہوں ۔۔۔میرا کسی کو تنگ کرنے سے کیا واسطہ ہے۔۔۔اس نے فوراً اپنی حمایت کی تھی
لو جی !!!سارے واسطے ہی تمہارے ہیں اور تم کہتے ہو میرا کیا واسطہ ہے۔۔۔
اسلام علیکم !!!! طارم نے اندر داخل ہو کر انہیں سلام کیا تھا
یہ مروہ کی بہن ہے طارم۔۔۔عمام نے سب کی سہولت کے لیے بتایا تھا
اچھا ۔۔۔
بھائی میں باہر چلتی ہوں صفا وغیرہ آنے والے ہیں ان کی کال آئی تھی وہ فوراً وہاں سے بھاگی تھی
                      --------------
طارم تم یہاں کیوں بیٹھی ہو ؟؟؟؟؟وہ اسے باہر اکیلے بیٹھے دیکھ کر بولی تھی
یار وہ کباب میں ہڈی نہیں بننا چاہتی ۔۔۔عصام بولا تھا
ہاں ۔۔۔وہ تو ہے مگر اندر عمام بھائی کے دوست پہلے ہی ہڈی بن چکے ہیں   سارے ڈاکٹرز آئے ہیں۔۔۔اس لیے میں باہر آ گئی ۔۔۔
چلو ہم دونوں کیفیٹیریا چلتے ہیں تب تک ۔۔۔صفا اس کا ہاتھ پکڑ کر بولی تھی
اوہ میڈمز۔۔۔میں اندر نہیں جانے والا اس لیے آپ کو مجھے ساتھ لے جانا ہو گا۔۔۔
لو جی نیا سیاپا !!!!طارم بولی تھی
کیا کہا؟؟؟؟؟وہ سن نہ سکا تھا
کچھ نہیں میں نے کیا کہنا ہے۔۔۔وہ چل پڑی تھیں ساتھ میں عصام بھی ان کے پیچھے پیچھے چلا تھا
طارم تم کچھ کھا لو میں تو کھا کر آئی ہوں۔۔صفا بیٹھتے ہی بولی تھی
کیا کھاؤوں ؟؟؟؟وہ کشمکش میں تھی
جو دل چاہے۔۔۔عصام بولا تھا
میں کچھ لا کر دیتی ہوں جو تم کھا لیتی ہو۔۔۔صفا اٹھی تھی
صفا تم رہنے دو ویٹر لے آئے گا۔۔۔۔وہ اسے روک رہی تھی مگر ناکام رہی تھی اسے اب وہاں بیٹھنا مشکل لگ رہا تھا
نہیں کھا جاتا میں تمہیں آرام سے بیٹھو۔۔۔۔عصام اسے دیکھ کر بولا تھا
تم میرے ساتھ بیٹھنے سے کیوں ڈرتی ہو؟؟؟؟؟عصام نے اس کے سامنے بہت مشکل سوال رکھ دیا تھا
کس نے کہا میں ڈرتی ہوں۔۔۔وہ ہمت کر کے بولی تھی
لگتا تو ایسا ہی ہے۔۔۔
اتنی دیر لگا دی صفا تم نے۔۔۔۔وہ صفا کو دیکھتے ہی بولی تھی
ہاں کافی رش تھا اسی لیے دیر ہو گئی۔۔۔طارم نے شکر کیا تھا
                        -------------
دیکھو میں کسی اور ڈاکٹر کو کہہ دیتا ہوں وہ ہی تمہیں دیکھے گا۔۔۔۔وہ ختمی فیصلہ سنا رہا تھا
مجھے اس طرح کی زندگی سے بہتر تھا کہ موت ہی آ جاتی ۔۔۔عجیب دنیا ہے نا جینے دیتی ہے اور نا مرنے۔مرنے لگو تو بھاگ بھاگ کر ہسپتال لے جاتے ہیں اور پھر جب جان بچ جاتی ہے تو پھر دوبارہ انسان کو مرنے پر مجبور کو دیتے ہیں۔۔۔
کیا باتیں چل رہی ہیں؟؟؟؟وہ اندر داخل ہوئی تھیں
کچھ نہیں بس مجھے عمام بتا رہے تھے کہ اب کوئی اور ڈاکٹر میرا چیک اپ کرے گا۔۔۔۔مروہ بولی تو عمام نے فوراً اس کا چہرہ دیکھا تھا اسے امید نہ تھی کہ مروہ یہ بولے گی
یہ کیا حرکت ہے عمام؟؟؟؟؟تم کچھ دیر کے لیے اپنی بیوی کا چیک اپ نہیں کر سکتے؟؟؟؟
آنٹی آپ مجھے گھر لے جائیں میں خود ہی ٹھیک ہو جاؤوں گی۔مروہ نے ایک نئی بات چھیڑی تھی
اچھا لیکن آج تو یہ ممکن نہیں ہے صبح ہو سکتا ہے ڈسچارج کر دیں ۔۔کیوں عمام؟؟؟؟
جی ہو سکتا ہے۔۔۔
میں سوچ رہی ہوں کہ میں دوبارہ بوتیک کو جوائن کر لوں۔۔مروہ نے اپنی بات سامنے رکھی تھی
کیوں ؟؟؟؟وہ بھی حیران ہوئی تھیں ساتھ ہی عمام نے اسے دیکھا تھا
بس میرا دل تھک گیا ہے گھر رہ کر۔۔۔ میں کچھ کرنا چاہتی ہوں۔۔۔۔
مگر ابھی تو تمہارا ایڈمیشن کروایا ہے پہلے پڑھ لو اور ساتھ جو کرنا چاہو کر سکتی ہو۔۔۔
کوئی ضرورت نہیں ہے کام کرنے کی۔۔۔عمام بولا تھا
کیوں ؟؟؟؟میں کروں گی کام ۔۔۔کیا برائی ہے اس میں؟؟؟؟
بلکل کر سکتی ہو تم کام ۔۔۔اور تم عمام سن لو کچھ نہیں کہو گے اسے کرنے دو جو یہ کرنا چاہتی ہے۔۔۔انہوں نے سیدھا سیدھا کہا تھا عمام کو مروہ کی بات پر بہت شدید غصہ آیا تھا
                         --------------
امی کون رکے گا یہاں؟؟؟؟؟عصام نے نکلنے سے پہلے پوچھا تھا
عمام تم رک جاؤ۔۔۔۔اگر تم نہیں رکنا چاہتے تو میں رک جاتی ہوں مگر آج طارم نہیں رکے گی بیچاری کل کی ہاسپٹل میں ہے تھک گئی ہو گی۔۔
نہیں آنٹی میں رک جاتی ہوں۔۔۔
تم چپ کرو زرا۔۔۔بتاؤ رک رہے ہو یا میں رکوں۔۔۔انہوں نے دوبارہ پوچھا تھا
رک جاتا ہوں میں آپ جائیں اتنی سردی میں آپ کی طبعیت خراب ہو جائے گی ۔۔۔اس کا دل تو زرا نہ تھا رکنے کا مگر ناجانے کس احساس کے تحت رُک گیا تھا
چلو طارم تم عصام کے ساتھ گاڑی میں چلی جاؤ میں آتی ہوں تمہارے پیچھے ۔۔۔انہوں نے کہا تھا اور طارم نکل گئی تھی اب کمرے میں عمام ہی بچا تھا جو صوفے پر بیٹھا مسلسل سوچ میں گم تھا
عمام!!!!! مروہ اس کو گم سم دیکھ کر بولی تھی
ہاں بولو ۔۔۔وہ اپنے خیالات جھٹک کر بولا تھا
ایک بات بتائیں مجھ سے کونسی ایسی غلطی ہوئی ہے جو مجھے یہ سزا دے رہے ہیں آپ ۔۔۔اس نے اس کے عجیب رویے پر اپنی چپ توڑ ہی دی تھی
کچھ نہیں ہوا۔۔۔اس نے جھوٹ بولا تھا
اگر کچھ نہیں ہوا تو یہ بے رخی کس لیے؟؟؟؟
تم تو جیسے جانتی ہی نہیں کہ ہوا کیا ہے۔۔۔۔اتنی معصوم تم ہے نہیں جتنی بنتی ہو۔۔۔
اچھا مجھے بتائیں تو ہوا کیا ہے؟؟؟؟مروہ اب بیڈ کی ایک طرف سے سہارا لے کر بیٹھی تھی
زنیرہ کو جانتی ہو تم؟؟؟؟
زنیرہ !!!!ہاں جانتی ہوں بوتیک میں میرے ساتھ ہی کام کرتی تھی مروہ کو سمجھ نا آئی تھی کہ وہ کیا بات کرنے والا ہے
اس نے مجھے سب بتا دیا ہے۔۔۔۔
کیا سب؟؟؟؟
یہی سب کہ تم کس طرح امیر زادوں کو پھنسا کر ان کی جائیدادیں ہڑپ کرتی ہو۔۔۔کیسے ایک ہی وقت میں اتنے لوگوں سے چکر چلاتی ہو۔۔اور ہاں تم جانا چاہتی ہو نا اپنے عاشق کے پاس میرا پیسہ لے کر ۔۔تو جاؤ جتنے پیسے چاہیے لے جاؤ ۔۔۔کم از کم مجھے اس مکاری کی زندگی سے چھٹکارا تو ملے گا نہ۔۔۔۔اس بار اس کا لہجہ بہت سخت تھا اور اس کی آنکھیں نم تھیں
میرا کسی کے ساتھ کوئی چکر نہیں ہے۔۔۔اگر آپ کو نہیں ماننا تو ٹھیک ہے میں چلی جاؤوں گی یہاں سے آپ کی زندگی سے مگر مجھے کسی کے پیسوں کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔۔
ہاں جاؤ ۔۔۔میری بھی زندگی میں کچھ سکون آئے۔۔۔سچ ہی کہتے تھے تمہارے سسرال والے کہ تم ایک بد کردار لڑکی ہو۔۔۔اور ایک میں تھا کہ تمہاری معصوم شکل دیکھ کر سب کو جھٹلاتا رہا کہ تم تو بہت سچی ہو ۔۔۔جبکہ ایسا کچھ نہیں ۔۔۔دھوکہ دیا ہے تم نے مجھے ۔۔کیا نہیں کیا تمہارے لیے میں نے ۔۔۔گھر دیا اپنی فیملی کو بتائے بغیر اپنایا تمہیں ۔۔۔تمہیں ہر چیز کی سہولت دی تا کہ تم اپنے اس صدمے سے نکل آؤ اور زندگی کی طرف لوٹ آؤ مگر تم نے تو مجھے ہی صدمے میں ڈال دیا ہے۔۔۔
مروہ کی آنکھوں سے آنسو نکل کر اس کے چہرے کو گیلا کر رہے تھے مگر اس کے آنسو سوائے رب کے دیکھنے والا کوئی نہ تھا
میرے رب تو تو سب جانتا ہے ۔۔تو ہی میری مدد فرما ۔۔۔مجھے موت آ جائے یارب ۔۔اب یہ سب برداشت نہیں ہوتا مجھ سے ۔میں بھی انسان ہوں تو مجھے موت دے دے ۔۔۔۔وہ بے بسی سے اپنے رب کو پکار رہی تھی
عمام خاموشی سے اسے دیکھ رہا تھا
                       --------------
آپی یہ فاخرہ کو کیا ہوا ہے ؟؟؟؟؟جب آؤ اس کا منہ ہی بنا رہتا ہے
نہ پوچھو کہ اسے کیا ہوا ہے ۔۔۔
آج شام کو چچی آ رہی ہیں ہمارے گھر فاخرہ کی بات پکی کرنے۔۔۔بات تو بچپن سے ہی پکی تھی مگر وہ اب یہ بات سب کے سامنے ظاہر کرنا چاہتی ہیں
یہ تو اچھی بات ہے ۔۔۔تمہاری تو عنقریب جان چھوٹے گی اس سے
ہاں !!!! تم آج بہت غلط وقت پر آئے ہو مجھے صفا لوگوں کی طرف جانا ہے
اچھا سب خیریت تو ہے ۔۔۔۔وہ حیرانگی سے بولا تھا کیونکہ وہ ان کی طرف بہت کم جاتی تھی
ہاں وہ عمام بھائی کی بیوی ہے نہ مروہ ۔۔۔اس کی طبعیت نہیں تھی ٹھیک ابھی آ رہی ہے ہاسپٹل سے واپس ۔۔۔۔
اوہ!!! اچھا چلو پھر ساتھ چلتے ہیں میں باہر سے چلا جاؤوں گا تم ان کی طرف چلی جانا ۔۔۔اس نے حل اس کے سامنے رکھا تھا
چلو ۔۔۔۔وہ پہلے سے ہی تیار کھڑی تھی
یہ تو شاید ابھی ہاسپٹل سے آئے ہیں
اسلام علیکم !!!!اس نے عمام کو اور عصام کو سلام کیا تھا صفا مروہ کو پکڑے اندر جا رہی تھی
آ جاؤ اسمائیل ۔۔۔عصام بولا تھا
نہیں یار ابھی جا رہا ہوں کچھ کام تھا میں گزر رہا تھا تو سوچا آپی سے ملتا ہوا جاؤوں ۔۔۔
چلو بہتر ہے۔۔۔۔وہ اندر چلا گیا تھا صفا کو اس کی نظریں خود پر محسوس ہو رہی تھیں
                       --------------
وہ کمرے میں آتے ہی اپنی چیزیں سمیٹنے لگی تھی عمام سمجھ نا پایا تھا کہ وہ کیا کرنے والی ہے
یہ کیا کر رہی ہو؟؟؟؟؟؟؟عمام نے پوچھ ہی لیا تھا
میں جا رہی ہوں۔۔۔آپ کی جان چھوڑ کر۔۔۔۔ اپنی منحوسیت ساتھ لے کر ۔۔۔۔چاہے اس گھر سے جاؤوں یا اس دنیا سے اب کسی کو کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے
ابھی جانے کی ضرورت نہیں ابھی تو گھر آئی ہو تھوڑے دن ٹھہر جاؤ۔۔۔
جانا تو ہے چاہے آج جاؤوں یا کچھ دن بعد ۔۔کیا فرق پڑتا ہے ؟؟؟؟؟
وہ باہر نکلی تھی اور طارم کے کمرے میں گئی تھی
طارم چلو اپنی چیزیں پیک کرو جلدی ۔۔۔۔وہ اندر داخل ہوتے ہی بولی تھی
میں جو کہہ رہی ہوں وہ کرو ۔۔۔مروہ اس وقت بحث کے موڈ میں نہ تھی
میڈم!!!! کہاں کی تیاری ہے؟؟؟؟عصام اسے سامان اٹھائے دیکھ کر بولا تھا
پتہ نہیں آپی نے کہا کہ چلو تو میں چل پڑی ۔۔۔۔
کہاں ؟؟؟؟؟؟ عصام حیرت سے بولا تھا
یہ تو انہیں ہی معلوم ہو گا۔طارم آگے بڑھی تھی
امی آپ ہی پوچھیں یہ بھابھی اور طارم کہاں جا رہی ہیں؟؟؟؟؟عصام سیدھا ان کے پاس آیا تھا
کہاں جا رہی ہیں دونوں؟؟؟؟ابھی تو مروہ کی طبعیت بھی ٹھیک نہیں ہوئی ۔
باہر آ کر خود پوچھیں ۔۔۔وہ انہیں لے کر باہر نکلا تھا
مروہ تم لوگ کہاں جا رہی ہو اور یہ سامان۔۔۔عمام وہیں ایک طرف بیٹھا تھا مگر کچھ بولا نہ تھا
ہم اپنے گھر جا رہے ہیں۔۔۔کچھ لوگوں کو میں نے دھوکہ دیا ہے میں نہیں چاہتی کہ کوئی مزید مجھ سے دھوکہ کھائے۔۔۔۔وہ عمام کی طرف دیکھتی ہوئی بولی تھی
کیا کہہ رہی ہو تم؟؟؟؟عمام تم نے کچھ کہا ہے اسے ۔۔۔بولو عمام ۔۔۔۔
امی یہ دھوکے باز ہے جانے دیں اسے کوئی فائدہ نہیں انہیں روکنے کا۔۔۔
کیا ؟؟؟؟ کہہ کیا رہے ہو تم ؟؟؟؟
امی مجھے بہت دیر سے معلوم ہوا مگر ہو تو گیا ہے نا اب مزید دھوکہ کھانے کی حالت میں نہیں ہوں میں ۔۔۔۔۔وہ اس کا لہجہ دیکھ کر سر پکڑ جر بیٹھ گئی تھیں
اللہ خافظ!!!! مروہ آگے بڑھی تھی وہ جانتی نہ تھی کہ اب وہ کہاں جائے گی مگر وہ اب وہاں نہیں رہ سکتی تھی
مروہ تم اس کو چھوڑو میری بات سنو ۔۔۔۔تم یہاں سے کہیں نہیں جاؤ گی ۔۔۔وہ اس کے پیچھے لپکی تھیں مگر وہ نہ رکی تھی وہ آنکھوں میں آنسو لیے اس گھر کی دہلیز پار کر گئی تھی
                        -------------
آپی اب آپ کیا کریں گی؟؟؟؟
میں دوبارہ جاب کروں گی ساتھ ساتھ اپنی پڑھائی بھی جاری رکھوں گی ۔۔۔لوگ سمجھتے کیا ہیں ؟؟؟؟؟ ہمارا کوئی نہیں تو وہ جو چاہیں کریں گے ۔۔۔سچ ہی کہتے ہیں اپنے ماں باپ کے علاوہ کوئی بھی خلوصِ دل سے پیار نہیں کرتا ۔۔۔۔
آپی عمام بھائی نے کیا کہا تھا؟؟؟؟ طارم ابھی بھی پوری بات نا جانتی تھی
میں بد کردار ہوں ۔۔۔میرے ڈھیروں عاشق ہیں ۔۔۔میں ان کے پیسے کو لے کر بھاگنے والی تھی۔۔۔طارم اس کی بات سن کر حیران ہوئی تھی
کوئی غلط فہمی ہو گئی ہو گی انہیں ۔۔۔
جو بھی ہوا ہو مگر میں اب واپس نہیں جاؤوں گی میرا رب جانتا ہے کہ میں کیا ہوں مجھے پاس اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔۔تم بس اپنی پڑھائی پر دھیان دو اور کبھی کسی کے روکنے سے رکنا مت ۔۔۔جو چاہتی ہو وہ کرو۔۔۔۔ وہ دروازہ بند کر اندر گئی تھی
                        --------------
امی پتہ نہیں کہاں گئی ہوں گی وہ دونوں۔۔عصام کو تب سے بے چینی لگی ہوئی تھی
تمہارا بھائی پاگل ہو گیا ہے ۔۔۔۔تم ان میں سے کسی کا نمبر ملاؤ۔۔۔ہو سکتا ہے لگ جائے۔۔۔
بھابھی کا نمبر تو بند جا رہا ہے ۔۔۔۔طارم کا دیکھتا ہوں ۔۔۔اس نے موبائل دوبارہ کان کے ساتھ لگایا تھا
امی طارم کا فون آن ہے بیل ہو رہی ہے۔۔۔وہ پر امید تھا
اسلام علیکم !!!!کہاں ہو تم لوگ طارم؟؟؟؟؟
ہم اپنے گھر ہیں ۔۔اور اب ہم واپس نہیں آئیں گے آپی جاب ڈھونڈ رہی ہیں ۔۔۔
ہوا کیا ہے ؟؟؟؟یہ تو بتا دو۔۔۔
عمام بھائی نے اچھا نہیں کیا ۔۔۔آپی پر الزام لگا کر انہیں توڑ دیا ہے
کیا ؟؟؟؟؟مگر ایسا کیوں کیا بھائی نے؟؟؟؟؟
جو بھی ہے اب آپی واپس آنے والی نہیں ہیں اور میں بھی یہ نہیں چاہتی کہ آپی روز روز اپنی جان لینے کی کوشش کریں
اچھا تم پلیز کالج جانا مت چھوڑنا اور بھابھی کو بھی کالج نہ چھوڑنے دینا۔۔۔میں بھائی سے بات کروں گا۔۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔طارم نے فون بند کیا تھا
                        -------------
صفا تم ہی بتاؤ میں اسکا کیا بناؤں؟؟؟؟؟وہ اس کے سامنے کپڑے پھیلائے بیٹھی تھی
آپ اس کا ۔۔۔۔۔فراک بنا لیں ۔۔۔وہ سوچ کر بولی تھی
میں اسمائیل کو واپس کروں گی اور اسے کہوں گی کہ وہ مجھے سلوا کر ہی دے۔۔۔مجھ سے درزی کے چکر نہیں لگتے
رہنے دیں مجھے دے دیں میں بنوا دوں گی ۔۔کتنا برا لگے گا کہ آپ کسی کا اتنی محبت سے دیا ہوا گفٹ واپس کر دیں ۔۔۔۔
اچھا چلو پھر تم لے جانا اور اپنے درزی کو دے کر بنوا دینا مگر میں درزی کا بل خود دوں گی۔۔۔
پھر رہنے دیں آپ ۔۔۔یہ تو آپ نے کر دی نہ غیروں والی بات۔۔۔۔
اسلام علیکم!!!!!! وہ بے جھجھک اندر داخل ہوا تھا جس سے صفا ایک دم سے ڈری تھی
وعیکم سلام !!!!!
کیسی ہیں آپ؟؟؟؟ وہ زرا اونچی آواز میں بولا تھا
ٹھیک ہوں مجھے کیا ہونا ہے ۔۔۔۔
بھاگ جاؤوں ۔۔نہیں بیٹھی رہتی ہوں میں ڈرتی ہوں اس سے۔۔۔صفا سوچ رہی تھی مگر پھر ارادہ ترک کر دیا
پھر میں جاؤوں ۔۔۔ارادہ ترک کرنے کے باوجود وہ اس سے پوچھ رہی تھی
اگر جانا چاہتی ہو تو چلی جاؤ ورنہ رک جاتی ۔۔۔اور یہ لے جاؤ مگر بل میں ہی دوں گی ۔۔۔وہ اسے کپڑا پکڑاتے ہوئے بولی تھی
وہ سب بعد میں دیکھ لیں گے۔۔۔۔وہ اس کے ہاتھ سے کپڑا لے کر نکل گئی تھی
بہت ہی اچھی ہے صفا۔۔۔اگر یہ نا ہوتی تو ناجانے میں کیا کرتی ۔۔۔۔وہ دروازے کی طرف دیکھتی ہوئی بولی تھی
چلو کوئی تو ہے آپ کے پاس کمپنی دینے کے لیے ۔۔۔
ہاں ۔۔ورنہ میرا ناجانے کیا بنتا؟؟؟؟؟ تم اکیلے آ جاتے ہو امی کو ہی لے آتے ۔۔۔
امی کو کام ہی بہت ہوتے ہیں میں کیا کہوں۔۔۔۔
کل لے آنا انہیں کہنا ان کا دل نہیں کرتا اپنی اکلوتی بیٹی سے ملنے کا۔۔۔۔
چلیں میں کہوں گا ۔۔۔
آپی میں نے سنا تھا آپ کی نند کے رشتہ پکا ہو گیا ہے۔۔۔۔
ہاں پکا ہی پکا ہے بس اب دعا کرو قائم رہے۔۔
بیچارہ ۔۔۔۔اسمائیل مسکرایا تھا
لو اب وہ کیوں بیچارہ ہوا ۔۔۔۔اسے وہ ہی رکھ سکتا ہے ورنہ جس طرح کی یہ ہے کوئی قابو نہیں کر سکتا اسے ۔۔
قسم سے بڑی کوئی لڑاکا خاتون بنے گی یہ۔۔۔۔
چلو اب اتنا بھی مزاق نا اُڑاؤ اس کا آخر کو میری نند ہے اور پھر گھر میں بھی ہے سن بھی سکتی ہے ۔۔۔یہ نہ ہو میرا جینا مشکل ہو جائے۔۔۔
ہاں ہاں یہ تو ہے ۔۔۔۔وہ فورا اپنی ہنسی روک کر بولا تھا
چلو میری نند کا لحاظ نہ کرو مگر اپنی کزن کا ہی کر لو۔۔۔
رہنے دیں ایسی کزن کا لحاظ میں نہیں کرتا ۔۔۔اگر اس کی بات وہاں نہ پکی ہوتی تو یہ ضرور ہمارے ہی گلے پڑتی وہ تو اس کی دادی کو دعائیں دینی چاہیے وقت سے پہلے ہی بلا ٹال گئیں۔۔۔۔وہ ہنستا ہوا بولا تھا 
***************
جاری ہے



CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING




Comments